Daily Roshni News

محبت کی سائنس۔۔۔)قسط نمبر (2

محبت کی سائنس

)قسط نمبر (2

بشکریہ ماہنا مہ  روحانی ڈائجسٹ فروری 2022

 ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹر نیشنل )میں بھوک کا نہ لگنا، بے خوابی، اور طاقت کا بہت زیادہ بڑھ جانا جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ پہلی دفعہ کی محبت کے بعد یہ کیمیائی مادہ جسم میں کئی سال تک بڑھا رہتا ہے۔ اس دوران خون میں ایڈرینالین Cortisol اور کارٹی سول Adrenaline کی مقدار بھی بڑھ جاتی ہے۔

ان تحریکات کے بہت دلکش اور حسین اثرات ہوتے ہیں۔ جب یکدم محبوب سے سامنا ہو جائے تو پسنہ کا آنا دل کی دھڑکن کا بڑھ جانا اور منہ کا خشک ہونا سب ایڈرینالین کے ہی اثرات ہوتے ہیں۔ پہلی بار محبت میں گرفتار ہونے والوں میں ایک پروٹین مالیکول نرو گروتھ فیکٹر Nerve growth factor کی مقدار جسم میں بڑھ جاتی ہے لیکن ایک سال کے اندر یہ اپنی اصل مقدار میں آجاتی ہے۔ ایڈرینالین کی کیمسٹری کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ عصبی نظام کو سمجھا جائے۔ ایڈرینالین کو سمجھنے کے لیے اس کے اخراجی حصہ کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ یہ ہنگامی حالت اور ایمر جنسی میں متحرک ہونے والا عصبی نظام ہے۔ اس کے اعصاب پھیپھڑے، دل، جگر ، معدہ، آنتوں اور مثانہ میں پائے جاتے ہیں۔ مو محبت کی وہ حالت جس میں محبوب کی حالت ناسازگار ہونے لگے اور وہ بیمار ہونے لگے بقول شاعر الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا دیکھا اس بیماری دل نے آخر کام تمام کیا اس وقت یہ نامیاتی مادہ خارج ہو کر جسم میں ہنگامی حالت پیدا کرتا ہے۔ اس کی اہم علامات میں آنکھ کی پتلیوں کا پھیلنا، سانس کا تیز ہونا کیونکہ یہ پھپھڑوں پر بھی اثر انداز ہو کر آکسیجن کی ضرورت کو پورا کرتاہے، دل کی دھڑکن تیز ہونا، عمل انہضام کا رک جانا،منہ کا خشک ہونا، پسینہ آنا جیسی علامات شامل ہیں۔ دوسرے مرحلے میں محبت کرنے والوں کے اذہان ڈوپامائن Dopamine نیورو ٹرانسمیٹر سے لبریز ہو جاتے ہیں۔ اس کے باعث ایک سرور جیسی کیفیت کا احساس ہوتا ہے ، طبیعت خوشی کے جذبے سے لبریز اور چاہنے اور پانے کی تمنا شدید ہو جاتی ہے۔ اضافی توانائیوں کا احساس ہوتا ہے، لیکن نیند اور بھوک کی کمی پیدا ہوتی ہے، توجہ میں ایک ٹھہراؤ سا آجاتا ہے اس دوران انسان کی توجہ خوب صورتی، لذت اور اس محبت کے بندھن کی چھوٹے سے چھوٹے لمحے کی تفصیلات پر مرکوز ہو جاتی ہے۔

 ڈوپامائن دماغی خلیوں میں پایا جانے والا ایک کیمیائی مواد ہے ، اس مادے کی خون میں آمیزش سے انسان مسرت کی کیفیت کی جانب بڑھتا ہے۔ نیورو سائنٹسٹ ڈوپامائن سگنلز کی تحریکات کو خوشی اور محبت کی کیفیت قرار دیتے ہیں۔ محققین کا خیال ہے کہ یہ ویسی ہی کیفیت ہے، جو ایک انسان عمدہ خوراک، ن آور ادویات یا سرمائے یا کامیابی کے حصول کے بعد محسوس کرتا ہے۔ ڈرگز کا نشہ بھی جس طرح ڈوپامائن کے اخراج سے خوشی کی اطلاعات کا باعث بنتا ہے اس طرح محبت سے بھی انسان کے ذہن میں ڈوپا س مائن کا اخراج شروع ہو جاتا ہے۔ یڈوپامائن نامی کیمیاوی مادہ دماغ کے اندر ہائپو تھیلمس نامی حصے کے علاوہ آنکھوں کے اوپر والے مقام کے اندر موجود خلیوں میں بھی پیدا ہوتا ہے۔ ڈوپامائن، نیور و ہارمون بھی کہلاتے ہیں۔ اس کا زیادہ اخراج حرکت قلب میں اضافہ اور بلند فشار خون کا

