Daily Roshni News

شادی سے پہلے یہ میڈیکل ٹیسٹ ضرور کروائیں۔۔۔)قسط نمبر (1

شادی سے پہلے یہ میڈیکل ٹیسٹ ضرور کروائیں

نئے بننے والے دلہا اور دلہن کو ماہرین کا مشورہ

)قسط نمبر (1

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ فروری2021

ہالینڈ (ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ شادی سے پہلے یہ میڈیکل ٹیسٹ ضرور کروائیں)

 کہا جاتا ہے کہ شادی کا لڈو ہے جو کھائے وہ پچھتائے اور جو نہ کھائے وہ بھی پچھتائے ۔

شادی کے بارے میں لوگ مختلف باتیں کرتے ہیں۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ شادی نہ ہونا بڑا مسئلہ ہے مگر اکثر لوگ یہ کہتے ہیں کہ شادی ہونے کے بعد اس شادی کو کامیاب بنانا اہم مسئلہ ہے۔ شادی تو تقریباً سب کی جلد یا بدیر ہو ہی جاتی ہے۔ شادی کے بعد دیکھا گیا ہے کہ بعض گھر جنتِ ارضی کی صورت پیش کرتے ہیں جبکہ بعض جہنم زار نظر آتے ہیں۔ شادی کرنے سے پہلے شادی کو خوش نما، خوش رنگ، خوش حال اور خوش بخت زندگی کی ابتداء کہا جاتا ہے۔ شادی سے پہلے مُحب محبوب سے کہتا ہے میں تیرے لئے آسمان سے ستارے توڑ لاؤں گا۔ لیکن شادی کے بعد ایسے کئی لوگ اپنی بیوی سے کہتے ہیں کہ اگر میں کسی طرح آسمان پر پہنچ جاؤں تو تجھے وہاں چھوڑ آؤں گا۔
شادی جہاں انسان کی فطری ضرورت ہے وہیں یہ زندگی کا نہایت اہم موڑ بھی ہے۔ رشتہ کرتے وقت لڑکا یا لڑکی والے بہت سوچ و بچار سے کام لیتے ہیں کیونکہ شادی صرف دو انسانوں کو ہی نہیں بلکہ یہ دو خاندانوں کو آپس میں جوڑتا ہے۔ اس رشتے کی برکت سے کئی خاندان پیدا ہوتے ہیں اس لیے اس تعلق کو جوڑنے سے پہلے ایک دُوسرے کے متعلق بہت کچھ جاننا بہت ضروری سمجھا جاتا ہے۔
ہمارے معاشرے میں والدین کی اکثریت لڑکی یا لڑکے کا رشتہ طے کرتے ہوئے عموماً یہ دیکھتی ہے کہ لڑکا یا لڑکی کا خاندان یا حسب نسب کیا ہے، لڑکے کی مالی حیثیت کیسی ہے؟ اس کی ملازمت یا کاروبار سے خاطرخواہ آمدنی ہوتی ہے ؟ ان لوگوں کا مکان ذاتی ہے یا کرائے کا ہے۔ شہر کے کس علاقے میں ہے اور کیسا بنا ہوا ہے؟ اور بعض دیگر امور کے بارے میں معلومات حاصل کی جاتی ہیں۔
رشتہ کرتے وقت لڑکی کی شکل و صورت، رنگ روپ کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے اور لڑکے کی تعلیم، روزگار، عادات و اطوار پر زیادہ غور و خوض کیا جاتا ہے۔ یہ باتیں کسی حد تک درست ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی والدین کو یہ دیکھنا بھی ضروری ہے کہ جس لڑکی کو بہو یا لڑکے کو داماد کے طور پر چُن رہے ہیں وہ جسمانی طور پر صحت مند بھی ہے ۔

