Daily Roshni News

رب العالمین دعا  اور انسان۔۔۔تحریر۔۔۔محمد علی سید۔۔۔قسط نمبر1

رب العالمین

دعا  اور انسان

تحریر۔۔۔محمد علی سید

قسط نمبر1

ہالینڈ(ڈیلی روشنی انٹرنیشنل ۔۔۔رب العالمیں ،دعا اور انسان۔۔۔تحریر۔۔۔محمد علی سید)دعا کا یہ تصور تقریبا ہر مذہب اور ہر کلچر میں پایا جاتا ہے۔ ہر مذہب میں رب العالمین ہستی کا تصور موجود ہے۔ دعاسے بندے اور خالق کے در میان قربت کی ایسی صورت پیدا ہو جاتی ہے، جن سے ناصرف نفسیاتی و قلبی سکون اور رفاقت کا احساس اور امید و حوصلہ ملتا ہے بلکہ مسائل و مصائب سے نمٹنے کا جذبہ ، مشکلات کا تدارک اور امراض سے مجزانہ شفاء بھی حاصل ہوتی ہے۔

دور جدید میں سیٹیلائٹ کمیونیشن، موبائل فونزی وائی فائی، انفراریڈی الٹراوائلٹ جیسی نظر نہ آنے والی   ٹیکنالوجی پر سبقت لے جانے کے بعد اب انسان ان سوالوں کے جواب تلاش کر رہا ہے کہ ”دعا کی نظر نہ آنے والی ٹیکنالوجی کیا ہے، یہ کس طرح اثر کرتی ہے۔  سینئر ادیب، صحافی ، ریسرچ اسکالر محمد علی سید ایک مشاق اور منجھے ہوئے قلم کار ہیں ۔ علم قرآن، مذہب اور سائنس کی باریکیوں سے نئی نسل آگاہ کرنے کے لیے آپ نے کئی مفید کتابیں اور کثیر تعداد میں مقالات و مضامین تحریر کیے۔ دعا کے موضوع پر محمد علی سید کی کتاب ”ب العالمین دعا اور انسان کی تشخیص قارئین کے لیے قرط وار پیش خدمت ہے۔

گذشتہ سے پیوستہ :باب 2

باطنی حالات کا تعلق اعمال سے ہوتا ہے: ہم سب کا تجربہ ہے کہ ہمارا ہر دن ایک الگ کیفیت کے ساتھ گزرتا ہے۔ کسی دن ہم پر اعتماد ہوتے ہیں اور کسی دن اعتماد بالکل کم ہوتا ہے۔ بعض دنوں میں ہمارا ذہن منتشر ہوتا ہے اور بعض دنوں میں پر سکون۔ کبھی صبح کو

ہم بور اُٹھتے ہیں اور شام ہوتے ہوتے مزاج کا تکدر دور ہو جاتا ہے۔ کبھی مایوسی کی حالت، کبھی امید کی کیفیت کسی دن خود بہ خود دل چاہتا ہے کہ مسجد جائیں نماز پڑھیں ، کسی دن نماز پڑھنے میں اسید کاہلی اور سستی طاری ہو جاتی ہے۔ ایک دن صبح کے وقت بڑے خضوع و خشوع سے نماز ادا کی لیکن مغرب کی نماز کے وقت دل اُچاٹ۔ مارے باندھے کی نماز ۔

ایسا کیوں ہوتا ہے :

ایسا کیوں ہوتا ہے ….؟ اس کا حتمی سبب تو نہیں بتایا جا سکتا لیکن ذہن کی ان بدلتی ہوتی حالتوں کا کوئی تعلق ہمارے اعمال و افعال سے ضرور ہوتا ہے۔ شاید اس طرح ہوتا ہو کہ بعض اعمال کے سبب ہمیں نیکی کرنے کی مزید توانائی عطا کر دی جاتی ہو اور کبھی کسی عمل کی وجہ سےاس پاور سپلائی کے ایک دو فیز اڑ جاتے ہوں۔ مثلاً مغرب کی نماز میں آپ کا دل اللہ تعالیٰ کی طرف زیادہ راغب ہوا۔ اس کے احسان اور اس کی نعمتیں زیادہ یاد آئیں اور آپ نے بڑی توجہ اور اللہ تعالیٰ کی محبت کو محسوس کرتے ہوئے نماز پڑھی لیکن رات گئے آپ نے اپنے کسی کام سے انٹر نیٹ کھولا۔ آپ کام کچھ کرنا چاہ رہے تھے کہ سائڈ پر موجود مختلف وڈیوز کے باکس (لنکس) آنے لگے اور ارد گرد کی فضا میں موجود شیاطین نے آپ کو نشانے پر رکھ لیا۔ آپ نے بے خیالی میں ، یا شعوری طور پر کسی باکس (لنکس) کو کلک کر دیا اور آپ کے سامنے شیطانی دینا کے دروازے پاٹوں پاٹ کھل گئے۔ شیطان نے کان میں سر گوشی کی۔ معاف کرنے والا ہے۔ ابھی دیکھ لیتے اللہ بہت معاف ہیں۔ بعد میں معافی مانگ لیں گے اللہ سے“۔

