Daily Roshni News

شادی سے پہلے یہ میڈیکل ٹیسٹ ضرور کروائیں۔۔۔)قسط نمبر (2

شادی سے پہلے یہ میڈیکل ٹیسٹ ضرور کروائیں

نئے بننے والے دلہا اور دلہن کو ماہرین کا مشورہ

)قسط نمبر (2

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ فروری2021

ہالینڈ (ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ شادی سے پہلے یہ میڈیکل ٹیسٹ ضرور کروائیں)

پاکستان میں تھیلے سیمیا میجر کے مریض بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اگر ماں اور باپ دونوں تھیلے سیمیا مائنر کے مریض ہوں تو ان کی اولاد میں تھیلے سیمیا میجر کے امکانات بہت زیادہ ہو جاتے ہیں۔ مستقبل میں پیدا ہونے والے بچوں کو خون کی فراہمی کے اس مرض سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ شادی سے پہلے ہر مرد اپنا ٹیسٹ کروا کر یہ کنفرم کرلے کہ اسے تھیلیسمیا مائنر ہے یا نہیں۔

اندازے کے مطابق پاکستان میں پانچ سے چھ فیصد لوگ تھیلیسمیا مائنر میں مبتلا ہیں۔
اب جب وہ لڑکا اور لڑکی جو تھیلےسیمیا مائنر ہوں ایک دوسرے کے ساتھ شادی کریں تو ان کے پیدا ہونے والے بچوں میں تھیلےسیمیا میجر کے اثرات ظاہر ہوسکتے ہیں۔ یعنی ان کے بچے جب سات ماہ سے ایک سال کی عمر کو پہنچیں گے تو ان کا جسم طبعی لحاظ سے صحت مند خون بنانا چھوڑ دے گا اور پھر ان کو خون لگانے کی ضرورت ہوگی۔
تھیلےسیمیا مائنر افراد کو سائلنٹ کیریئر بھی کہتے ہیں۔ ایسے لوگوں میں تھیلےسیمیا کی علامات نہیں ہوتیں لیکن وہ اسے اپنے بچوں میں منتقل کرکے ان کو تھیلےسیمیا میجر بنا سکتے ہیں۔

کیا تھیلیسیمیا مائنر لوگ شادیاں نہیں کرسکتے؟
تھیلےسیمیا مائنر لڑکا ہو یا لڑکی ایسے افراد شادی کرسکتے ہیں۔ بس یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ تھیلےسیمیا مائنر کو اس لڑکے یا لڑکی سے شادی کرنی چاہیے جو صحت مند ہو یعنی اسے تھیلےسیمیا مائنر نہ ہو۔
قومی اسمبلی کی جانب سے فروری 2017ء کو تھلسیمیا کے مریضوں کے رشتہ داروں کی لازمی سکریننگ سے متعلق بل پاس کیا جس کے تحت تھلسیمیا کیلئے حکومت کے متعین کردہ ہسپتالوں ، کلینکوں اور سینٹروں پر تھلسیمیا سے متاثرہ بچوں کے قریبی خونی رشتہ داروں کی اسکریننگ کا اہتمام ہوگا۔ اس ٹیسٹ سے تھلسیمیا کے متاثرہ بچوں کے خاندان میں اس مرض کے کیرئیر کا پتہ چلانا ممکن ہوگا اور یہ امر یقینی بنانا ممکن ہو گا کہ تھیلےسیمیا کیرئیر دو مرد و خاتون رشتہ ازدواج میں منسلک نہ ہوں تاکہ اس مہلک بیماری کے خاتمے میں مدد ملے۔
اس سے قبل بھی تھیلےسیمیاسے آگاہی اور روک تھام کے لیے پریوینشن اینڈ کنٹرول آف تھیلیسیما بل 2013ء کی منظوری سندھ صوبائی اسمبلی نے دی تھی بل کے مطابق نکاح نامہ پر دولہا کے تھیلےسیمیا ٹیسٹ کا اندراج ہوگا۔ تھیلےسیمیا کے مریضوں کے لئے لازمی خون ٹیسٹ (ترمیمی) بل 2014ء کو پنجاب اسمبلی میں ستمبر2017 ء کو پیش کیا گیا۔ خیبر پختونخوا حکومت نے 2009 میں اسمبلی سے ایک قانون پاس کروایا ہے، جس کے تحت صوبے میں شادی سے پہلے تھیلےسیمیا کی تشخیص کے لیے ٹیسٹ کروایا جائے گا۔ تاہم ان قوانین کا اطلاق فی الوقت نہ ہونے کے برابر ہے۔ معاشرے میں اس سوچ کو ابھی پذیرائی نہیں مل رہی۔ شادی سے پہلے ٹیسٹ کرانے کے حوالے سے مختلف باتیں بھی مشہور ہیں، جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اگر تھیلےسیمیا کا ٹیسٹ مثبت آجائے تو وہ شخص شادی نہیں کر سکتا۔ اس حوالے سے دو تین باتیں اہم ہیں، جنہیں عام لوگوں کو سمجھنا ضروری ہے۔

