Daily Roshni News

ماں ،،،، کیوں مر جاتی ہے ؟

ماں ،،،، کیوں مر جاتی ہے ؟

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ ماں ،،،، کیوں مر جاتی ہے ؟)بچپن میں جب کبھی اعلان ہوتا فلاں کی والدہ فوت ہو گئی ہے ۔

تو میں دوڑ کر گھر آتا،

ماں کے دامن سے لپٹ جاتا ۔

ماں کبھی غصہ بھی ہو جاتی۔

کملا ایں توں؟

کی ہویا ای ،،

میں اظہار سے ڈرتا تھا

موت کے نام سے ڈر جاتا

کبھی کبھی میں سوچتا کہ میں اپنی ماں سے پہلے مر جاؤں گا۔

 لیکن پھر سوچتا کہ ماں بھی تو روئے گی لیکن پھر اگلے ہی لمحے سوچتا کہ ماں کے تو اور بھی بیٹے ہیں؟

میرے پاس تو ایک ہی ماں ہے ۔

رات کو ضد کرکے ماں کے پاس سوتا

 ماں دوسری طرف منہ کرکے سوتی تو میں ماں کے اپنی طرف منہ کرنے تک جاگتا رہتا اور جیسے ہی ماں میری طرف منہ کرتی تو ماں کی سانسیں مجھے تپتے صحرا میں بادصبا کے جھونکوں کی طرح محسوس ہوتیں۔

ماں کے جسم کی خوشبو مجھے مشک و عنبر سے زیادہ بھلی لگتی ۔

اُس دن نہ جانے کیوں میرے پاؤں منوں وزنی لگ رہے تھے ۔

ماں مجھے الوداع کہنے دروازے تک آئی

میں رخصت ہو کر گلی کی نکڑ مڑ چکا تھا

لیکن میں دوڑ کر واپس آیا تو ماں گلی کی نکڑ کے قریب تک آ پہنچی تھی۔

 میں نے دوڑ کر ماں کو گلے لگا لیا ۔آج جیسی بے چینی مجھے کبھی محسوس نہیں ہوئی تھی۔

ماں نے کہا جا پُتر ۔

دفتر والے صاحب غصے ہوں گے۔

آخری بات ماں کی آج بھی مجھے رُلا دیتی ہے۔

پُتر تیری آواز نئیں آندی

اور آج میں سوچتا ہوں

ماں کہاں ہو تمہاری آواز کیوں نہیں آتی

اور لائن کٹ گئی

شام کو ماں چلی گئی۔

لائن ہمیشہ کیلئے کٹ گئی۔

لیکن دعاؤں کی لائن تو کبھی نہیں ٹوٹی ناں۔

مائے او میری بھولی مائے

اگر تقدیر اجازت دیتی

تیرے ساتھ اتر جاتا میں

گور کے گُھپ اندھیروں میں۔❤️❤️💔

 جن کی مائیں حیات ہیں اللّہ انھیں زندگی دے اور جن کی مائیں وفات پا گئی اللّہ انھیں صبر دے

Loading