Daily Roshni News

ماورائی مخلوق سے ملاقات۔۔۔(قسط نمبر1

ماورائی مخلوق سے ملاقات

)قسط نمبر(1

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ  مارچ 2021

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ ماورائی مخلوق سے ملاقات)روشنی کا ہیولی :میری والدہ کا انتقال آج سے تقریباً تیس پنتیس برس پہلے ہوا تھا۔ اُس وقت میری عمر نو ساڑھے نو سال تھی۔ میری والدہ بہت نیک اور صابر خاتون تھیں ۔ جو ایک بار اُن سے ملتا ہمیشہ ان کا تذکرہ اچھے الفاظ میں کرتا۔ ہر شخص کے کام آیا کرتی تھیں ۔
میری دادی خاندان کی سب سے سخت مزاج خاتون تھیں۔ اُنہوں نے والدہ پر ہر قسم کے مظالم ڈھائے لیکن دادی جان کی وفات کے بعد کوئی بھی فرد والدہ کے سامنے دادی کی بُرائی بھی نہیں کرسکتا تھا۔ ان کے بارے میں مشہور تھا کہ دورانِ نماز دنیا سے ایسی بے خبر ہوجاتیں کہ جسم کو چوٹ بھی لگ جائے تو پتہ نہیں چلتا۔ میرا تو یہ یقین ہے کہ میری والدہ اﷲ کی دوست تھیں ۔
جس رات والدہ کا انتقال ہوا میں انہی کے پاس تھا۔ وہ صبح سے ہی مجھ کو گود میں لئے پیار اور اچھی اچھی نصیحتیں کرتی رہیں ۔ میں اتنا چھوٹا تھا کہ موت کا مطلب بھی نہیں جانتا تھا۔ اُس وقت تک میں نے گھر میں کسی کی موت دیکھی ہی نہیں تھی۔ جب میری والدہ کی سانس اُکھڑنے لگی تو میری چچی مجھے کمرے سے باہر لے آئیں۔ مجھے لوگوں کے پریشان چہروں سے گھبراہٹ ہورہی تھی اور ایک تجسس بھی تھا کہ والدہ کس حال میں ہیں۔
انتقال سے کچھ دیر پہلے والدہ نے سب لوگوں سے کہا کہ وہ انہیں اکیلا چھوڑدیں ۔ سب باہر آگئے تو میں نے دروازے کی ایک درز سے اندر جھانکا۔ دیکھا کہ والدہ بستر پر بے سُدھ لیٹی ہوئی ہیں ۔ اچانک ایسا محسوس ہوا کہ ان کے سر کے پاس کسی نے سفید روشنی ڈالی ہو۔ والدہ ایک دَم چونک سی گئیں اور بولیں
‘‘آپ لوگ آگئے؟…. میں کب سے انتظار کر رہی تھی’’….
چند لمحے وہ خاموش رہیں جیسے کچھ سُن رہی ہوں پھر بہت کمزور آواز میں کہنے لگیں
‘‘ہاں ہاں میں کہہ تو رہی ہوں مجھے لےچلو’’….
میں بغور والدہ کو دیکھ رہا تھا۔ کچھ لمحوں کے لئے مجھے محسوس ہوا کہ پورے کمرے میں رنگ برنگی روشنیاں پھیلنے لگی ہیں ۔ پھر ایک بہت خوبصورت آدمی نظر آیا۔ اُس کے کپڑوں اور جسم سے بہت تیز روشنی پھوٹ رہی تھی۔ اس کے بعد مجھے کچھ ہوش نہ رہا۔ جب مجھے ہوش آیا تو چچا اور چچی سمیت گھر کے کئی لوگ مجھ پر جھکے ہوئے تھے۔ مجھے ہوش آگیا تو معلوم ہوا کہ والدہ انتقال کرچکی ہیں اور سارے گھر میں سوگ کا عالم طاری ہے۔ میرے بارے میں اُنہوں نے یہ سمجھا کہ ماں کی جدائی کے غم میں بے ہوش ہوگیا ہے۔ یہ باتیں میں نے کسی کو نہیں بتائی تھیں ۔ اُس وقت بچپن کی عمر تھی اس لئے میرا خیال تھا کہ ایسے مشاہدات شاید سب کو ہوتے ہیں ۔
آج جب وہ واقعہ یاد کرتا ہوں تو میرے دل میں ماں کی عظمت مزید بڑھ جاتی ہے کہ وہ محض ایک اچھی ماں ہی نہیں بلکہ اﷲ کی برگزیدہ بندی بھی تھیں ۔

جنوں والی مسجد:میری پیدائش بھارت کے شہر بریلی میں تقسیمِ ہند سے پہلے ہوئی۔ بریلی کے نزدیک ایک گاؤں بہیڑی میری جائے پیدائش ہے۔
ہمارے گاؤں میں ایک مسجد تھی جسے جنوں والی مسجد کہا جاتا تھا۔ ہمارے ہاں یہ بات مشہور تھی کہ اس مسجد میں عشاء کی نماز کے کچھ دیر بعد جب نمازی اپنے اپنے گھروں کو لوٹ جاتے ہیں تو وہاں جنات کی نمازِ باجماعت ہوتی ہے۔ اُس مسجد کے صحن میں ایک کنواں بھی تھا اور صحن کی دونوں جانب دروازے تھے۔
ایک رات گاؤں میں بارش ہورہی تھی۔ میری والدہ نے مجھے ایک خوان میں سالن دیا اور کہا کہ پھوپھی کے گھر دے آؤ۔ میں نے چھتری لی اور کھانا لے کر نکل پڑا۔ رات کافی ہوگئی تھی۔ سب لوگ اپنے اپنے گھروں میں دُبکے بیٹھے تھے۔
میں نے سوچا کہ اگر میں جنوں والی مسجد کے اندر سے ہوکر گزرجاؤں تو پھوپھی کے گھر جلد پہنچ جاؤں گا۔ یہ سوچ کر میں مسجد کے دروازے سے اندر داخل ہوگیا۔ ابھی میں دوسرے دروازے تک پہنچا ہی تھا کہ اُس کی کنڈی خودبخود چڑھ گئی۔ یہ دیکھ کر میں خوفزدہ ہوگیا اور کھانا لے کر اُلٹے پاؤں واپس لوٹا تو پچھلا دروازہ بھی بند ہوچکا تھا۔
مجھے یقین ہوگیا کہ یہ سب جنات کی کارستانی ہے۔ شاید میرے یہاں آنے سے ان کی عبادت میں خلل پڑا ہے اس لئے مجھے سزا دی جارہی ہے۔
میرا دل بہت زور زور سے دھڑک رہا تھا۔ میں نے یہ سوچ کر کہ اگر کوئی جن سامنے آگیا تو میں ڈرجاؤں گا، آنکھیں بند کرلیں اور روتے روتے معافی مانگنے لگا کہ اب میں آپ لوگوں کو پریشان نہیں کروں گا مجھے جانے دیں۔
اُسی وقت مجھے دروازہ کھلنے کی آواز آئی۔ میں۔۔۔جاری ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ  مارچ 2021

Loading