آنکھ نہیں کھلی :آپ ہر روز نماز فجر اول وقت نہیں تو سورج نکلنے سے پہلے پڑھ لیا کرتے تھے لیکن اگلے دن آنکھ کھلی تو آٹھ بج رہے تھے ، دفتر کا ٹائم ہو رہا تھا، آپ نے سوچا ظہر سے پہلے نماز فجر قضا پڑھ لوں گا لیکن دفتر میں کام اتنا نکل آیا کہ لنچ ٹائم میں بھی مصروفیت رہی۔ شام کو مغرب کی اذان راستے ہی میں ہو گئی۔ گھر آئے تو ٹریفک کی زیادتی سے تھکے ہوئے۔ گھر پر کوئی عزیز ملنے آئے ہوئے تھے۔ اس طرح مغرب، عشاء نہ پڑھ سکے یا بہت دیر سے نماز ادا کی اور سو گئے۔ صبح پھر آنکھ نہیں کھلی۔

مالک بہت مہربان ہے :اگر کسی غلطی کے بعد آپ نے ندامت اور شرمندگی محسوس کی تو مندرجہ بالا کے برعکس بھی ہو سکتا ہے۔ مثلاً اگلے دن صبح کسی عزیز کے بارے میں آپ کو معلوم ہوا کہ وہ رات اسپتال میں داخل ہوئے ہیں۔ ان کے حالات اچھے نہیں ہیں۔ شاید انہیں مالی مدد کی ضرورت ہو۔ آپ دفتر جاتے جاتے راستے میں اسپتال چلے گئے۔ ان کی مزاج پرسی کی۔ ”میں کچھ پیسے لایا تھا شاید آپ کو ضرورت پڑ جائے“ آپ نے چپکے سے مریض کی بیوی سے کہا اور بڑے خلوص اور راز داری کے ساتھ کچھ رقم ان کے حوالے کر دی۔ آفس جاکر بھی آپ نے مریض کے گھر والوں سےحال احوال پوچھا۔

سلسلہ بحال ہو گیا :نماز ظہر سے پہلے پہلے آپ کے ذہن میں خیال آیا۔ کتنے لوگ ہیں جو اسپتالوں میں داخل ہیں اور اللہ نے مجھے ان مصیبتوں سے بالکل دور رکھا ہوا ہے“ اذان ہونے لگی اور آپ بے اختیار وضو کے لیے دوڑے۔ اللہ کا شکر ادا کرنے کو جی چاہنے لگا۔ آپ نے نماز پڑھی اور شاید بہت سے دوسرے عاد تا نماز پڑھنے والوں کی نماز سے مختلف نماز پڑھی اور یوں سلسلہ جہاں سے ٹوٹا تھا، وہیں سے بحال ہو گیا۔

مریض کی عیادت کے لیے جانے کا موقع اللہ نے آپ کو فراہم کیا تھا۔ آپ نے اس سے فائدہ اٹھالیا۔ اگر اس موقع سے فائدہ نہ اٹھاتے تو اسپتالوں میں داخل مریضوں اور ان کے پریشان حال لواحقین کا تصور بھی آپ کے ذہن میں نہ آتا۔ یہ خیال نہ آتا تو آپ ان بے شمار مصیبتوں کا تصور بھی نہیں کر سکتے تھے جو آپ کے ارد گرد موجود تھیں لیکن آپ ان سے بچے ہوئے تھے۔ آپ تو اپنے ایئر کنڈیشنڈ آفس میں دفتری گفتگو اور بعض اوقات منافقانہ مسکراہٹوں کے درمیان کاموں میں مصروف رہتے اور وہی ہوتا جو ہم نے اوپر والے پیراگراف میں لکھا ہے۔ نماز ملتی ہی رہتی اور اور اس سے حالات میں مزید پیچید گیاں جنم لیتی رہتیں۔

