عزت اورکامیابی
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )میری اماں جی کے ذہن میں ملنے جلنے والی خواتین نے یہ بات ڈال دی کہ وہ انتہائی خوش قسمت ہیں کہ ان کے بچے کامیاب ہو چکے ہیں اور معاشرے میں اب ہمارے خاندان کی بہت عزت ہے۔ اماں جی نے غلطی سے یہ بات مجھے بھی بتا دی اور کہا کہ یہ سب میری (راقم) محنت اور فیصلوں کی بدولت ہوا ہے۔ زندگی میں اکثر پنجابیوں کو یہ موقع نہیں ملتا کہ ان کی فیملی ان کی محنت ،خلوص اور قربانی کی تعریف کرے۔ اوورسیز پاکستانیوں کا اکثر یہی شکوہ ہوتا ہے کہ وہ یہاں جتنی محنت سے کماتے ہیں وہاں پاکستان میں گھر والے اتنی ہی محنت اور بے حسی سے اڑاتے ہیں شکریہ اور gratitude تو ویسے بھی وطن عزیز میں ناپید ہو چکا ہے۔ اماں جی نے تعریف شروع کی تو بڑا مزا آیاکہ چلو کوئی تو مانا کہ ہم نے بھی محنت کی ہے۔
مگر ان کی تعریف کے دوران دماغ دو الفاظ پہ اٹک گیا۔ نمبر ایک کامیابی نمبر دو عزت۔ میں نے اماں جی سے استفسار کیا کہ کامیابی کیا ہے ؟ کیا آپ کو لگتا ہے کہ میں کامیاب ہو گیا ہوں یا صرف اپنے اور خاندان کے اخراجات آسانی سے برداشت کر سکتا ہوں ؟ تو اماں جی نے سوچتے ہوئے کہا کہ تو پتر اور کامیابی کیا ہوتی ہے ؟ میں نے بات آگے بڑھائی اور کہا کہ فرض کریں کہ ہم اسوقت اللہ کی بارگاہ میں بروز قیامت حاضر ہیں۔کیا آپ وہاں میری کامیابی کی گارنٹی دیں گی جیسے اب دے رہی ہیں تو وہ سوچ میں پڑ گئیں، کہنے لگیں کہ میں یقین سے یہ گارنٹی نہیں دے سکتی۔ میں نے کہا کہ اس کا مطلب ہے یہاں کا مقام اور پیسہ شاید وہاں کی کامیابی نہیں ہے۔یعنی کہ میں ابھی تک کامیاب نہیں ہوا ہوں کیونکہ میں ابھی بھی خود کو اللہ کے حضورکھڑے ہونے کے قابل نہیں سمجھتا۔ ہماری یہ زندگی اور اس کے معاملات اگلی زندگی کی کامیابی یا ناکامی سے جڑے ہیں اور اصل نتیجہ تو اللہ کے سامنے ہی سنایا جائے گا تو دعا فرمایا کریں کہ وہاں کامیابی ہو۔
جہاں تک عزت کا سوال ہے تو عزت کے حوالے سے میں نے قرآنی آیات سے ایک فارمولا اخذ کیا ہے پہلے آیات دیکھ لیجئے۔
” سنو ! عزت تو اللہ ہی کو حاصل ہے ، اور اس کے رسول کو ، اور مومنین کو ، لیکن منافق لوگ نہیں جانتے” ۔(المنافقون -8)
ایک دوسری آیت بھی ملاحظہ فرمائیں۔
جو شخص عزت حاصل کرنا چاہتا ہو تو اللہ تعالٰی ہی کی ساری عزت ہےتمام تر ستھرے کلمات اسی کی طرف چڑھتے ہیں اور نیک عمل ان کو بلند کرتا ہے جو لوگ برائیوں کے داؤں گھات میں لگے رہتے ہیں ان کے لئے سخت تر عذاب ہے اور ان کا یہ مکر برباد ہو جائے گا ۔(فاطر ۔10)
ان دو آیات کا بیسیوں بار مطالعہ کیا تو سمجھ میں آیا کہ عزت مسلمان کا مقصود نہیں ہے آپ مومن بن جائیں عزت مل جائے گی اور عزت کا سرچشمہ اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ اور اگر کوئی عزت کی چاہت رکھتا ہو تو اسے علم ہونا چاہیے کہ عزت سب اللہ کی ہے نیک کلمات یعنی تعریف اللہ ہی deserve کرتے ہیں اور اگر آپ کو بھی بلند ہونا ہے تو اس کا ایک ہی راستہ ہے “عمل “
آپ منہ سے کہہ کے پیسے دے کے،زور زبردستی جتنی مرضی عزت لیتے رہیں اصل عزت تو تبھی ہو گی جب کام عزت کروانے والے ہوں گے اور ہم جب اس فارمولے کو سمجھ لیتے ہیں کہ اصل عزت کس کی ہے تو پھر شادیوں میں توجہ حاصل کرنے کے لئے مامووں ،پھپھووں کے عزت کے معاملات بھی حل ہو جاتے ہیں اور گھر میں آواز لگاتے ان مردوں کے بھی جن کی عزت سارا گاؤں کرتا ہے مگر گھر والے گھاس نہیں ڈالتے۔ پھر سے دہرائے دیتا ہوں۔
سنو! عزت تو صرف اللہ تعالٰی کے لئے اور اس کے رسول کے لئے اور مومنین کے لئے ہے لیکن یہ منافق جانتے نہیں ۔
محمد حماد
ڈاکٹر
بریسبین پوسٹ -87