کزن میرج نہیں ہونی چاہیے ….؟؟روحانی ڈاک میں شایع ایک سوال پر ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی کا جواب مسئلہ : ہم دو بہنوں کا رشتہ ہمارے دادا نے بچپن میں ہی ہمارے چا کے بیٹوں سے طے کر دیا تھا۔ شادی کی عمر آئی تو والدہ نے بچی سے پوچھا کہ ان کا کب تک ارادہ ہے ….؟ اس پر ہماری بچی نے امی کو بتایا کہ ان کے بیٹے اس شادی کے لیے تیار نہیں ہیں۔ بچی کے مطابق ان کے بیٹے کہتے ہیں کہ کزن میرج نہیں ہونی چاہیے ۔ اس کی وجہ سے معذور بچے پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس لیے ہم تایا کے گھر شادی نہیں کریں گے۔ محترم ڈاکٹر صاحب …..! ہمارے گھرانے میں تعلیم زیادہ نہیں ہے۔ لڑکوں کو واجبی تعلیم کے بعد کاروبار میں لگا دیا جاتا ہے۔ لڑکیوں کو بھی زیادہ نہیں پڑھایا جاتا اور اٹھارہ یا ہیں سال کی عمر تک ان کی شادیاں کر دی جاتی ہیں۔ کزن میرج کے بارے میں ہماری معلومات کچھ زیادہ نہیں۔ بس سنی سنائی چند باتیں ہیں۔ ہمارے خاندان کے بڑے کہتے ہیں کہ یہ سب بے کار باتیں ہیں، جو بیماری آنی ہوتی ہے وہ آکر رہتی ہے۔ محترم ڈاکٹر صاحب ….. ! ہمارے خاندان میں زیادہ تر شادیاں بہن بھائیوں کی اولاد میں ہی ہوئی ہیں۔ ان سب کے بچے نارمل اور صحت مند ہیں۔ محترم بھائی جان …. ! ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے رشتے وہیں ہوں جہاں ہمارے دادا جان نے طے کئے تھے۔

براہ کرم ہمیں بتائیں کہ ہماری والدہ بچی کے بیٹوں کو کس طرح سمجھائیں۔

جواب: ایک ہی خاندان سے تعلق رکھنے والے لڑکوں اور لڑکیوں کی باہمی شادیوں پر طبی نقطہ نظر سے کئی نکات زیر بحث ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ایک دادا یا ایک نانا کی اولاد یا ان دونوں کی اولادوں میں باہمی شادیاں اولاد میں کئی طبی مسائل کا سبب بن سکتی ہیں۔ ان میں بعض بیماریاں دماغی ہیں اور بعض جسمانی۔ اگر کسی خاندان میں کوئی جنیاتی بیماری ہو تو کزن میرج کی صورت میں ان کی اولاد میں اس بیماری کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔ اگر کسی خاندان میں ایسے امراض نہیں ہیں تو جنیاتی وجوہات سے نئی نسل میں بیماری کی منتقلی کے اسباب ہی ختم ہو جاتے ہیں۔ اس بارے میں ایک حقیقت جان لینا ضروری ہے کہ اولاد میں جینیاتی مرض اس وقت منتقل ہو گا، جب خود والدین میں کوئی جینیاتی مرض ہو گا۔ ذہنی اور جسمانی طور پر صحت مند خاندانوں میں کزن سے شادی میں طبی لحاظ سے بظاہر کوئی حرج نہیں۔ آپ اس بات کا جائزہ لیجئے کہ آپ کے خاندان میں صحت کی عمومی صورت حال کیا ہے ….؟ اگر بعض خاص بیماریاں آپ کے خاندان میں نہیں پائی جاتیں تو پھر اپنی بچی صاحبہ اور ان کے بیٹوں کو یہ بات آپ کے گھر کےبڑے سمجھائیں یا پھر کسی ماہر ڈاکٹر سے ان کی بات کروادیں۔

البتہ ایک بات کا خیال صحت مند گھرانوں کے افراد کو بھی رکھنا چاہیے اور وہ ہے تھیلے سیمیا مائنر Thalassemia Minor سے آگہی ۔ شادی سے پہلے لڑکے اور لڑکی دونوں کا تھیلے سیمیا مائنز کا ٹیسٹ ہونا چاہیے۔ اگر دونوں ہی تھیلے سیمیا مائنز سے متاثر ہیں تو ان کی اولاد میں تھیلے سیمیا میجر Thalassemia Major کے امکانات بہت بڑھ جاتے ہیں۔ میاں بیوی میں سے صرف کوئی ایک تھیلے سیمیا سے متاثر ہو تو اولاد –

