Daily Roshni News

فرقہ واریت کی مذمت کرنے والے کیا بذات خود ایک فرقہ نہیں؟؟؟

فرقہ واریت کی مذمت کرنے والے کیا بذات خود ایک فرقہ نہیں؟؟؟

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )فرقہ واریت کی تعریف:لفظ فِرقہ کا معنی گروہ اور جماعت کے ہیں۔ یہ لفظ “فرق” سے مشتق ہے، جس کے معنی الگ کرنا/جدا ہونا ہے. دوسرے الفاظ میں فرقہ کو اس طرح بیان کیا جا سکتا ہے کہ فرقہ کسی بھی مذہب ، جماعت (سیاسی یا مذہبی) یا گروہ کا ذیلی حصہ ہوتا ہے جو اپنے الگ خیالات و نظریات کی وجہ سے الگ جانا جاتا ہے۔

 ان معانی سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ فرقہ واریت کا مطلب ہے الگ الگ گروہوں اور جماعتوں میں بٹ جانا ، چاہے یہ گروہ بندی نظریاتی ہو یا عملی ہو یا عقلی ہو الغرض فرقہ واریت ہی کہلائے گی ۔

فرقہ واریت کی مذمت کرنے والے منکرینِ حدیث اور پرویزی کیا بذات خود ایک فرقہ نہیں؟؟؟

  1. جس طرح ہر فرقہ کے اپنے اپنے جدا جدا نظریات ہیں اسی طرح منکرینِ حدیث اور پرویزیت کی بھی اپنے جدا نظریات ہیں ۔

  1. اہل حدیث ، دیوبندی اور بریلوی کی آپس میں مماثلت 90 فیصد ہے اور اختلافات صرف 10 فیصد ہیں ، اسی طرح اہل سنت اور اہل تشیع میں مماثلت 90 فیصد ہے اور اختلاف 10 فیصد ، جبکہ منکرین حدیث اور پرویزیت کی ان تمام فرقوں سے مماثلت 10 فیصد ہے اور اختلاف 90 فیصد ۔

  1. اہل سنت اور اہل تشیع میں قرآن کی 100 فیصد مماثلت ہے ، جبکہ منکرینِ حدیث اور پرویزیت کی باقی تمام فرقوں سے قران کی مماثلت صرف 10 فیصد ہے اور اختلاف 90 فیصد ، کیونکہ پرویزیت نے قرآن کے تقریباً ہر معاملے میں اپنا الگ نظریہ ایجاد کیا ہے ۔

  1. اہل حدیث ، دیوبندی ، بریلوی اور اہل تشیع اپنے آپ کو 100 فیصد درست کہتے ہیں اور دوسرے کو غلط ، اسی طرح منکرینِ حدیث اور پرویزی بھی اپنے آپ کو 100 فیصد درست کہتے ہیں اور دوسروں کو غلط ۔

  1. اہل حدیث ، دیوبندی ، بریلوی اور اہل تشیع کے صرف چند انتہا پسند علماء دوسرے فرقے کے علماء کو غلط کہتے ہیں ، جب کہ منکرینِ حدیث اور پرویزی مُلا باقی تمام فرقوں کے تمام علماء کو گمراہ کہتے ہیں ۔

  1. اہل حدیث ، دیوبندی ، بریلوی اور اہل تشیع کے صرف چند انتہا پسند علماء انصاف سے کام نہیں لیتے لیکن منکرین حدیث اور پرویزی مُلا قرآن قرآن کا شور تو بہت مچاتے ہیں لیکن قرآنی آیات کے مطابق انصاف سے ناواقف ہیں ۔

  1. اہل حدیث ، دیوبندی ، بریلوی اور اہل تشیع کے صرف چند انتہا پسند علماء دوسروں کو غلط ٹھہراتے ہیں لیکن اپنی غلطی تسلیم نہیں کرتے ، اسی طرح منکرینِ حدیث اور پرویزی مُلاؤں سے بات کرنے پر ہمیشہ یہ تجربہ رہا ہے کہ وہ کبھی بھی اپنے امام (غلام احمد پرویز) کی غلطیاں اور قرآن کے ترجمہ میں تحریف تسلیم نہیں کرتے ۔

  1. ہر فرقے کے انتہا پسند لوگ دوسرے فرقے کے علماء کی تضحیک کرتے ہیں بعینہٖ منکرینِ حدیث اور پرویزی فرقہ کے مُلا دوسرے فرقوں کے علماء کا مذاق اڑاتے ہیں ۔

ان تمام نکات سے یہ چیز روزِ روشن کی طرح واضح ہو جاتی ہے کہ فرقہ واریت کو شرک کہنے والے بذات خود ایک فرقہ ہیں اور فرقہ واریت کی مذمت کرنے والے خود بھی روایتی فرقہ واریت کے فروغ میں دوسرے فرقوں کے شانہ بشانہ کُلیتاً ملوث ہیں ۔

منقول

Loading