Daily Roshni News

سال 2024 کی خطرناک ترین بیماریاں

سال 2024 کی خطرناک ترین بیماریاں

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )1۔Tuberculosis تپ دق یا TB

عالمی ادارہ صحت WHO کے 2024 کے سالانہ رپورٹ کے مطابق  تپ دق سے نئے 8.2 ملین لوگ کا علاج کیا گیا یعنی اس میں سالانہ 7.5 ملین لوگوں کا اضافہ ہوا۔

حالانکہ تپ دق سے اموات پچھلے سال کے مقابلے کم ہوئی ہے یعنی 1.32 ملین سے کم ہوکر 1.25 ملین ہوگئی ہے لیکن جتنے لوگ نئے اس بیماری میں مبتلا ہوگئے ہیں وہ خطرناک ہے۔ تب دق میں مبتلا لوگوں کی شرح کی لحاظ سے بھارت 26 فیصد کے ساتھ پہلے جبکہ پاکستان 6.3 فیصد کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے۔ اموات کے لحاظ سے World health ranking کے ڈیٹا کے مطابق سینٹرل افریقن ری پبلک پہلے پاکستان 49 ویں اور بھارت 32 ویں نمبر پر ہے۔

2۔ذیابیطس۔Diabetes

عالمی ادارہ صحت  کے 2024 کے مطابق ذیابیطس سے متاثرہ لوگوں کی تعداد 800 ملین سے بھی زیادہ ہوگئی ہے جس کی بنیادی وجہ غیر صحت مندانہ خوراک کا استعمال اور ورزش کی کمی ہے۔ جبکہ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اب بھی دنیا میں 240 ملین لوگ ایسے ہے جو ذیابیطس سے متاثرہ ہے لیکن ان کا علاج نہیی ہورہا ہے۔ 2021 سے 2024 کے درمیان ذیابیطس سے 2ملین موت کے منہ میی چلے گئے ہیں۔ یعنی دنیا میں ہر 10 میں 1بندہ ذیابیطس کا شکار ہے ۔بد قسمتی سے پاکستان اس فہرست میں پہلے نمبر پر ہے جہاں 30 فیصد لوگ اس بیماری کا شکار ہے یعنی ہر تیسرا بندہ جبکہ French Polynesia وہ 25 فیصد کے ساتھ دوسرے جبکہ کویت 24 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔

جبکہ اموات کے لحاظ سے world health ranking کے ڈیٹا کے مطابق figi پہلے نمبر پر پاکستان 35 ویں اور بھارت 97 ویں نمبر پر ہیں۔

3۔Alzheimer الزائمر

یہ ایک بھولنے کی بیماری ہے عالمی ادارہ صحت کے مطابق 50 ملین لوگ اس بیماری میں مبتلا ہیں حالانکہ یہ پوری دنیا میں موجود دوسری بیماریوں سے بہت کم ہے لیکن یہ اعداد و شمار 2024  کے ہے جس کے مطابق اس بیماری میں مبتلا لوگوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے یعنی اس میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس میں زیادہ تر ادھیڑ عمر کے لوگ مبتلا ہوتے ہیں اور اس کا شکار زیادہ تر غریب ممالک کے لوگ ہوتے ہیں۔ جبکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ صرف امریکہ میں اس میں 6.5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 2024 اور 2023 میں اس بیماری میں ہوئے اموات کی تعداد کا کوئی آفیشل معلومات موجود نہیں لیکن 2019 سے 2022 کے درمیان اس بیماری سے 119،399 اموات ہوئی تھی۔ 2019 تک کے ڈیٹا کے مطابق افغانستان اور Kiribati میں اس بیماری کی شرح سب سے زیادہ ہے۔جبکہ اری ٹیریا اور روانڈا دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہے۔بجبکہ 2024 میں world health ranking کے ڈیٹا کے مطابق اس فہرست میں اموات کے لحاظ سے  فن لینڈ پہلے اور پاکستان 135 ویں نمبر پر ہیں۔

جبکہ پاکستان میں اس کی تعداد ایک لاکھ پچاس ہزار سے 2 لاکھ کے درمیان ہے۔

4۔Respiratory diseases نظام تنفس کے بیماریاں

کوویڈ 19 کی وجہ سے نظام تنفس کی بیماریاں خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ نظام تنفس کے بیماریوں میں سے دمہ Asthama سب سے خطرناک ہے۔اس کے بعد COPD بھی نظام تنفس کی ایک خطرناک بیماری ہے جس میں سانس لینے میں رکاوٹ ہوتی ہے۔ 2021 کے عالمی ادارہ صحت کے مطابق صرف COPD سے 3.5 ملین اموات ہوئی تھی۔صرف یورپی یونین میں اس سے 3 لاکھ سے زائد اموات ہوئی۔

انڈیا اس فہرست میں پہلے نمبر پر ہے  جہاں ہر ایک لاکھ میں 133 لوگ اس بیماری کا شکار ہے۔جبکہ پاکستان میں یہ شرح 90 فی لاکھ ہے۔

5۔جگر کی بیماریاں liver disease

جگر کے بیماریوں میں ہیپاٹائٹس(یرقان) اور cirrhosis جگر کا فیل ہونا شامل ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے 2023 کے رپورٹ کے مطابق دنیا میں ہونے والی 4 فیصد اموات صرف ہیپاٹائٹس C کی وجہ سے ہوتی ہے جس کی تعداد 20 لاکھ کے قریب ہیں۔ 2021 کے ڈیٹا کے مطابق اس فہرست میں بھارت پہلے نمبر پر ہے جہاں 277،130 اموات ہوئی چین دوسرے انڈونیشیا تیسرے اور usa چھوتھے نمبر پر ہے ۔