میں تھیلے سیمیا میجر کا خطرہ نہیں رہتا۔ میری دعا ہے کہ آپ کے والدین اور آپ کے چچا اور بچی اور ان کے دونوں صاحب زادوں کو اس معاملےمیں صحیح فیصلہ کرنے میں قدرت کی مدد ملے۔ آمین

شادی اور میڈیکل سائنس:شادی جہاں لڑکے اور لڑکی کی سماجی زندگی تبدیل کرتی ہے وہیں میڈیکل سائنس کے مطابق ان کی جسمانی اور ذہنی صحت پر بھی اثر اندا زہوتی ہے۔ یہ اثرات مثبت بھی ہوتے ہیں اور منفی بھی….
پاکستان میں ایسے متعدد خاندان ہیں جن کی شادیاں تو بڑی خوشیوں اور چاہ سے ہوئیں لیکن شادی کے بعد وہ بیماریوں میں مبتلا ہو گئے۔ ان میں بعض بیماریاں نفسیاتی ہیں اور بعض جسمانی۔ کسی کی اولاد تھیلےسیمیا میجر اور دیگر امراض میں مبتلا ہو گئی۔ یہی وجہ ہے کہ اب ماہرینِ صحت شادی سے پہلے لڑکے اور لڑکی کے لیے چند اہم احتیاطی تدابیر اور میڈیکل ٹیسٹ ضروری قرار دے رہے ہیں۔
اگرچہ کچھ لوگ ان حقائق کی بجائے من گھڑت مفروضوں پر اکتفا کرتے ہیں لیکن ڈاکٹروں کے مطابق ان طبی معائنوں سے آپ مستقبل میں مختلف پریشانیوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
جینیاتی خرابیوں کی وجہ کیا ہے؟:قدرت نے زندگی کو قائم رکھنے کے لئے افزائش نسل کا نظام قائم کیا ہے اور تمام جاندار مخلوقات کے جوڑے پیدا کیے۔ ہر جاندار کی خصوصیات اس میں موجود جینیاتی مواد پر منحصر ہوتی ہیں جس طرح رنگ اور نسل والدین سے منتقل ہونے والی ایک خصوصیت ہے، اسی طرح کبھی والدین سے کچھ خاص جینیاتی نقائص بھی منتقل ہوتے ہیں۔ بیماریاں بھی بچے میں منتقل ہوسکتی ہیں۔ ان میں تھیلےسیمیا بھی شامل ہے۔

تھیلیسیمیا کیا ہے….؟؟
تھیلےسیمیا Thalassemia بچوں کا وراثتی بلڈ ڈس آرڈر مرض ہے۔ اس میں جسم ایبنارمل ہیموگلوبن تیار کرتا ہے۔ ہیموگلوبن ایک پروٹینی مالیکیول ہے جو خون کے سرخ جسیموں میں پایا جاتا ہے۔ اس کا کام پھیپھڑوں سے آکسیجن جذب کرنا ہے۔ خون کے بگاڑ کا یہ مرض RBC کے لیے تباہ کن ہوتا ہے اور انیمیا یعنی کمئ خون کا باعث ہوتا ہے۔ اس مرض کی وجہ وراثتی خلل Genetic Mutation یا مخصوص جینز کا نقص ہے۔
اس مرض کی دو خطرناک بنیادی جینیٹک اقسام تھیلےسیمیا الفا اور بیٹا ہیں۔ اس کی ایک قسم کم خطرناک ہے جسے تھیلےسیمیا مائنر کہتے ہیں۔ شدت مرض کے مطابق ان کی مزید ذیلی اقسام بھی ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق ہر سال پاکستان میں پانچ سے چھ ہزار بچوں میں تھیلےسیمیا کی تشخیص ہوتی ہے۔ 80 فیصد مریض ایسے ہیں جن کے والدین ایک دوسرے کے رشتہ دار ہیں یعنی ان کی شادی خاندان میں ہوئی۔

یہ بیماری کیسے منتقل ہوتی ہے؟جب بچے کے ماں باپ دونوں تھیلےسیمیا مائنر ہوں تو زیادہ امکانات ہیں کہ ان کے پیدا ہونے والے بچے تھیلےسیمیا کے مریض ہوں گے۔ ایک محتاط ۔۔۔جاری ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ فروری2021

Loading