Daily Roshni News

`محبت کی سائنس۔۔۔۔قسط نمبر 1۔۔۔۔بشکریہ ماہنا مہ روحانی ڈائجسٹ فروری 2022

`محبت کی سائنس
قسط نمبر 1
بشکریہ ماہنا مہ روحانی ڈائجسٹ فروری 2022
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹر نیشنل )انسان کو زندگی میں مختلف جذبات کا سامنا رہتا ہے۔ عشق، محبت، نفرت، خوشی، غم، غصہ، خوف، راحت، اداسی، تشویش، اضطراب، ملال، و غیره ….. انسانی جذبوں کا انسائیکلو پیڈیا بنایا جائے یا جذبوں کی ترتیب بنائی جائے تو سب سے بلندی پر صرف ایک ہی جذ بہ نظر آئے گا اور وہ ہے عشق و محبت ۔
کچھ چیزیں بہت حیران کن ہوتی ہیں، سمجھ سے باہر ، ادراک کی حدوں سے آگے ، عجیب سے اسرار میں لپٹی ہوئی۔ عشق و محبت کو ہی دیکھ لیں، کوئی اسے نفسانی جذبہ کہتا ہے تو کوئی اس کا تعلق روح سے بتاتا ہے۔ محبت کے بارے میں آج تک جو کچھ بھی لکھا گیا، لوگوں نے اس کی تشریح اپنے اپنے فہم کے مطابق کی ہے۔ فلسفیوں، شاعروں اور نغمہ نگاروں نے محبت کے بارے میں بہت کچھ لکھا ہے۔ اب بہت سے ماہر نفیسات سائنس دان اور نیوروسائنٹسٹ بھی محبت کی حقیقت کی نقاب کشائی کرتے نظر آتے ہیں۔ اکیسویں صدی میں سائنس اس بات سے آگاہی رکھتی ہے کہ ٹھوس اشیاء کا در حقیقت کوئی وجود نہیں بلکہ ہر شے ذرات کا مجموعہ ہے اور ذرات محور قص اور مرتعش ہیں۔ اس دنیا میں ہر شے کی اساس ایک انتہائی کمترین ذرہ الیکٹران ہے، جو ذرہ کی خاصیت کا اظہار لہر کی صورت میں کرتا ہے۔ توانائی کی یہ لہریں کسی نہ کسی طور ایک مرکز کے گرد اپنار قص جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس کی ایک ادنی سی مثال ایٹم ہے۔ محبت کو اگر سائنسی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو شاید محبت بھی مادے کی طرح ایٹمی لیول پر قائم ہونے والا ایک تعلق ہے۔ کیمسٹری کی رو سے دو خاص اٹیم جو آپس میں کشش رکھتے ہیں مل کر بانڈ بناتے ہیں۔ ان میں وہ قوت کشش دونوں میں کسی نہ کسی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے، ان کا مل جانا دراصل ان کی تکمیل ہے۔
اسی طرح محب اور محبوب کا معاملہ بھی ہے۔ محبت کی سائنسی لحاظ سے تشریح ایک مشکل کام ہے۔ عصبی سائنس (Neuro Science) میں اس موضوع پر بہت مطالعہ کیا گیا ہے کہ جو لوگ محبت کرتے ہیں ان میں کیا کیمیائی تبدیلی رونما ہو جاتی ہیں۔ انسان کا جسم بہت سارے عناصر سے مل کر بنا ہے۔ ان کا آپس میں مل کر مختلف مرکب بنانا اور ان سے فعلیات کے مختلف عوامل کا ہونا ہی زندگی ہے۔ انسان میں جو اہم مرکبات پائے جاتے ہیں ان میں پروٹین، کاربوہائیڈریٹ، لیڈز شامل ہیں، انہی سے مل کر انسانی جسم میں زیادہ تر افعال ہو رہے ہوتے ہیں۔
وہ کیمیائی مادے جن کا ذکر کرنا محبت کو سمجھنے میں مددگار ہوگا وہ ہیں نرو گروتھ فیکٹر، ٹیسٹوسٹیرون، ایسٹروجن، ڈوپامین، ناراہپی نیفرین، سروٹونین،او کسی ٹوسن ، ویز و پریسن وغیرہ۔ علم حیاتیات کی رو سے محبت کے دو اہم رخ ہیں۔ پہلا رخ جنسی کشش ہے جو دو مخالف صنفوں کے درمیان پائی جاتی ہے۔ دوسرا رخ انس یا تعلق ہے۔ یہاں انس سے مراد محبت بھی ہے جو بچے کو اپنے والدین سے ہوتی ہے۔ روٹگیرز Rutgers یونیورسٹی میں پرفیسر اور ماہر بشریات ہیلن فشر Why نے اپنی کتاب Helen ?We Love ”ہم محبت کیوں کرتے ہیں ،“ میں رومانوی محبت کے جذبے کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے۔