دوران محبت دماغ کے متحرک حصے

.1،Nucleus Accumbens نیو کلیس اکمبنز دماغ کا یہ حصہ ان لوگوں میں متحرک ہوتا ہے جو محبت میں شدید حد تک گرفتار ہوں مگر حال ہی میں ان کے محبوب چھوٹ گئے ہوں

.2وینٹرل سیمینٹل ایریا Ventral Tegmental Area، تازہ تازہ محبت کے جز وقتی بخار پر ہی متحرک نظر آتا ہے۔

.3وینٹرل پالیڈم Ventral Pallidum، ان لوگوں میں متحرک ہوتا ہے جن کی محبت ایک طویل عرصے (تقریباً 20 برس) سے ہو۔

4 .راف نیوکلیس Raphe Nucleus، سکون کو ظاہر کرتا ہے اور طویل مدت تعلق نبھانے والوں میں متحرک رہتا ہے۔ بحوالہ ہیلن فشر ، شعبه بشریات رو نگیرز Rutgers یونیورسٹی، امریکا]

سبب بھی ہو سکتا ہے۔ وجد ، لطف اور مسرت کی انتہائی صورت حال کے دوران دل کی کار کردگی میں خاص تیزی واضح طور ڈوپامائن کی زیادتی کا نتیجہ ہوتی ہے۔جب انسان کو کسی مادی شے کے حصول پر خوشی محسوس ہوتی ہے تو اس سے برین ریوارڈ سرکٹ میں وینٹرل سیمینٹل ایریا یعنی VTA کو تحریک ملتی ہے۔ ان نیورانز سے برقی پیغام ایکسون کے ذریعےآگے جاتا ہے۔ ایکسون کے سروں سے نیورو ٹرانسمیٹر ڈوپامائن خارج ہونے لگتا ہے اور Synapses میں جمع ہو جاتا ہے۔ یہ دو نیورانز کے درمیان خلا میں واقع ہے۔ یہاں سے NA نیورانز کے ریسپٹرز ڈوپا مائن میں پوشیدہ اطلاعات کو ریسیو کرتے ہیں اور خلیے کے اندر تک پہنچاتے ہیں۔ جب مزید سگنلز آنا بند ہو جاتے ہیں تو خلا میں موجود ڈوپامائن کو VTAنیورانز کے ٹرانسپورٹر دوبارہ جذب کر لیتے ہیں۔

جب تک ڈوپامائن Synapses میں جمع رہتا ہے خوشی کی کیفیت قائم رہتی ہے اور جب اسے واپس جذب کر لیا جاتا ہے تو خوشی کی کیفیت ختم ہو جاتی ہے۔ اسی طرح تیسرے درجہ پر سیر وٹو نائن نیورو ٹرانسمیٹر کا افراز ہوتا ہے اور ڈوب جانے کی کیفیت کا احساس ہوتا ہے۔ اس کیمیکل کو محبت یا اپنائیت کا اہم عنصر کہا جا سکتا ہے کیونکہ یہ خیالات اور سوچوں کے انداز کو تبدیل کر دیتا ہے۔

ATTACHMENT

طویل وقتی ، گہرا تعلق:دماغ میں موجود کیمیائی مرکب سیروٹونین Serotonin ایک نیورو ٹرانسمیٹر ہے، جس کا تعلق انسانی مزاج سے ہے، یہ جذبات کو بنانے اور ایک خاص سمت دینے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ سیروٹونین سے جسم پر خوشی اور بہت زیادہ پر جوشی کے اثرات پیدا ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ کشش، انسیت اور لمبے دورانیہ کے تعلقات کی وجہ بنتا ہے۔ کسی کی شدید محبت میں مبتلا لوگوں میں سیروٹونین کی مقدار بہت بلند پائی گئی ہے۔