تھیلیسیمیا کے مریض بچوں کو خون فراہم کرنے والے چند ادارے

پاکستان میں کئی ادارے تھیلے سیمیا کے مریض بچوں کو خون کی فراہمی کے انتظامات میں شب و روز مصروف ہیں:

تھیلے سیمیا فاؤنڈیشن پاکستان     پاکستان بیت المال       فاطمید فاؤنڈیشن

تھیلے سیمیا سوسائٹی آف پاکستان   کاشف اقبال تھیلے سیمیا کیئر سینٹر  عمیر ثناء ویلفیئر فاؤنڈیشن

افضال میموریل تھیلے سیمیا فاؤنڈیشن   سندس فاؤنڈیشن   جمیلہ سلطانہ فاؤنڈیشن

فیتھ فائٹ اگینسٹ تھیلے سیمیا  تھیلے سیمیا فیڈریشن پاکستان  الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان

تھیلے سیمیا اوپر نیس اینڈ پری و پینشن  حسینی بلڈ بنک     آغا خان یونیورسٹی ہسپتال

منہاج ویلفئیر فاؤنڈیشن بلڈ بنک علی زیب فاؤنڈیشن۔ فیصل آباد  الفجر فاؤنڈیشن سوات

نور تھیلے سیمیا فاؤنڈیشن   پی ایس پی فاؤنڈیشن، کراچی    فرنٹیر فاؤنڈیشن، پشاور

تھیلے سیمیا کیئر سینٹر بولان میڈیکل کمپلیکس  تھیلے سیمیا سینٹر سنڈیمن پر اور پینشل ہسپتال

تھیلے سیمیا سینٹر ، سیکٹر ایف 9 اسلام آباد تھیلے سیمیا اور ہیمو گلو بنو پیتھی فاؤنڈیشن

کو رونا وائرس کی وجہ سے 2020ء میں خون کے عطیات کی شرح میں بہت کمی آئی۔ اس سے تھیلیسیمیا کے مریض بچے بہت متاثر ہوئے۔ پاکستان کی ایک مذہبی تنظیم دعوت اسلامی کی طرف سے خون کے عطیات کا اہتمام کیا گیا۔ اس کے علاوہ دعوت اسلامی نے تھیلیسیمیا مائنر کے فری ٹیسٹ، آن لائن رجسٹریشن اور مختلف مقامات پر کیمپ لگانے کا پروگرام بھی بنایا ہے۔ رجسٹریشن کے لیے www.dawateislami.net پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

پہلی بات یہ کہ ماہرین زور دیتے ہیں کہ شادی سے پہلے ہونے والا شوہر ٹیسٹ کرائے اور اگر ٹیسٹ میں تھیلےسیمیا مائنر تشخیص نہیں ہوتا تو وہ اطمینان سے شادی کرسکتا ہے۔ تاہم اگر تھیلےسیمیا مائنر کا ٹیسٹ مثبت آتا ہے تو ہونے والی بیوی کا ٹیسٹ کرنا لازمی ہوجاتا ہے۔
اگر دونوں کا ٹیسٹ مثبت آجائے تو پھر ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ یہ شادی نہ کی جائے کیونکہ اس میں زیادہ رسک یہی ہوتا ہے کہ بچے تھیلےسیمیا میجر کے مریض ہوسکتے ہیں۔ تاہم اگر شوہر کا ٹیسٹ منفی آجائے اور خاتون کا مثبت یا خاتون کا مثبت اور شوہر کا منفی آجائے تو یہ دونوں شادی کر سکتے ہیں۔
آسان الفاظ میں اگر مرد اور خاتون میں سے ایک کا منفی اور دوسرے کا ٹیسٹ مثبت ہو تو وہ شادی کرسکتے ہیں تاہم اگر دونوں کے ٹیسٹ مثبت ہوں تو انہیں آپس میں شادی نہیں کرنی چاہیے۔

