Daily Roshni News

رحمانی طرز فکر۔۔۔تحریر۔۔۔۔زاہد تبسم۔۔قسط1

رحمانی طرز فکر

تحریر۔۔۔۔زاہد تبسم

(قسط نمبر 1)

بشکریہ ماہنامہ قلندر شعور اگست2013

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔رحمانی طرز فکر۔۔۔تحریر۔۔۔زاہد تبسم)الله رب العالمین ایک نہایت محبت کرنے والی ہستی، جو کائنات کے ذرے ذرے کو مسلسل توانائی اور وسائل فراہم کرنے کے ساتھ ہر لمحہ زندہ اور قائم بھی رکھے ہوئے ہیں۔ رحمان اور رحیم کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت زندگی کے خد و خال اور اعمال کے متعلق خیال وصول کرنا اس میں معنی و مفہوم پہنانا شامل ہے۔

اس احسان کو صرف تصور کی سطح پر محسوس کریں کہ ایک فرد کے سامنے انواع و اقسام کی غذائیں اور مشروبات موجود ہیں لیکن اسے بھوک پیاس کا خیال ہی نہ آئے تو اس کے لئے حیاتیاتی افعال کا برقرار رکھنا کس قدر ممکن ہوگا۔

خیال ، توانائی یا انرجی کی ایک رو ہے، ایک روشنی ہے ایک اطلاع ہے کہ الله تعالی کی طرف سے عطا کردہ وسائل کو کس ضابطے  اور فارمولے کے تحت استعمال کیا جائے۔

روحانی علوم کے مطابق انسانی جسم میں موجود کھربوں خلیوں میں سے ہر خالی توانائی کی لاشمارا کا ئیاں فی سیکنڈ انسانی روح سے استعمال کرتا ہے۔ روحانی نظام سے جسمانی نظام کی طرف توانائی کا یہ تیز رفتار بہاؤ ایک ایسے وصول کننده عام (Receiving System ) سے گزرتا ہے۔جسے ہم سوچنا سمجھنا ذہنی یا دماغی عمل کہتے ہیں

کسی خیال میں زندگی سے متعلق کی اطلاع ہی نہیں ہوتی بلکہ اس اطلاع کے مختلف رخوں اور زاویوں سے متعلق معلومات بھی ذخیرہ ہوتی ہیں یعنی اطلاع پرعمل در آمد کے مختلف النوع امکانات بھی موجود ہوتے ہیں۔

مثلا کسی شخص کے ذہن میں آگ کے استعمال کا خیال آتا ہے ایک طرف وہ اس سے کھانا پکانے یا سردیسے بچاؤ کا انتظام کر سکتا ہے دوسری طرف کسی کا گھر جلانے تباہ کرنے کے تخریبی معنی بھی اس کے ذہن میں آسکتے ہیں ۔ تعمیری او رتخریبی  ہر دو اعمال انر جی کے ذخائر کے دومختلف استعمال ہیں۔

روز بروز ایسی  ایجادات اور تحقیقات سامنے آرہی ہیں جو سائنسی علوم کے لطا فت کی طرف بڑھنے کے دروازے کھول رہی ہیں ۔ روشنیوں اورلہروں پر ریسرچ اور ان کی مختلف اقسام کی دریافت کے بعد سائنسدان یہ تسلیم کرنے پر مجبور ہیں کہ جسمانی نظام سے ما وراء کوئی نظام ایسا بھی ہے جو زندگی کا منبع یا قوت حیات Life Stream) ہے۔

سائنسی حقائق کے مطابق ہر مادی وجود ایک مخصوص ارتعاش (Vibration ) رکھتا ہے ۔ یہ ارتعاش اس کے اردگر دایک برقی مقناطیسی میدان ( Electro Magnetic Field) یا EMF تخلیق کردیتا ہے۔ دراصل اسی EMF کے پس پردہ خلوت میں کام کرنے والی باطنی ایجنسی کی نشاندہی ہوتی ہے۔

انسانی دماغ میں مختلف اقسام کی Brain – Waves کا انکشاف ہو چکا ہے۔ Brain Scan Technology کے ذریعے زندہ اورمتحرک دماغ میں سوچ و خیالات کے ذریعے ہونے والی تبدیلیوں کا  مشاہدہ کیا گیا ہے۔

انسانی دماغ کا اگلا حصہ سیر یبرل کا رٹیکس (Cerebral Cortex) شعوری یا ارادی خیال و ایک عمل کا مرکزہے۔

حیاتیاتی علوم کے مطابق ہمارا دماغ جب بھی کوئی حسی  اطلاع وصول کرتا ہے تو فوری طور اس کا تنقیدی تجزیہ  (Critical Analysis) کر کے ردعمل کا فیصلہ کرتا ہے اور Response کے طور پر ہم اس اطلاع کی مقصد نوعیت کو سمجھ کر عمل کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ ماہرین حیوانیات (Zoologists) کے مطابق کم ترقی یافتہ حیوانات میں بھی ان کی ساخت کے لحاظ سے شعوری مراکز پائے جاتے ہیں ۔ جن کی مدد سے حیوانات اپنی  جہلت (Feeded Program) پرعمل کرتے  ہیں اس سلسلے میں سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ جب کے Insight learning کے ذریعے حیوانات کو سوچ وبچار کی تربیت دی جاسکتی ہے تو انسانی دماغ کو بھی بار بار کی مشق کے ذریعےمثبت تجز یہ ( Positive Analysis) کا عادی بنایا جاسکتاہے۔