ہم اور آپ معصوم نہیں ہیں :دیکھیں ہم اور آپ معصوم نہیں ہیں۔ غلطیاں سب سے ہوتی ہیں لیکن دانستہ یا نادانستہ غلطی کے بعد اللہ کے سامنے جواب دہی سے خوف محسوس کریں ، اس کے نظام مکافات سے ڈرے سہمے رہیں اور جلد ازجلد کوئی نیکی سر انجام دیں

کسی ناراض عزیز سے خود ملنے جائیں ، ماں باپ حیات ہیں تو ان کی کوئی خدمت سر انجام دیں ، انھیں کوئی خوشی دیں اگر وہ اس دنیا میں نہیں ہیں تو ان کی قبر کے سرہانے جا کر اللہ سے دعا کریں۔ اسی طرح صدقہ ، کلمہ خیر ، کسی کی مدد، کسی کی عیادت، راستے سے کانٹے ہٹا دینا، کسی کو راہ دکھا دینا۔ ہمیں اور آپ کو توبہ کی توفیق حاصل ہو جاتی ہے اور جو توبہ کی توفیق عطا کرتا ہے ، وہ معاف بھی کر دیتا ہے۔

 باب: 3نماز میں یکسوئی کیسے حاصل کریں

نماز پڑھتے وقت یہ مسئلہ سب ہی کو پیش آتا ہے۔کھڑے ہوتے ہیں اللہ کے دربار میں اور ذہن بھٹک رہا ہوتا ہے ادھر اُدھر ۔ انبیاء آئمہ و اولیاء جیسی عبادت تو ہم کر نہیں سکتے لیکن اپنی سی کوشش تو کرنا چاہیے۔ ایسا نہ ہو کہ شیطان ہمیں اس بے خبری کی عادت ہی ڈال دے۔ یعنی ہم عاد تا نماز پڑھنے لگیں اور اس عبادت کی روح سے غافل ہونا ایک عادت بنالیں۔

پھر کیا کریں ؟اس کے کئی طریقے ہیں۔ مثلاً سب سے اچھا طریقہ تو یہ ہے کہ ہم جو کچھ نماز میں پڑھتے ہیں اس کا ترجمہ ہمیں معلوم ہو۔ یہ کوئی مشکل کام بھی نہیں ۔ جی ہاں مجھے معلوم ہے کہ عربی کا مسئلہ ہے لیکن اس کی ایک ترکیب یہ ہے کہ آپ نماز پنج گانہ کی ایک چھوٹی سی کتاب خرید لیں ۔ یہ کتابیں ہر بک اسٹور پر دستیاب رہتی ہیں۔ ان میں نماز کا مکمل طریقہ بھی ہوتا ہے اور وہ سب کچھ بھی اردو ترجمے کے ساتھ موجود ہوتا ہے جو آپ نماز میں پڑھتے ہیں ۔ مثلاً اذان واقامت نیت، قیام ، سورے ، رکوع، سجود اور درمیان کے ذکر قنوت ، تشہد سلام۔ اس کتاب کے ذریعے آپ پوری نماز کے ارکان و اذکار کے معنی جان سکتے ہیں۔ تھوڑا تھوڑا کر کے کبھی سورہ فاتحہ کا مکمل ترجمہ یادکرلیں، کبھی سورہ قدر اور سورہ اخلاص کا ترجمہ ذہن نشین کر لیں ۔ پھر آگے بڑھیں اور دوسرے اذکار کامطلب یاد کر لیں۔

نماز میں توجہ قائم رکھنے کا آئیڈیل طریقہ یہی ہے کہآپ عربی میں جو کچھ پڑھیں، اس کا اردو ترجمہ آپ کے ذہن میں چلتا رہے۔ ایک مرحلہ آئے گا کہ آپ اس ترجمے کی معنویت سے بھی لذت اندوز ہونے لگیں گے۔یاد رہے کہ ذہن میں دو باتیں ایک ساتھ نہیں رہ سکتیں۔ اگر ترجمہ آپ کے ذہن میں تازہ رہے گا تو پھر شیطان کو خاصی مشکل پیش آئے گی کہ آپ کے ذہن کوادھر اُدھر بھٹکا سکے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ  اپریل 2019

Loading