Daily Roshni News

مثنوی مولانا روم ، دفتر دوم)۔۔۔محبت سے کڑوی چیزیں میٹھی ہو جاتی ہیں۔۔۔

مثنوی مولانا روم ، دفتر دوم)

محبت سے کڑوی چیزیں

میٹھی ہو جاتی ہیں۔۔۔

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )صوفی جب کلی کی صورت اختیار کر لیتا ہے  تو وہ بھی خاموش رہتا ہے۔ وہ دشوار را ہوں  سے  گزٍر چکا ہے، عمل کی راہ سے  گزر چکا ہے  علم کی راہِ سے  گزر چکا ہے، دیکھ چکا ہے  کہ اب وہ جس راہ پر ہے  وہ عشق کی راہ ہے  کہ جہاں  اس کی خودی گم ہو چکی ہے اور جہاں  عمل  اور  علم کی راہیں  جذب ہو گئی ہیں۔ صوفی پھر سورج مکھی کے  پھول کی طرح گھومتا ہے۔ جس جانب آفتاب ہوتا ہے  اس کا رُخ بھی اسی طرف ہوتا ہے، عشقِ الٰہی کی شعاعیں  اس کی شخصیت تبدیل کر دیتی ہیں۔ مولانا رومیؒ نے  عشق و  محبت پر اظہار خیال کرتے  ہوئے  کہا ہے:

 از ّمحبت تلخہا شیریں  شود

از  ّمحبت مِسّہا زرّیں  شود

از  ّمحبت دُردہا صافی شود

و ز  ّمحبت دردہا شافی شود

از  ّمحبت خا رہا گل می شود

و ز  ّمحبت سر کہا مُل می شود

از  ّمحبت دار تختے  می شود

و ز  ّمحبت بار بختے  می شود

از  ّمحبت سجن گلشن می شود

بےمحبت روضہ گلخن می شود

از  ّمحبت نار نورے  می شود

و زمحبت دیو حورے  می شود

از  ّمحبت سنگ روغن می شود

بےمحبت موم آہن می شود

از  ّمحبت حزن شادی می شود

و ز  ّمحبت غول ہا دی می شود

از  ّمحبت نیش نوشے  می شود

و ز  ّمحبت شیر موشے  می شود

از  ّمحبت سُقم صحت می شود

و ز  ّمحبت قہر رحمت می شود

از  ّمحبت خار سوسن می شود

و ز  ّمحبت خانہ روشن می شود

از  ّمحبت مردہ زندہ می شود

و ز  ّمحبت شاہ بندہ می شود

(مثنوی مولانا روم دفتر دوم)

محبت سے  کڑوی چیزیں  میٹھی ہو جاتی ہیں،محبت سے  تانبہ سونا بن جاتا ہے،محبت سے  درد شفا بخشنے  والے  بن جاتے  ہیں، کانٹے  پھول  اور  سر کے  شراب بن جاتے  ہیں، سولی تخت بن جاتی ہے، بوجھ خوش نصیبی بن  جاتی ہے، قید خانہ چمن، آگ نور بن جاتی ہے،محبت نہ ہو تو باغ بھٹیّ بن جائے، موم لوہے  میں  تبدیل ہو جائے،محبت سے پتھر تیل  اور  غم خوشی بن جاتا ہے، بچھو کا ڈنک شہد بن جاتا ہے،محبت قہر کو رحمت میں  تبدیل کر دیتی ہے، کانٹے  کو سوسن  اور  گھر کو روشنی کی صورت دے  دیتی ہے۔ مولانا رومیؒ نے  عشق و محبت کو طرح طرح سے  سمجھانے  کی کوشش کی ہے۔ انسان  محبت  اور  عشقِ الٰہی کے  جذبے  کے  ساتھ اپنے  وجود کی گہرائیوں  میں  اُترتا ہے، جتنی گہرائیوں  میں  اُترتا ہے  اسی اعتبار سے  اس کی جڑیں  مضبوط ہوتی ہیں۔ محبت  کے  درخت کو تیزی سے  بڑا ہونا ہے  تو اس کی جڑوں  کو گہرائیوں  میں  ہونا چاہیے۔ جب درخت بڑا ہوتا ہے  تو وہ تو انائی یا انرجی کا پیکر ہوتا ہے۔ اس کے  پھول پھل تجربے  عطا کر نے  لگتے  ہیں، یہ پھل  اور  پھول غیر معمولی نوعیت کے  ہوتے  ہیں، اپنے  پھولوں  کی خوبصورتی  اور  خوشبو  اور  پھلوں  کی خوشبو  اور  شیرینی  اور  زبردست لذتوں  سے  آشنا کرتے  ہوئے  یہ تو انائی سچائیوں اور حقیقتوں اور زندگی کے  رموز و اسرار کو طرح طرح سے  سمجھانے  لگتی ہے، ایسی ہی ایک تو انائی کا نام محمد جمال الدین مولانا ئے  روم ہے

Loading