ان تمام شواہد کو سامنے رکھتے ہوئے اب طبی ماہرین لوگوں کو یہ آگاہی فراہم کر رہے ہیں کہ اداسی خوف وغم کی کیفیات ہوں یا خوشی ، سرشاری اور خیر خواہی کے جذبات. ان کے لا زمی اثرات گوشت پوست کے وجود پر مرتب ہوتے ہیں۔

عمرانی علوم یا سوشل سائنسز اور علوم نفسیات نہ صرف ایک فرد کے شعور و اقتدار، رویے اور طرزعمل اور اسکے ماحول کو سمجھنے میں مدد د یتے ہیں بلکہ ان میں بہتری کی بھی پر زور سفارش کرتے ہیں ۔

معاشرے کی اکائی (Unit) کے طور پر ایک فرد کے کردار اور اس کی مخصوص سوچ کا مطالعہ ان علوم کا اہم مقصد (Objective) ہے ہمارا ماحول طرز فکر (Thinking Approach) کو ایک مخضوع رخ دینے میں اہم اور بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ ذہن  جس کا عادی ہو جائے وہی عمل ہم سے ارادی اور غیر ارادی طور پر سرزد ہوتا ہے۔

یہ ایک فطری اصول ہے کہ فرد کا نصف شعور ان کے ماحول کے اثرات او رنصف والدین کے شورتشکیل پاتا ہے۔

ہماری شخصیت اور ہمارا کردار ہمارے ماحول کی نمائندگی کرتا ہے لیکن اس کے ساتھ ماہرین نفسیات کا یہ بھی مشاہدہ ہے کہ اگر افسردگی کے مریض کا ماحول تبدیل کر دیا جائے اور اس کے رویے، داخلی کیفیات اور طرزفکر میں خاطر خواہ تبدیلی نہ ہو تو یہ کوشش بے سود ثابت ہوئی یعنی ان عوامل کے تحت انسانی عقائد و یقین پختہ ہو جاتے ہیں اور اس طرح اس کی اقتدار نشوونما پاتی ہیں جن کے نقوش اتنے گہرے ہوتے ہیں کہ ان کے برعکس کوئی خیال چاہے کتنا ہی مفید ہو ذہن کے لئے قابل قبول نہیں ہوتا۔

منفی عقائد و نظریات رحمانی طرز فکر کومشکل بنا کر پیش کرتے ہیں ۔ تاریک خیالات نیکی اور بھلائی کے تصورات کے ساتھ نقصان اور ناکامی کا خوف منسلک کر دیتے ہیں۔

خیالات اور تصورات کی تبدیلی در اصل طرزفکر کی تعمیر ہے مثلا جس طرح ہم معالج کے مشورہ کے مطابق با قاعدگی کے ساتھ ورزش اور غذا کے ردوبدل کے ذریعے جسمانی کمزوری دور کر سکتے ہیں اسی طرح سوچ کاز اویہ ر بردست ہونے سے منفی خیال سے نجات مل جاتی ہے ۔ انسان میں کسی بھی ماحول کے ساتھ نہ صرف مطابقت کی زبردست صلاحیت پائی جاتی ہے بلکہ ماحول ملکی اثرات کے باوجود اس کا ذہن ایک غیر جانب

Analyzer یا Filter ضرور استعمال کرتا ہے۔ اگر کوئی فردا پنی ذاتی غرض یا دلچسپی کے لئے ماحول سے ہٹ کر کوئی صلاحیت حاصل کر سکتا ہے تو ایسی روشن اور پاکیز ہ صفات بھی اختیار کر سکتا ہے جو اس کے اردگرد غیر موجود ہیں۔

فرد کی جسمانی صحت اور اس کی شخصیت کا اس کی ذہنی صحت سے گہرا تعلق ہوتا ہے ۔ مائنڈ سائنسز کی ایک مقبول اور موثر ترین ٹیکنک NLPیعنی

– Neuro-Linguistic Programming

جو کسی فرد کی ذہنی اور جذباتی مسٹ کی بہتری سے متعلق ہے۔ NLP کے ماہرین کے مطابق ہماری زندگی ویسی ہی ہوتی ہے جیسی ہمارے خیالات اسے بناتے ہیں اور ہم دراصل اپنے خیالات کی پیداوار ہیں۔

ان کا نقطہ نظر ہے کہ مثبت سوچ رحمانی طرز فکر اور دوسروں کے لئے خیر خواہی کے جذبات دراصل ایک خاص ذہنی حالت ہے جس میں کوئی فردخودکو ہرلحاظ سے بھر پور خوش اور مطمئن محسوس کرتا ہے۔ زندگی خواه وسائل سے بظاہر مالا مال ہو یا نہ ہو ، قابل عمل Options سے ضرور پر ہوتی ہے… وہ کامیابی کا انتظار نہیں کرتا بلکہ ایک Proactive اور پر یقین زبان کے ساتھ عمل کی طرف بڑھتا ہے۔

یادرہے کہ روشن خیالی کا مفہوم کسی خیالی گھر میں رہنا۔۔۔جاری ہے۔

بشکریہ ماہنامہ قلندر شعور اگست2013

Loading