Daily Roshni News

سلسلسہ عظیمیہ کی تعلیمات۔۔۔مراقبے میں کام یابی کیسے حاصل ہو ….؟

سلسلسہ عظیمیہ کی تعلیمات

مراقبے میں کام یابی کیسے حاصل ہو ….؟

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ سلسلسہ عظیمیہ کی تعلیمات ۔۔مراقبے میں کام یابی کیسے حاصل ہو۔۔؟) روحانی سلسلہ سے وابستہ خواتین و حضرات کو تربیت کے لئے کن خصوصیات کی ضرورت پڑتی ہے، اسے اپنی شخصیت میں مثبت نکھار پیدا کرنے کے لئے کن کن مراحل سے گزرنا پڑتا ہے یہ سب باتیں جانئے اور ان پر عمل پیرا ہونے کی ترغیب میں الحمد اللہ اس کلاس سے بڑی معاونت مل رہی ہے۔ روحانی سلاسل میں فرد کی تربیت کے مختلف مراحل اور اعمال و اشغال ترتیب دیئے جاتے ہیں۔ جن کا ذکر ہماری گفتگو میں ہوتا رہا ہے اور آگے بھی ہو گا۔

لا شعوری معاملات کی تفہیم ، باطنی نظر کو سمجھنے ، باطنی تحریکات اور کیفیات کو سمجھنے کے لئے سلسلہ عظیمیہ میں سب سے زیادہ زور جس مشق پردیا جاتا ہے۔ وہ مراقبہ ہے۔ مراقبہ کے ذریعے کوئی بھی فرد خواہ اس کا تعلق روحانی سلسلہ سے ہو یا نہ ہو بہت سے فوائد

حاصل کر سکتا ہے۔

مراقبہ سے فوائد تین مراحل میں حاصل ہوتے ہیں۔

1- جسمانی … 2- ذہنی ….. 3 – روحانی یالا شعوری …..

کئی لوگ یہ کہتے ہیں کہ وہ مراقبہ کر رہے ہیں لیکن انہیں کچھ نظر نہیں آتا اور نہ ان کی روحانی آنکھ کھلی ہے۔ سب سے پہلے ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ ہم اس مشق کو ٹھیک طرح سے کر رہے ہیں یا نہیں ۔ اگر اس مشق کو ٹھیک طرح سے سر انجام دیا جارہا ہے، اس کے باوجو د مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو رہے تونتائج نہ ملنے کی وجوہات کا جائزہ لینا چاہیے۔

 مثال: ہم اپنے بچے کو پرائمری اسکول بھیجتے ہیں۔ ایک سال گزر جائے اور بچے کو ABCD بھی نہ آئے تو ہم یہ جائزہ لیتے ہیں کہ کیا اسکول میں صحیح طریقے سے نہیں پڑھایا جا رہا یا بچہ ہی ٹھیک طرح نہیں پڑھ رہا۔

بالکل اسی طرح مراقبہ کا معاملہ ہے۔ مراقبہ کر نے سے پہلے کچھ ہدف مقرر کیے جاسکتے ہیں کہ ہمیں اتنے دن کے مراقبہ میں یہ نتائج حاصل ہونا چاہئیں۔ سب سے پہلا نتیجہ مراقبے کے جسمانی اثرات ہیں۔

مراقبہ کرنے والے شخص کو اگر وہ ٹھیک طرح سے مراقبہ کر رہا ہو تو، سب سے پہلے جو نتیجہ ملنا چاہیے وہ نیند میں بہتری ہے۔ بیس سے تیس منٹ مراقبہ کرنے سے یہ فائدہ ہوتا ہے کہ نیند بہت اچھی اور گہری ہو جاتی ہے اور اس دوران جسم کی ریپئرنگ (Repairing) اور مینٹیننس (Maintenance) کا جو قدرتی نظام ہے وہ زیادہ فعال اور متحرک ہو جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں مراقبہ کرنے والا فرد فریش رہتا ہے۔ بے خوابی یا کم خوابی کے کئی مریضوں میں مراقبہ سے علاج کے بہترین نتائج سامنے آئے ہیں۔ یہاں تک کہ کچھ عرصہ بعد ان مریضوں کی نیند کی دوائیں بتدریج کم ہو نا شروع ہو گئیں۔ روحانی علوم کے حصول میں سالکین کو کم کھانے، کم بولنے اور کم سونے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ اگر کوئی فرد اپنی نیند کا دورانیہ آٹھ گھنٹے سے کم کر کے چھ گھنٹے کرنا چاہے تو اس کی صحت پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں جبکہ مراقبہ کرنے والا آدھے گھنٹے کا مراقبہ کر کے دو گھنٹے تک کی نیند کے فوائد حاصل کر سکتا ہے۔