پاکستان اس فہرست میں 29 ویں نمبر پر ہے جبکہ ہیپاٹائٹس کے لحاظ سے 10 ویں نمبر پر ہے۔ جبکہ اموات کے لحاظ سے world health ranking کے ڈیٹا کے مطابق مصر پہلے پاکستان 29 ویں اور بھارت 82 ویں نمبر پر ہے۔

6۔دل کی بیماریاں یا CVD

ہر سال، 17.9 ملین افراد CVD سے ہلاک ہوتے ہیں، جس میں دل کی بیماری اور فالج شامل ہیں۔دل کی بیماریوں کے عالمی بوجھ کا تقریباً 70 فیصد بھارت کا ہے۔

 2024 کے ڈیٹا کے مطابق اس وقت دنیا میں 620 ملین لوگ دل کے بیماری میں مبتلا ہیں۔یعنی ہر 13 میں ایک بندہ دل کے بیماری کا شکار ہے۔ اس فہرست میں World health ranking کے جدید ڈیٹا کے مطابق پہلے تین نمبروں پر وسطی ایشیا کے ممالک تاجکستان، آذربائیجان اور ازبکستان ہے۔پاکستان اس فہرست میں تیسویں اور بھارت 55 ویں نمبر ہے۔

7۔کینسر cancer

عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2022 تک ہر سال کینسر کے 788،448 نئے کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔مردوں میں سب سے عام پھیپھڑوں کا کینسر ہے جس کی شرح 11 فیصد ہے جبکہ خواتین میں سب سے زیادہ بریسٹ کینسر عام ہے جس کی شرح 32 فیصد ہے۔ جبکہ ہر سال کینسر سے اموات کی شرح 490،428 ہے ۔جس میں مردوں میں پھیپھڑوں کے کینسر سے مرنے کی شرح 14 فیصد جبکہ خواتین میں بریسٹ کینسر سےاموات کی شرح 23 فیصد ہے۔ جبکہ world health ranking کے ڈیٹا کے مطابق کینسر میں اموات کے لحاظ سے ممالک کی تفصیل درج ذیل ہیں۔

اس  فہرست میں منگولیا پہلے نمبر پر دوسرے نمبر پر Kiribati اور تیسرے نمبر پر زمبابوے ہے۔پاکستان اس فہرست میں 136 ویں اور بھارت 160 ویں نمبر پر ہے۔

8۔گردے کی بیماریاں Kidney diseases

اس وقت دنیا میں 800 ملین لوگ گردے کی بیماریوں میں مبتلا ہیں جو دنیا کی کل آبادی کا 10 فیصد ہے۔ہر سال لاکھوں لوگ گردے کی بیماریوں سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ دنیا میں صرف 10 فیصد لوگ گردے کے فیل ہونے کے بیماری کا علاج کرپاتے ہیں تاہم اس میں سالانہ 5 سے 7 فیصد اضافہ ہورہا ہے۔ جبکہ World health ranking  کے ڈیٹا کے مطابق اس فہرست میں Micronesia پہلے نمبر پر ہے۔پاکستان اس فہرست میں 19 ویں اور بھارت 107 ویں نمبر پر ہے۔

9۔فالج Stroke

اس وقت دنیا میں 101 ملین لوگ ایسے ہیں جس کو زندگی میں کبھی نہ کبھی فالج ہوچکا ہے۔جبکہ ہر سال 12 ملین لوگ اس سے متاثر ہوتے ہیں۔ جبکہ 25 سال سے بڑے عمر کے لوگوں میں ہر 4 میں سے ایک کو کبھی نہ کبھی فالج ہوچکا ہے۔جبکہ ہر سال 6.5 ملین لوگ فالج سے موت کے منہ میی چلے جاتے ہیں۔ اور World health ranking کے ڈیٹا کے مطابق اس فہرست میں Kiribati پہلے نمبر پر ہے جبکہ پاکستان اس فہرست میں 51 ویں اور بھارت 113 ویں نمبر پر ہے۔

10۔کوویڈ 19

اس بیماری سے 2019 سے لے کر اب تک 776 ملین لوگ اس بیماری سے متاثر ہو چکے ہیں۔اور اب تک اس سے 7 ملین اموات ہوئی ہے۔ جنوری 2024 سے اب تک 90 ممالک میی 39 ملین لوگوں کو ویکسین دی جاچکی ہے۔

نوٹ۔یہ لسٹ صرف 2021 اور 2024 کے درمیان میں ہونے والے بیماریوں کی ہی جبکہ یہ All time بیماریوں کی لسٹ نہیں ہے۔ اس لسٹ میں کئی ویب سائٹس بشمول AI کی مدد لی گئی ہے اس لئے اس میی غلطی کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا۔ جن ویب سائٹس کی مدد لی گئی ہے وہ درج ذیل ہیں۔

1۔World health ranking

2۔google gemini

3۔World health organisation

4۔Us world health org

5۔Stistica com

تو محترم قارئین یہ لسٹ بہت محنت سے تیار کی گئی ہے تو اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے ہمیی ضرور بتائے

اور مزید بہترین معلومات اور اپڈیٹس کیلئے 👇🏻

پیج۔Scientific information

وٹس ایپ۔information about science

یو ٹیوب۔Scientific Shorts

Loading