Daily Roshni News

مراقبہ کیا ہے؟۔۔۔تحریر۔۔۔ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی۔۔قسط نمبر1

مراقبہ کیا ہے۔

تحریر۔۔۔ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی

قسط نمبر1

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔مراقبہ کیا ہے؟۔۔۔تحریر۔۔۔ڈاکتر وقار یوسف  عظیمی )مشرق ہو یا مغرب جاپان ہو یا امریکہ ، پاکستان ہو یا بھارت، عرب ہو یا ایران گذشتہ چند دہائیوں سے ہر جگہ باطنی علوم کا بہت چرچاہے خصوصاً مراقبہ لوگوں کی دلچسپی اور توجہ حاصل کرتا جارہا ہے۔

مراقبہ میں علمی یا عملی طور پر دلچسپی لینے والوں میں اعلیٰ تعلیم یافتہ خواتین و حضرات اور کم پڑھے لکھے لوگ سب ہی شامل ہیں۔

مراقبہ کیا ہے مراقبہ کی تاریخ کیا ہے….؟ یہ انسان کی شخصیت پر کس طرح اثر انداز ہوتا ہے …..؟ مراقبہ کے فائدے کیا ہیں …..؟

مراقبہ کی تعریف Defination انتہائی مختصر الفاظ میں کچھ اس طرح بیان کی جاسکتی ہے کہ مراقبہ ذہنی یکسوئی اور ذہنی سکون حاصل کرنے اور روحانی حواس کو بیدار اور متحرک کرنے کی مشق کا نام ہے۔ یہ مشق ٹھیک طرح کی جائے تو اس کے کئی فوائد یا نتائج سامنے آتے ہیں۔

مشرق میں تو مراقبہ اولیاء اللہ اور صوفیاء کرام کا صدیوں پرانا معمول ہے۔ صوفیاء ارتکاز توجہ لاشعوری کیفیات کے ادراک، باطنی یا روحانی صلاحیتوں کی بیداری کے لیے مراقبہ کا اہتمام بھی کرتے تھے۔

علم باطن یار وحانی علوم کے ماہرین بتاتے ہیں کہ اس دنیا میں انسان دو حواس میں زندگی بسر کرتا ہے۔ ایک نیند ، دوسرا بیداری۔ بیداری میں شعوری حواس متحرک ہوتے ہیں اور نیند میں لاشعوری حواس غالب ہوتے ہیں۔

مراقبے کا مقصد یہ ہے کہ بیداری یعنی شعوری حواس میں رہتے ہوئے نیند کے حواس کو خود پر غالب کر لیا جائے۔ کسی ٹیچر کی زیر نگرانی مراقبے کی مسلسل مشق سے یہ مقصد حاصل ہونے لگے تو ذہن میں ایسی لہریں متحرک ہوتی ہیں جو انسان کی ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے مفید ہیں۔ سائنس دانوں نے ان لہروں کو تھیٹا ویوز(-) کا نام دیا ہے۔

انسانی وجود جسم اور روح پر مشتمل ہے۔ انسان اپنی زندگی کے معاملات پانچ ظاہری حواس کی مدد سے طے کرتا ہے۔ ان حواس خمسہ کو ہم بیداری کے حواس کہہ سکتے ہیں۔ یہ حقیقت ذہن نشین رہے کہ انسانی وجود صرف ان پانچ ظاہری حواس کا حامل نہیں ہے، بلکہ انسانی وجود روحانی یا باطنی حواس کا حامل بھی ہے۔ اس حقیقت کے پیش نظر مراقبہ کی وسیع تر تعریف یہ ہوگی کہ مراقبہ ذہنی یکسوئی اور ذہنی سکون حاصل کرنے اور روحانی حواس کو بیدار و متحرک کرنے کی مشق کا نام ہے۔

مراقبہ کے ذریعہ ہم بیداری میں رہتے ہوئے یعنی شعوری حالت میں رہتے ہوئے خواب یا نیند کے حواس بالا شعوری حواس میں جاسکتے ہیں ۔ روحانی حوالے سے اس بات کو اس طرح بھی کہا جا سکتا ہے کہ مراقبہ ذہنی سکون کی حالت کو اختیار کرتے ہوئے آگهی و عرفان پانے کی ایک مشق کا نام ہے۔

