شیکن بیبی سنڈروم (Shaken Baby Syndrome)
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ شیکن بیبی سنڈروم )برین ڈیمج سے ہونے والی ایسی معذوریاں جو والدین خود بچے کو دیتے ہیں۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ ایک سال کی عمر تک بچے کے برین ڈیمج کا خطرہ کتنا ہائی ہوتا ہے؟ والدین یا بچے کو پیار سے اٹھانے والے دیگر لوگ اپنی طرف سے بچے کو جنھجھوڑ کر پیار کر رہے ہوتے۔ مگر وہ انجانے میں بچے کا برین ڈیمج کرکے اسے یا تو موت کے منہ میں دھکیل دیتے یا عمر بھر کی معذوری اسکا مقدر بن جاتی ۔
ہوتا کچھ یوں ہے کہ لیٹے ہوئے بچے کو پسلیوں سے پکڑ کر اٹھایا جاتا ہے اور اسکے سر کے پیچھے ہاتھ نہیں رکھا جاتا۔ ایسا بچے کی زندگی کے پہلے چار ماہ میں ہو تو بہت زیادہ چانس ہوتے سر ایک دم سے کسی طرف لڑھک جائے اور مائنر یا میجر برین ڈیمج ہوجائے۔۔
یا بچے کو پیار سے کچیچیاں آنے پر جنجھوڑا جاتا ہے۔ ہوا میں اچھالا جاتا ہے۔ یا جب وہ بہت زیادہ روتا ہے تو ماں یا باپ غصے میں آکر اسے پکڑ کر بہت زیادہ تیزی سے جھنجھوڑتے ہیں۔ ایک سال کی عمر تو دماغ ویسے ہی کچا ہوتا۔ نو ماہ کی عمر تو حد سے زیادہ کئیر کی ضرورت ہوتی۔ 3 ماہ سے نو ماہ کی عمر کر اکثریت میں شیکن بیبی سنڈروم سے متاثر ہوتے۔۔تاہم ایسا کرنے سے چار سال کی عمر تک برین ڈیمج ہو سکتا ہے۔
برین ڈیمج ہونے سے ہوتا کیا ہے؟
نیچے والی تصویر میں دیکھیں دماغ میں خون جمع ہوجاتا اور فوراً یا چند دن بعد بچے کی موت بغیر کسی تشخیص کے واقع ہوجاتی۔ یا بچہ ان سب معذوریوں میں سے کسی ایک میں چلا جاتا جو ساری عمر ساتھ رہتی ہیں۔
سیری برل پالسی Cerebral Palsy
A disorder that affects movement and muscle coordination and body posture and balance
جزوی یا مکمل بصارت سے محرومی Blindness
ڈیویلپمنٹل ڈے لی Developmental delay
لرننگ ڈس ایبلٹیز LD
دانشورانہ پسماندگی Intellectual Disability
مرگی یا دورے پڑنا Epilepsy /Seizures
والدین ایسا کرتے کیوں ہیں؟
کم عمری میں شادی اور عقل کا میچور نہ ہونا
سنگل ماں یا باپ اکثریت میں ڈپریشن میں ہوتے تو وہ ایسا کرتے
گھریلو تشدد یا ناچاکی کے باعث والدین بچے پر اپنی فرسٹریشن نکالتے
میاں بیوی میں باہم ناچاکی اور لڑائی رہنا
ماں کا باپ کی ذہنی صحت کا ٹھیک نہ ہونا
کسی ایک کا کسی بھی وجہ سے ڈپریشن میں ہونا
