عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے باوجود غزہ پر اسرائیلی حملے جاری رہے، النصیرات کیمپ پر اسرائیلی حملے میں فلسطینی صحافی اياد الرواغ سمیت کم از کم 11 فلسطینی شہید ہو گئے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں شہادتوں کے تعداد 183 سے متجاوز ہو گئی۔
خان یونس میں الاقصیٰ یونیورسٹی، النصر، الامل اور الخیر اسپتالوں کے قریب شدید لڑائی جاری رہی جہاں اسرائیلی فوج کی جانب سے شدید گولہ باری اور فائرنگ کی گئی۔
اسرائیلی فورسز کی جانب سے الامل اسکول کو گھیرے میں لے لیا گیا جبکہ امداد ملنے کے منتظر فلسطینیوں پر بھی گولہ باری کی گئی۔
دوسری جانب حزب اللہ نے اسرائیلی اسپائے ڈوم کو نشانہ بنانے کی ویڈیو جاری کردی ہے۔
یاد رہے کہ تین روز پہلے فلسطینی مزاحمت کاروں کے جوابی حملے میں اسرائیلی فوج کے انجینئرنگ یونٹ کے 21 اہلکار ہلاک ہوئے تھے، ان ہلاک فوجی اہلکاروں کی تدفین کے موقع پر غم سے نڈھال ایک اسرائیلی فوجی کا بھائی اسرائیلی وزیر بینی گینٹز پر پھٹ پڑا اور اس نے قبرستان میں ہی گینٹز پر حملہ آور ہونے کی کوشش بھی کی جس کی ویڈیو العربیہ اردو پر شیئر کی گئی تھی۔
بھائی کے غم سے چور شخص چلا چلا کر کہنے لگا’ تمہیں جنگ ختم کرنا ہوگی، میرا بھائی کسی وجہ سے نہیں مرا، یہ تمہاری چھیڑی گئی جنگ کا ایندھن بنا ہے‘۔
علاوہ از یں اسرائیلی اخبار ’دی ٹائمز آف اسرائیل‘ نے رپورٹ کیا تھا کہ سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنس اور موساد کے سربراہ ڈیوڈ برینا حماس کی قید میں موجود 132 یرغمالیوں کی رہائی اور عارضی جنگ بندی کیلئے یورپ میں قطری وزیراعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی سے ملاقات کریں گے۔
اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے صحافیوں کو بتایا کہ سی آئی اے کے سربراہ یرغمالیوں کی واپسی کیلئے کوششیں کر رہے ہیں۔
فلسطینیوں کی نسل کشی پر اسرائیل کیخلاف عالمی عدالت کا فیصلہ
یہ بھی یاد رہے کہ عالمی عدالت انصاف نے جنوبی افریقا کی درخواست پر اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی سے متعلق درخواست پر اپنے عبوری فیصلے میں قرار دیا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کیے جانے کے الزامات میں سے کچھ درست ہیں، اسرائیل غزہ میں انسانی امداد کی اجازت دے۔
عالمی عدالت انصاف کے17 رکنی پینل میں سے 16 ججز موجود تھے اور صدر عالمی عدالت انصاف نے عبوری فیصلہ سنایا۔
عالمی عدالت انصاف کے 15 ججوں نے فیصلے کی حمایت اور 2 نے مخالفت کی جبکہ عالمی عدالت انصاف کے ہنگامی احکامات 2-15 کی اکثریت سے منظور ہوئے۔
عالمی عدالت انصاف نے عبوری فیصلے میں کہا کہ حماس حملے کے جواب میں اسرائیلی حملوں میں بہت جانی اور انفرااسٹرکچر کا نقصان ہوا ہے، اقوام متحدہ کے کئی اداروں نے اسرائیلی حملوں کے خلاف قراردادیں پیش کی ہیں۔
عالمی ادارہ انصاف نے غزہ میں انسانی نقصان پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں بڑے پیمانے پرشہریوں کی اموات ہوئیں اور عدالت غزہ میں انسانی المیے کی حد سے آگاہ ہے۔
عالمی عدالت انصاف نے غزہ نسل کشی کیس معطل کرنے کی اسرائیلی درخواست کو بھی مسترد کردیا تھا اور قرار دیا کہ اسرائیل کے خلاف نسل کشی کیس خارج نہیں کریں گے، اسرائیل کے خلاف نسل کشی کیس کے کافی ثبوت موجود ہیں، اسرائیل کے خلاف کچھ الزامات نسل کشی کنونشن کی دفعات میں آتے ہیں۔