دسمبر کی ایک سرد شام
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوزانٹرنیشنل )دسمبر کی ایک سرد شام۔ ہوا میں خنکی ہے اور کمرے میں ہاشم اپنے گرم سویٹر میں لپٹا کرسی پر بیٹھا ہے، لیکن چہرے پر ناراضی کی گہری پرچھائیاں ہیں۔ علینہ باورچی خانے سے چائے کے ساتھ باہر آتی ہے، بھاپ اڑتے ہوئے کپ اس کے ہاتھ میں ہیں۔
علینہ: (چائے کا کپ ہاشم کے سامنے رکھتے ہوئے)
“جناب، یہ رہی آپ کی پسندیدہ چائے۔ لیکن اگر آپ کا موڈ ایسا ہی رہا، تو شاید یہ بھی اپنا ذائقہ کھو دے۔”
ہاشم: (چہرہ دوسری طرف موڑ کر)
“چائے تو ہمیشہ مزے کی ہوتی ہے، پر لوگوں کو موڈ کی پرواہ کہاں۔”
علینہ: (مسکراتے ہوئے، کرسی کے ہتھے پر بیٹھتے ہوئے)
“لوگوں کو؟ مطلب، مجھے؟ اچھا! تو جناب ناراض ہیں؟ ویسے، وہ بات کیا ہے جس نے آپ کو یوں خفگی کی چادر اوڑھنے پر مجبور کر دیا؟”
ہاشم: (سنجیدگی سے)
“علینہ، میں نے صبح کہا تھا کہ تم میرے لیے کچھ وقت نکالو۔ لیکن تم تو مصروف تھیں۔ یہ ہمیشہ ایسا ہی ہوتا ہے۔”
علینہ: (نرمی سے)
“ہاشم، صبح کا وقت تھوڑا مصروف تھا، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں نے تمہیں نظرانداز کیا۔ اور ویسے بھی، تمہیں منانے کے لیے دیکھو تو سہی، یہ تمہاری پسندیدہ چائے لے کر آئی ہوں۔”
ہاشم: (چائے کی طرف دیکھتے ہوئے، دھیمے لہجے میں)
“چائے؟ کیا چائے سب کچھ ٹھیک کر سکتی ہے؟”
علینہ: (آنکھوں میں شرارت لیے)
“چائے اور علینہ، دونوں مل جائیں تو تمہاری ناراضگی کیا، دنیا کی ہر مشکل ختم ہو سکتی ہے۔”
(علینہ ہاشم کے قریب جھکتی ہے اور دھیرے سے اس کے کوٹ کے بٹن ٹھیک کرتی ہے۔)
علینہ:
“اب زیادہ خفگی نہ کرو، ورنہ یہ سردی اور تمہاری ناراضگی دونوں مجھے بیمار کر دیں گی۔”
ہاشم: (چائے کا گھونٹ لیتے ہوئے، ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ)
“یہ چائے واقعی مزے کی ہے۔ لیکن تمہاری باتیں زیادہ اثر کر رہی ہیں۔”
علینہ: (خوش ہو کر)
“تو بس! مان جاؤ نا۔ دیکھو، یہ شام کتنی سرد ہے، لیکن تمہارا ساتھ اسے گرم کر دیتا ہے۔ اور تمہاری مسکراہٹ میری سب سے بڑی خوشی ہے۔”
ہاشم: (شرارت سے)
“سچ میں؟ لیکن یاد رکھو، اگر کل پھر مصروف ہوئیں، تو ناراضگی دوبارہ ہو سکتی ہے۔”
علینہ: (ہنستے ہوئے)
“تمہاری ناراضگی کا علاج تو میرے پاس ہمیشہ ہے: چائے، محبت، اور میری باتیں!”
(دونوں ہنستے ہوئے چائے کے کپ ہاتھ میں لیے شام کے سرد موسم کو خوبصورت بنا دیتے ہیں۔) 🌸
#ہاشم_کاردار