شہوت، ہوائے نفس Lust
اس کیفیت کو محبت یا عشق نہیں بلکہ جنسی ہیجان کہا جا سکتا ہے، اس دوران جو کیمیائی تبدیلی ہوتی ہے اس میں دو اہم ہارمون کا اخراج ہوتا ہے۔
1 ٹیسٹوسٹیرون Testosterone
2 آسٹر و جن Oestrogen۔
بقائے نسل کے لیے تولیدی صحت اور جنسی سر گرمیوں سے مرد و عورت دونوں کے دماغ میں ٹیسٹوسٹیرون Testosterone کی ایک خاص مقدار میں ہونا ضروری ہے۔ ٹیسٹوسٹیرون مخالف اور محبت کی سب سے بڑی وجہ دونوں میں پایا جاتا ہے۔ یہ انیس کاربن پر مشتمل Testicles سٹیرائڈ اور گردوں کے اوپر موجود Adrenal Gland ایڈرینل غدود کے کار ٹکس میں پیدا ہوتا ہے۔ دماغ میں موجود ہائپو تھامس Hypothalamus اس ہارمون کی تحریک کا سگنل جاری کرتا ہے، پچوٹری ان سگنل کو مطلوبہ Pituitary Gland گلینڈ مقامات پر پہنچاتا ہے۔ اس کی مقدار مردوں میں زیادہ ہوتی ہے۔ جیسے ہی اس ہارمون کی سطح خون میں بڑھتی ہے جیسی خواہش میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ مردوں میں جو ہار مونز جنسی تحریک کا باعث بنتا ہے اسے انڈروجن Androgen کہتے ہیں۔ عورتوں میں progesterone نامی ہارمونز یہ کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈائی ہائیڈرو ٹیسٹی سٹیرون، انڈروسٹیرون اور اسٹر و جن Estrogen جو کہ مونث میں پیدا ہوتا ہے اس کی بھی اقسام ہیں۔ اسٹرون، ایسٹر ڈائیول، ویسٹرول …. جنسی خواہش انڈروجن کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔
ATTRACTIONکشش، رومانوی محبت
رومانوی محبت وہ حالت ہے جسے ارسطو نے پاگل پن کہا ہے۔ ارسطو کے اس نظریہ کی ترجمانی شاعر کے الفاظ میں اس طرح کی جاسکتی ہے۔ کہتے ہیں جس کو عشق خلل ہے دماغ کا محبت کی یہ حالت عقل و شعور پر چھا جاتی ہے اور کچھ سمجھ نہیں آتی۔ اس کی ترجیحات تبدیل ہو جاتی ہیں وہ کئی اہم اور ضروری کام چھوڑ کر محبوب کے خیالوں میں گم یا اس کی جھلک دیکھنے میں سر گرداں رہتا ہے،
بقول شاعر
عشق نے غالب نکما کر دیا
ورنہ ہم بھی تھے آدمی کام کے
یہ بات سائنس تسلیم کر چکی ہے کہ اندرونی یا بیرونی دنیا سے ملنے والی تمام اطلاعات الیکٹرک امپلز کی صورت میں ہمارے دماغ میں موصول ہوتی ہیں۔
وہ اطلاع چاہے حواس خمسہ سے تعلق رکھتی ہوں یا انکا تعلق داخلی جذبات سے ہو۔ سائنسی انداز میں مطالعہ کیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ جذبہ محبت میں کئی غدود (Glands) محرک ہوتے ہیں اور ان سے مختلف ہارمونز کا اخراج ہوتا ہے۔ رومانوی محبت یا کشش کی یہ کیفیت تین کیمیکلز کی مرہونِ منت ہے۔
phenylethylamine فینائل ایتھائلامین
Norepinephrine-ناراپی نفرین
Epinephrine اپی نفرین
یہ تینوں کیمیکلز تین جزوی مراحل کی تکمیل میں تین ہارمونز کے اخراج کا سبب بنتے ہیں۔
Adrenaline ایڈر نالائن
Dopamine ڈو پائن
سیروٹونین Serotonin
ذہن جب محبت کے جذبے سے سرشار ہوتا ہے تو کیمسٹری میں اس کیمیائی جزو کو فینائل ایتھا ئلامین کہا جاتا ہے، اسے Phenylethylamine محبت کا مالیکول Molecule بھی کہتے ہیں۔ یہ ایمفیٹامین Amphetamine کی قدرتی قسم ہےجو ہمارے جسم میں ہی بنتا ہے۔

یہ اعصاب Nerve کے درمیان معلومات کی منتقلی کو بڑھاتا ہے۔ اس خاص مادے کی وجہ سے محبت۔۔۔جاری ہے۔

بشکریہ ماہنا مہ روحانی ڈائجسٹ فروری 2022

Loading