جس مرد میں تھیلے سیمیا مائنر کا مسئلہ سامنے آئے اسے ایسی خاتون کے ساتھ شادی کرنی چاہیے جسے تھیلے سیمیا مائنز نہ ہو۔ میاں بیوی دونوں میں سے ایک کو تھیلے سیمیا مائنر ہو تو ان کی اولاد میں تھیلے سیمیا میجر ہونے کے امکانات نہیں ہوں گے لیکن اگر میاں بیوی دونوں تھیلے سیمیا کے مریض ہوں گے تو ان کے ہونے والے بچوں میں تھیلے سیمیا میجر کے امکانات بہت زیادہ ہوں گے۔ اپنی نئی نسل کی صحت کے لیے اور والدین اور سارے خاندان کی پریشانیوں سے بچنے کے لیے شادی سے پہلے تھیلے سیمیا مائنر کا ٹیسٹ ضرور کروانا چاہیے۔

اگر میاں بیوی دونوں تھیلیسیمیا مائنر ہوں….؟ شادی سے پہلے ٹیسٹ نہ کروایا گیا ہو اور شادی کے بعد معلوم ہو کہ میاں اور بیوی دونوں تھیلیسمیا مائنر کے مریض ہیں، ایسی صورت میں رسک کو کم کرنے کے لیے ماہرین ایک اور طبی مشورہ دیتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اگر میاں بیوی دونوں تھیلےسیمیا مائنر ہوں تو حمل کے تین مہینے بعد ایک خاص ٹیسٹ کیا جائے جس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ بچہ صحت مند ہے یا اس کو تھیلےسیمیا میجر ہے۔
اگر ٹیسٹ میں بچے میں بھی تھیلےسیمیا کی تشخیص ہوجاتی ہے تو ڈاکٹروں کی جانب سے مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اسقاط حمل کروالیں۔

شادی سے پہلے میڈیکل ٹیسٹ ؟
ماہرین طب شادی سے پہلے دُلہا اور دُلہن کےلیے کئی میڈیکل ٹیسٹ اہم قرار دیتے ہیں، یہاں ہم چند ایسے میڈیکل ٹیسٹوں کا ذکر کر رہے ہیں جو شادی سے پہلے دُلہا اور دُلہن دونوں کو کروانا چاہیے۔

بلڈ ٹیسٹBlood Test
خون کے اس معائنے سے جانا جاتا ہے کہ خُون میں کوئی ایسی خرابی تو نہیں جو پیدا ہونے والے بچے کو متاثر کرے اور اُسے بھی لاحق ہو جائے لہذا بہت ضروری ہے کہ یہ ٹیسٹ شادی یا پھر حمل سے پہلے کرواکر مناسب علاج کروا لیا جائے۔
حمل کے دوران بعض مسائل سے بچنے کے لئے میاں بیوی کے بلڈ گروپس کو ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کی ضرورت ہے۔ یہ ایسی حالت ہے جہاں حاملہ عورت کے خون میں موجود اینٹی باڈیز اس کے بچے کے خون کے خلیوں کو ختم کردیتی ہیں۔ ریشوس Rhesusمنفی بلڈ گروپ والی خواتین جو ریشوس Rhesusمثبت شوہروں سے شادی کرتی ہیں ان میں ریشوس عدم مطابقت کا زیادہ امکان رہتا ہے۔ اس طبی مسئلے کی وجہ سے جنین کی انٹراٹوٹرین Intrauterineموت اور اسقاط حمل ہوتا ہے۔
خون سے منتقل ہونے والی بیماریوں کے ٹیسٹ
لوگوں کو اس بارے میں جاننا انتہائی ضروری ہے کیونکہ جراثیم سے یا موروثی طور پر بھی بعض بیماریاں شادی کے بعد اکثر جوڑوں میں نمایاں ہوسکتی ہیں۔ ان میں سے بعض بیماریوں کا علاج ممکن ہے۔
خون سے منتقل ہونے والی بیماریوں کی تشخیص کے لیے چار میڈیکل ٹیسٹ یا طبی معائنے اہم ہیں۔ ان ٹیسٹس میں ایچ آئی وی، ہیپاٹائٹس بی، سی اور بعض دیگر امراض کے ٹیسٹ شامل ہیں۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ فروری2021

Loading