ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )زمین کی تاریخ کا ٹرائی ایسک دور 252 ملین سال (25 کروڑ بیس لاکھ سال) پہلے شروع ہوا اور 201 ملین سال پہلے اپنے اختتام کو پہنچا۔ ٹرائی ایسک سے پہلے کا دور پرمیئن کہلاتا ہے جس کے اختتام پر ماس ایکسٹِنکشن رونما ہوئی تھی جسے عظیم مرگ کہا جاتا ہے کیونکہ اس عظیم مکت کی وجہ سے ستر سے نوے فیصد جاندار ناپید ہو گئے تھے۔ تاہم اس عظیم عالمی ایکسٹِنکشن کے بعد نئی قسم کے جانداروں کو پنپنے کا موقع ملا۔ ٹرائی ایسک دور کے وسط میں زمین پر پہلی بار ڈائنوسار نمودار ہوئے۔ اس دور میں صرف ڈائنوسار ہی نہیں بلکہ دیگر قسموں کے جاندار بھی موجود تھے، جن میں پیسوڈوچورس اور سنیپسڈز Synapseds شامل تھے۔ سنیپسڈز کو موجودہ ممالیہ جانوروں کا جد امجد مانا جاتا ہے۔جب یہ مخلوقات زمین پر بسیرا کیے ہوئے تھیں، اُس وقت زمین کی ساری خشکی ایک عظیم “C” نما سپر براعظم پانجیئہ کی صورت میں جڑی ہوئی تھی۔ اس “C” کی پشت پر ایک وسیع و عریض سمندر موجود تھا، جسے پینتھالاسا کہا جاتا تھا، اور اس کے خم میں سمندر کا ایک اور حصہ ٹیتھیس کا سمندر آتا تھا۔
تقریباً 200 ملین سال قبل ایک دور جسے ٹرائیسک-جیوراسک حد کے نام سے جانا جاتا ہے، پانجیئہ میں دراڑیں پڑنا شروع ہوئیں۔ شمالی امریکہ یورپ سے الگ ہونے لگا اور جنوبی امریکہ افریقہ سے جدا ہو گیا۔ ان براعظموں کی جدائی کے دوران زمین سے بے تحاشہ لاوا اُبل پڑا جو آج کے بحرِ اوقیانوس کے نیچے موجود ہے۔ آج سے بیس کروڑ سال پہلے سپر کانٹینٹ پانجیہ میں ہمارا برصغیر ہندوپاک پانجیہ کے جنوبی حصے میں افریقہ، آسٹریلیا، انٹارکٹیکا کے ساتھ جڑا ہوا تھا۔ جو بعد میں ان سے الگ ہو کر شمال کی طرف ایشیا کی جانب تیزی سے سرکنے لگا۔۔۔
وقاص صارم