سیروٹونین کی مقدار اوسی ڈی بسیو کمپلسیوڈس آرڈر (OCD) میں بھی بڑھ جاتی ہے۔ یہ مرض دماغ میں فطری افعال کے عدم توازن کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس میں اندیشوں اور جبر کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔ یعنی کوئی وسوسہ ہو جانا اور اس سے پیدا ہونے والی مجبوریوں کے باہم پائے جانے کی وجہ سے اس کو اوبییو کمپلسیو ڈس آرڈر Obsessive Compulsive Disorder  کہا جاتا ہے۔

ڈوپامین، ناراپی نیفرین، سیر وٹو نین عموماً کشش کے ابتدائی مراحل میں پیدا ہوتی ہیں۔ یہ تمام پروٹین ہیں، جو ڈی، این، اے پر موجود خاص کوڈ سے اس وقت بنائے جاتے ہیں جب کوئی بیرونی اسٹیمولائی ( محرک) آتا ہے۔ ان کو نیورو ٹرانسمیٹر بھی کہتے ہیں۔ جبکہ او کسی ٹوسن اور ویز و پر سن بہت مضبوط اور لمبے عرصے کے تعلق میں پیدا ہوتا ہے جیسے ماں اور بچے کاپیار یا بہت لمبے عرصے کی محبت۔ آکسی ٹاکن Oxytocin جس کا اخراج جنسی عمل کے دوران ہوتا ہے اور یہ اپنائیت اور سدا ساتھ رہنے کے جذبے کا محرک ہے۔ یہی وہ کیمیکل ہے جس کی وجہ سے ماں کا اپنے بچے کے ساتھ بے مثال رشتہ قائم ہوتا ہے۔ ماں کی الفت و وارفتگی کے پیچھے مضمر اصل میں یہ کیمیکل ہوتا ہے۔ اس کا اخراج بچے کو جنم دیتے وقت بھی ہوتا ہے۔ اسی سحری قوت کے حامل کیمیکل کی وجہ سے ماں کے سینے سے اس وقت آٹو میٹک دودھ کا اخراج ہونے لگتا جب ماں بچے کی آواز کو سنتی ہے یا اس کو صرف دیکھتی ہے۔

ماہرین کے مطابق اگر اس کیمیکل کا اخراج روک دیا جائے تو تجربات میں یہ دیکھا گیا ہے کہ بکری اپنےبچوں کو پہچاننے اور دودھ پلانے سے انکار کر دیتی ہے۔ یہی تجربہ چوہوں پر بھی کر کے یہی نتیجہ اخذ کیا گیا۔ اس کے برعکس اگر کسی فی میل چوہے کو جس نے کبھی جنسی عمل نہ کیا ہوا اسکو آکسی ٹاکسن کا انجکشن لگایا جائے تو وہ کسی اور چوہیا کے بچے کو اپنا بچہ جان کر پالنا شروع کر دیتی ہے۔ اسی طرح ویسو پریسن نامی کیمکل کا عمل دخل بھی Vasopressin اپنائیت کا احساس دلوانے اور گہرے تعلق کی تعمیر میں رہتا ہے۔ یہ پیاس کی شدت کو کنڑول کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔ اس کا اخراج بھی جنسی عمل کے دوران ہوتا ہے۔ اس سے اجاگر ہونے والے احساس انسان کو اپنی الفت سے جوڑے رکھتے ہیں۔

یہ تفصیل تھی محبت یا مجازی عشق کی کیمسٹری کی۔ عشق و محبت اپنی تمام تر مادی اور کیمیائی خصوصیات کے باوجود روحانی پہلو بھی رکھتا ہے۔ روحانی اعتبار سے دیکھا جائے تو عشق کی ابتداء کسی بھی حسن یا ماورائے جس چیز کو دیکھ کر یا متاثر ہو کر اس محبت میں گرفتار ہونا ہے جسے ہم مجازی عشق بھی کہتے ہیں اس کی انتہا عشق حقیقی ہے۔ سائنس کی نظر میں عام معنوں میں عشق و محبت محض جنسی خواہش کی تکمیل کے لئے ایک مخصوص کشش کا نام ہے۔ سائنس، محبت یا مجازی عشق کے پہلے حصے یعنی ابتدائے عشق میں محب محبوب کے درمیان جسمانی یا ظاہری حسن کی کشش کو تو بیان کرتی ہے مگر دوسرے حصے کو یعنی ایک انسان کے لیے ماورائے حس ہستی کا محسوس کرنا اور چاہنا کئی وجوہات سے ہوتا ہے اس پر سائنس کی پیش رفت کا ابھی انتظار ہے۔

بشکریہ ماہنا مہ  روحانی ڈائجسٹ فروری 2022

Loading