کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے اسحاق ڈار کی بطور ڈپٹی وزیراعظم تقرری کے خلاف درخواست کو فوری سماعت کے لیے منظور کرلیا۔
مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیر اعظم تقرری کے خلاف درخواست سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی گئی جس پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ محمد شفیع صدیقی نے سماعت کی۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے سوال کیا آپ کا کیا بنیادی حق متاثر ہورہا ہے؟ اس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ آرٹیکل 90 اور 91 کےتحت وفاقی حکومت وزیراعظم اورکابینہ ارکان پر مشتمل ہوتی ہے، آئین میں ڈپٹی وزیر اعظم کا کوئی عہدہ موجود نہیں، ڈپٹی وزیراعظم نہ سینیٹ اور نہ پارلیمنٹ کو جواب دہ ہے۔
عدالت نے سوال کیا کہ اس سے قبل پرویز الٰہی بھی نائب وزیر اعظم رہ چکے ہیں، یہ درخواست اس سے مختلف ہے؟ اس پر وکیل نے کہا کہ پرویز الٰہی کا 2013 کا نوٹیفکیشن اس سےمختلف تھا، اس نوٹیفکیشن میں لکھاگیاتھا کہ نائب وزیراعظم، وزیراعظم کےاختیارات استعمال نہیں کریں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پرویزالٰہی کی تقرری کا نوٹیفکیشن اور ہائی کورٹس کےفیصلےکی نقول پیش کی جائیں۔
عدالت نے درخواست گزار سے سوال کیا کہ درخواست میں اسحاق ڈارکوفریق کیوں نہیں بنایاگیا؟ اس پر وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ اگر عدالت سمجھتی ہے تو فریق بنا دیں گے۔
بعد ازاں عدالت نے درخواست کو فوری سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے فریقین سے دو ہفتوں میں جواب طلب کرلیا۔