Daily Roshni News

فن مجھے کیمیا کا آتا ہے۔۔۔ تحریر۔۔۔وارث علی

 میں ملاتا ہوں عشق و آتش کو

فن مجھے کیمیا کا آتا ہے

تحریر۔۔۔وارث علی

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔” فن مجھے کیمیا کا آتا ہے۔۔۔ تحریر۔۔۔وارث علی)کیمیا” یعنی کیمکلز یا کیمسٹری اور معلوم ہے کیمیا کا فن کس کو سب سے اچھا آتا ہے؟  ہمارے دماغ کو!!!

ہمارا دماغ خاص خلیوں “نیورونز” سے بنا ہوا ایک عضو ہے۔ ہاں، اس میں نیورونز کے علاوہ بھی خلیے ہوتے ہیں بلکہ وہ نیورونز سے زیادہ تعداد میں ہوتے ہیں۔ لیکن دماغ کی کار آمد اکائیاں یہ نیورونز ہیں۔

آپ اس وقت میری تحریر کو پڑھ اور سمجھ رہے ہیں تو انھی نیورونز کے کام کرنے کی وجہ سے، آپ جو بھی کام کرتے ہیں اس میں آپکا دماغ ہی اپکے جسم کے مختلف اعضاء کے درمیان رابطہ پیدا کرتا ہے اور انہیں کنٹرول کرتا ہے اور یہ سب دماغ کے ان چھوٹے چھوٹے نیورونز کی مشترکہ کاروائی سے ہی ہوتا ہے۔

یہ نیورونز مل کر کام کرتے ہیں، اس طرح دماغ کا ایک حصہ کسی ایک کام کو کنٹرول کرتا ہے البتہ باقی حصوں سے بھی رابطے میں رہتا ہے اور اس طرح پورا دماغ سارے کام کرتا ہے۔ غرض نیورونز کے رابطے سے ہی دماغ کام کرتا ہے، اور دماغ کام کرتا ہے تو آپ کام کرتے ہیں، سوچتے، سمجھتے اور محسوس کرتے ہیں۔

نیورونز اپنے رابطے کے لیے خاص کیمکلز کا استعمال کرتے ہیں جنہیں “نیورو ٹرانس میٹرز” کہا جاتا ہے۔ ایک نیورون سے یہ کیمکل نکلتا ہے، اور دوسرے پر نیورون کو پیغام دیتا ہے اور یہ نیورون اس پیغام کے مطابق اگلا کام کرتا ہے۔ یہ نیوروٹرانس میٹر آپکے ہاتھ ہلانے سے آپ کے موڈ اور سوچ تک سب کنٹرول کرتے ہیں۔

تو جب آپ مزے دار کھانا کھاتے ہیں، یا کوئی گیم جیتتے ہیں، یا جب جنسی عمل کیا جاتا ہے، اس دوران دماغ میں کچھ مخصوص نیورو ٹرانس میٹر خارج ہو رہے ہوتے ہیں، جو دماغ کے ان حصوں کو ایکٹو کرتے ہیں جو خوشی اور لذت کی کیفیت پیدا کرتے ہیں۔

اسی طرح کچھ نیوروٹرانس میٹر جب خارج ہوتے ہیں تو دماغ کے فنکشن کو آہستہ کر دیتے ہیں جس سے بے ہوشی یا سستی تاری ہوتی ہے۔ اسی طرح جب آپ کوئی تیز گاڑی چلا رہے ہوتے ہیں تو کچھ خاص نیورو ٹرانس میٹر خارج ہوکر آپکے دماغ اور جسم کو الرٹ کر دیتے ہیں، جب اپ دکھی ہوتے ہیں تو وہاں بھی نیورو ٹرانس میٹر ہی اپنا کام کر رہے ہوتے ہیں۔

تو گویا ہماری زندگی میں ان نیورو ٹرانس میٹرز کا کردار بہت اہم ہے۔ عام حالات میں تو ان نیوروٹرانس میٹر کا لیول/مقدار ٹھیک رہتی ہے۔ لیکن کبھی یہ مقدار ضرورت سے کم یا زیادہ ہوسکتی ہے، یا پھر انسان جان بوجھ کر اسے کم یا زیادہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

مثلاً اس دنیا میں جتنی بھی نشہ آور چیزیں ہیں جیسے چرس، شراب وغیرہ وہ سب ان نیورو ٹرانس میٹر کی مقدار کو بڑھا دیتی ہیں جو سکون اور خوشی کی کیفیت پیدا کرتے ہیں، یا پھر یہ نشہ آور کیمکلز خود ان نیوروٹرانس میٹر جیسا کام کرنے لگ جاتے ہیں۔

نشہ آور کیمکلز کے علاؤہ ہمارے پاس بہت ساری ایسی ادویات ہیں جو ان نیورو ٹرانس میٹر کے کام کو کم یا زیادہ کرکے ہمارے دماغ اور جسم میں مختلف تبدیلیاں لا سکتی ہیں۔ جیسے تصویر میں ان دو گولیوں کو دیکھ لیں۔

ہمارے دماغ کا ایک اہم نیورو ٹرانس میٹر “GABA” ہے، جو دماغ کے نیورونز کے کام کو آہستہ کردیتا ہے۔ جس سے سکون آور کیفیت پیدا ہوتی ہے۔ تصویر میں نظر آنے والی گلابی گولی اس GABA نیورو ٹرانس میٹر کے اثر کو بڑھا دیتی ہے۔  جس سے وقتی سکون اور سستی تاری ہوتی ہے۔

اسی طرح ڈپریشن کی ایک سے زیادہ وجوہات ہوسکتی ہیں، البتہ ڈیپریشن (کلینکل ڈپریشن) کی ایک بنیادی وجہ کچھ نیوروٹرانس میٹرز کی تعداد میں کمی ہے۔ ان میں سے ایک اہم نیورو ٹرانس میٹر “serotonin” ہے۔ ڈپریشن میں اس نیورو ٹرانس میٹر کی کمی ہوجاتی ہے۔ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے ہم مختلف ادویات استعمال کرتے ہیں۔ ایسی ہی ایک دوائی یہ “پیلی گولی” ہے جو serotonin کے لیول کو بڑھا کر ڈپریشن کے خلاف مدد دیتی ہے، اور ساتھ میں کچھ اور کام بھی کرتی ہے۔

میں نے ان دونوں ادویات کے نام نہیں بتائے، اور قانونی طور پر یہ ادویات ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر اپکو ملنی بھی نہیں چاہئیں، کیونکہ غلط استعمال سے ان کی لت بھی لگ سکتی ہے۔

خیر، ہمارے دماغ میں ہر وقت ہونے والے اربوں کھربوں کیمیکل ریکشنز اور ان کے پیدا کردہ اثرات، اور ان کیمکلز اور اثرات کو “چھیڑتی” ہوئی مختلف ادویات اپنے اندر ایک پورا حیرت کدہ رکھتی ہیں۔۔۔

#وارث_علی

Loading