مراقبے کے پہلے نتیجے کے طور پر نیند اور جسمانی نظام میں بہتری آنی چاہئے۔

 مراقبے کا دوسرا نتیجہ ذہنی اور نفسیاتی طور پر بہتری ہے، مثال کے طور پر ارتکاز توجہ میں اضافہ ، ذہنی یکسوئی ہونا یا ذہنی انتشار سے نجات ملنا۔ ذہنی یکسوئی میں اضافہ قوتِ ارادی اور خود اعتمادی میں اضافہ کا ذریعہ بنتا ہے۔

کسی ماہر رہنمائی کے ساتھ مراقبہ کرنے سے تقریباً چھ ماہ میں آدمی کی شخصیت میں نمایاں تبدیلیاں آنی چاہئیں۔

اگر مقررہ وقت میں نتائج حاصل نہیں ہو رہے یا ان مسائل سے چھٹکارا نہیں مل رہا کہ اس فرد کو تجویز کیا جائے کہ وہ اپنے گائیڈ سے رہنمائی حاصل کرے۔ مراقبہ کا ایک نتیجہ روحانی و باطنی ترقی ہے۔ مراقبہ کے زریعے باطنی نظر کا کھلنا .. اس مقصد کے لئے کافی زیادہ مدت درکار ہے۔ بعض طالب علم یہ سوچتے ہیں کہ وہ صرف آنکھیں بند کرکے  بیٹھیں گے اور کام ہو جائے گا۔ایسا ہر گزنہیں ہے۔ اس مقصد کے لئے طویل عرصہ صحیح طور پر ریاضتوں کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے انسان کا اعلیٰ ظرف ہونا، نیک نیت ہونا بہت ضروری ہے۔

 اگر کم ظرف یا بدنیت شخص کی نظر کھل جائے تو وہ خیر کے بجائے شر کی طرف جا سکتا ہے۔ کئی لوگوں کے اندر خود ستائشی کا جذبہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ اس جذبے کو بھی کنٹرول کرنےکی ضرورت ہے۔

 لاشعوری کیفیات میں باطنی نظر کھلنا بہت بڑی ایک نعمت ہے۔ اس کے لئے سلاسل طریقت میں ریاضتیں مجاہدے تجویز کیے جاتے ہیں۔ تذکیہ نفس کی مشقوں کے لیے کئی مراحل سے گزرنا ہوتا ہے۔ اس میں کئی سال لگ ہیں۔

مراقبے کے جسمانی اور ذہنی اثرات یا نتائج تو بہت جلدی مل سکتے ہیں۔ ہمیں پہلے ان کا جائزہ لینا چاہیے تاکہ ہمیں اندازا ہو سکے کہ ہمارا مراقبہ کس حد تک درست ہو رہا ہے۔ اس کا جائزہ لینا آسان ہے ہم اپنی جسمانی عمومی صحت کو دیکھیں، پر سکون نیند کے دورانیے کو نوٹ کریں۔ اسی طرح خود اعتمادی، قوتِ ارادی، ذہنی یکسوئی، یاداشت کی بہتری ، قوتِ مدافعت میں اضافہ امیونٹی جو انسان کے اندر ہوتی ہے اس میں اضافے کا جائزہ لیں۔

پابندی سے مراقبہ کرنے والے کی ایمیونٹی بہت اچھی ہو جاتی ہے۔ مراقبہ کے ذریعے

آپ کی صحت اچھی ہونی چاہیئے۔ آپ کی قوتِ مدافعت میں اضافہ ہونا چاہیئے۔ آپ کے ذہنی ارتکاز concentration میں اضافہ ہونا چاہیئے۔

آپ کے ذہنی ارتکاز میں اضافہ ہونا چاہیے۔ مقصد خواہ جسمانی صحت کی بہتری ہو یا ذہنی و نفسیاتی فوائد کا حصول یا باطنی نظر کی بیداری مطلوب ہو۔ سوال یہ ہے کہ ان میں سے کسی ایک یا تینوں مقاصد کے لیے مراقبہ میں کام یابی کیسے حاصل ہو …. ؟

بشکریہ ماہنانہ روحانی ڈائجسٹ فروری 2020

Loading