نئے نئے بننے والے والدین کو یہ بات بتانے کی ضرورت ہے کہ اپنا غصہ یا frustration نومولود بچے پر نہ نکالیں۔۔وہ رو رہا ہے تو اسے کسی بھی طرح چپ کرائیں۔ نہیں کرا سکتے تو رونے دیں رونے سے اسکے آنسو بہنے سے برین ڈیمج نہیں ہوتا آپکے غصے میں آکر جنجھوڑنے سے ہوجائے گا۔ وہ رو رو کر خود ہی چپ ہوجائے گا۔ آپکی کوئی بھی دلیل یا صفائی نہیں قابل قبول کہ آپ نے فلاں وجہ سے غصے میں آکر بچے کو شیک کیا۔۔
آپ اکیلی ہیں اور آپکے خاوند یا آپکی اپنی کم عقلی کی وجہ سے مناسب وقفہ نہ ہونے دو تین چھوٹے چھوٹے بچے ہوگئے ہیں۔ تو کسی صورت ممکن نہیں آپ ان کو اکیلے سنبھال پائیں۔۔آپ چاہتے نا چاہیے اپنا ٹیمپر لوز کر دیں گی۔ یا آپکا خاوند رونے دھونے شور شرابے سے تنگ آکر کسی بچے کو جنھجھوڑ دے گا۔۔ اور آپ کو جب چند ماہ یا چند سال بعد معلوم ہوگا کہ آپکا بچہ عمر بھر کے لیے معذور ہے۔ مگر آپکو یہ معلوم نہیں ہوگا کہ ایسا آپکے اپنے ہاتھوں ہی ہوا ہے۔
آپ اسے کزن میرج لیٹ میرج ڈاکٹروں کی غفلت موروثی جینیاتی بیماریوں کی وجہ قرار دیں گے۔ مگر آپکی چند سیکنڈ کی فرسٹریشن اسکی وجہ بنی تھی کوئی ٹیسٹ یہ بات نہیں بتا پائے گا۔
یار بچے روتے ہی ہیں۔ ہم گھر میں اس وقت 7 بڑے لوگ ضرویز کو سنبھال رہے ہیں۔ چار لڑکیاں تین لڑکے۔ اسکی ماں دادی پڑدادی پھپھو باپ چاچو اور دادا۔ ہم سب ملکر چار ماہ کے ضوریز احمد کو دن رات لوریاں دیتے رہتے ہیں۔ ایک رکھتا دوسرا پکڑ لیتا۔ اکیلی شمامہ (ضوریز کی ماما) اسے سنبھالے تو عین ممکن ہے وہ بھی ٹیمپر لوز کر دے۔ کبھی کبھی وہ روتا ہے تو کسی بھی طرح چپ ہی نہیں کرتا۔ پھر کوئی نہ کوئی کسی طرح اسے چپ کرا ہی لیتا ۔
بچے جب چھوٹے ہوں تو کوشش کریں جائنٹ فیملی سسٹم میں رہیں۔ ایسا کسی وجہ سے ممکن نہیں تو گھر میں کوئی ملازم یا ملازمہ رکھیں۔ جو بچے کو سنبھال سکے۔ خاوند اس بات کو سمجھیں کہ اکیلی ماں بچے کو اور خصوصاً جب وہ پہلا بچہ ہو نہیں سنبھال سکتی یار۔ اسے نہیں معلوم ہوتا کہ بچوں کو کیسے چپ کرایا جاتا ہے۔ آپ بھی اسکا ساتھ دیا کریں۔ آپ شہر میں رہتے جہاں دیگر فیملی نہیں رہتی اور افورڈ کر سکیں تو کم از کم ایک سال اسے کوئی ملازمہ ضرور رکھ کر دیں۔
برین ڈیمج کا پوری دنیا میں کوئی علاج نہیں ہے۔۔ اول تو شیکن بیبی سنڈروم کی تشخیص ہی نہیں ہوپاتی۔ کیونکہ اسکی وجہ سے ہونے والی معذوری بعد میں ظاہر ہونی ہوتی۔ اور ڈاکٹروں کو معلوم ہو بھی جائے تو وہ والدین کو یہ بات جان بوجھ کر نہیں بتاتے کہ وہ اپنی ساری عمر خود کو معاف نہ کر پائیں گے اور احساس جرم سے خود کو نکال نہ پائیں گے۔ جب جب بھی معذور بچے کو دیکھیں گے خود کو کوسیں گے۔ احتیاط کریں یار اور اس آرٹیکل کو زیادہ سے زیادہ شئیر کریں۔ لوگوں کو خود کہہ کر پڑھائیں۔