شہید جمہوریت۔۔۔ بے نظیر بھٹو کے نام
شاعر۔۔۔ناصر نظامی
یہ آفت خونریز و خوں آشام ہوئی
کہ سرشام تری، زندگی کی شام ہوئی
یہ کس کے خوں سے ، ہواؤں کے پر ہیں آلودہ
یہ کس کی رزق زمیں، صورت گلفام ہوئی
لٹا کے کوچه قاتل میں قافلہ حیات
تو کارزار سیاست میں با مقام ہو ئی
تو آرزوئے صداقت کا استعارہ ہے
تو آبروئے شہادت کا اک پیام ہوئی
کہیں کٹا ہے کسی سے یہ روشنی کا بدن
کہیں یہ نکہتِ گل بھی ہے تہہ دام ہوئی
ابھی ہوا ہے کہاں سر ، دُکھوں کا کوہ گراں
ابھی یہ جنگ کہاں رُو بہ اختتام ہوئی
کھڑا ہے آج بھی کرب و بلا میں تنہا حسینؑ
صدائے حر نہ کہیں سے بھی بے نیام ہوئی