فلسطینی فاختہ کا نوحہ
( کوثر ثمرین)
فلسطیں۔۔۔ جس میں پھر سے،
بم دھماکے ، گولیوں کی تڑتڑاہٹ،
گھن گھن گرج ہے!
کہیں سانپوں کی طرح شوکتے زہریلے میزائل,
فضا میں نفرتوں کی آگ کو برسا رہے ہیں!
کہ جن سے جگنوؤں کی روشنی ،
اور تتلیوں کے رنگ بھی مرنے لگے ہیں!
جہاں پھولوں کی خوشبو تھی۔۔۔۔۔،
وہاں بارود کی بو کا بسیرا ہے!
یہاں پر انبیاء نے امن کے جو پیڑ بوئے تھے،
وہ سارے کٹ چکے ہیں!
یہاں زیتوں کی زخمی رگوں سے خون رستا ہے!
یہاں ممتا کی میٹھی لوریاں بھی کھو گئی ہیں
کہ جن کے چاند سے چہروں کی آنکھیں
سو گئی ہیں
وہ چہرے، جن کی آنکھیں۔۔۔۔
موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالتی تھیں!!!
کہ جو بیت المقدس کی محبت پالتی تھیں۔۔۔
فلسطین دور حاضر کا اک ایسا کربلا ہے،
جہاں۔۔۔۔۔،
مظلومیت کے حوصلوں کی جنگ جاری ہے!!
جہاں ظالم پہ بھی اک خوف طاری ہے،
یہ کس طرح کے ظالم ہیں،
کہ پانی اور بجلی بند کرتے ہیں!
یزیدی ہتھکنڈے اپنا رہے ہیں!!!!
کہیں تعلیم گاہوں اور گھروں پہ۔۔۔
ممنوعہ سے
فاسفورس کے بموں کو بھی گراتے ہیں!!!!
یہ کیسے لوگ ہیں جو گھر خدا کے ڈھا رہے ہیں
کہ جن کے حکم پر ۔۔۔
معذور انسانوں کے سینٹر پر
دھماکے قہقہے برسا رہے ہیں۔۔۔۔۔
تماشہ بین منظر دیکھتے ہیں۔۔۔۔
چپ کھڑے ہیں!!!!!!!!!!!