اس زمین پر کہ پر کہیں سے مسلسل پیغامات وصول ہو رہے ہیں ۔ یہ پیغامات صرف اس زمین پر ہی نہیں بلکہ یہ کائنات کے ہر حصے میں وصول ہورہے ہیں۔ یوں سمجھ لیجئے کہ ہماری زمین پر اور اس ساری کائنات میں مختلف نشریات مسلسل جاری وساری ہیں۔ انسان کو اللہ تعالی نے سوچنے سمجھنے ، تجزیہ کرنے اور نتیجہ اخذ کرنے کی خصوصی صلاحیت عطا فرمائی ہے۔ اللہ تعالی نے نوع انسانی کو علم عطا Feed کیا ہے لیکن اس علم کی دریافت اور اس سے استفادہ کرنا انسان کے اپنے ارادے اور کوشش سے منسلک کر دیا گیا ہے ۔ انسان کو شعور عطا کیا گیا ہے۔ انسان کو عطا کردہ شعور کے مختلف مدارج ہیں۔ ان سب سے ہٹ کر کائنات کا شعور ہے۔ کائناتی شعور کے ذریعہ انسان فطرت کے اصولوں و نظاموں سے اور مشیت کے رازوں سے آگہی پاتا ہے۔ مراقبہ کے ذریعہ انسانی ذہن کا نکاتی شعور کے ساتھ ہم آہنگ Tune ہو سکتا ہے۔ گویا انسانی ذہن ایک وصول کنندہ Receiver ہے۔ کائنات میں مختلف نشریات مسلسل جاری و ساری ہیں۔ مراقبہ کے ذریعہ انسانی ذہن ان کا کاتی نشریات کو بہتر طور پر وصول کرنے اور انہیں کھنے کے قابل ہو سکتا ہے۔ مراقبہ کے ذریعہ حاصل ہونے والی اس ذہنی یکسوئی اور ذہنی سکون سے جسمانی، ذہنی، نفسیاتی اور روحانی طور پر کئی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ اپنے کثیر الجہتی مفید اثرات کی وجہ سے مراقبہ صدیوں سے مشرق کی کئی تہذیبوں میں معروف اور ران رہا ہے۔ اب امریکا اور یورپ میں بھی سائنس دان، ماہرین نفسیات، نیورولوجسٹ اور دیگر شعبوں کے طبی ماہرین انسانی ذہن اور انسانی صحت پر مراقبے کے اثرات پر تحقیقات کر رہے ہیں۔

مراقبہ کے روحانی فوائد کے علاوہ ٹھیک طرح مراقبہ کرنے سے انسان کی ذہنی، جسمانی صحت اور کار کردگی بہتر بنائی جاسکتی ہے۔ مراقبہ کئی نفسیاتی مسائل مثلاً مسٹر میں، ٹینشن، ڈپریشن، خوف، احساس کمتری، شک اور وسوسوں وغیرہ سے نجات پانے میں بھی مددگار ہے۔

مثال کے طور پر چند جسمانی فوائد یہ ہیں۔ ٹھیک طرح مراقبہ کرنے سے خون کا دباؤ کم ہوتا ہے۔ قلب کی رفتار Heart Rate میں دھیما پن آتا ہے۔ مراقبہ سے نظام دوران خون پر اچھا اثر پڑتا ہے۔ جسم کی قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے ۔ جلد کی حساسیت بہتر ہوتی ہے۔ چیرو پر رونق اور شادابی آتی ہے۔ عمر بڑھنے کی وجہ سے انحطاط Ageing کا عمل ست ہوتا ہے چنانچہ پابندی سے مراقبہ کرنے والے اپنی عمر سے کم نظر آتے ہیں۔

مراقبہ کے جسمانی و ذہنی فوائد میں ایک بہت نمایاں فائدہ یہ ہے کہ مراقبہ کرنے سے نیند اچھی ہو جاتی ہے۔ مراقبہ کرنے والے گہری اور پر سکون نیند سوتے ہیں۔ ایک عام شخص کے جسمانی نظاموں کی جو بحالی Repair & Maintenanceآٹھ گھنٹوں کی نیند کے ذریعہ ہوتی ہے مسلسل مراقبہ کرنے والوں میں وہ بحالی بلکہ اس سے بہتر بھائی پانچ یا چھ گھنٹوں کی نیند کے ذریعہ ہو جاتی ہے۔ مراقبہ کرنے والے کم نیند کے ذریعہ زیادہ توانائی حاصل کر لیتے ہیں ۔ اس طرح ان کے پاس ہشاش بشاش رہتے ہوئے بیداری کے اوقات میں دو سے ڈھائی گھنٹوں کا اضافہ ہو جاتا ہے۔

یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ مراقبہ کرنے والے شخص کے وقت میں برکت ہونے لگتی ہے۔ دو گھنٹوں کو اگر سات دن سے ضرب دیا جائے تو پابندی سے مراقبہ کرنے والے شخص کوئی ہفتہ 14 گھنٹے زائد مل جاتے ہیں یعنی ہر ہفتہ ایک اضافی کام کادن Working Day بھی مراقبہ کے فوائد میں شامل ہے۔ اگر مراقبہ کرنے والا شخص وقت کا بہتر استعمال بھی سیکھ لیے تو ان اضافی اوقات کی وجہ سے کار کردگی مزید بہتر بنائی جاسکتی ہے۔

مراقبہ کے ذہنی فوائد میں ذہنی سکون اور شہر اؤر یادداشت کی بہتری، تجزیہ کرنے اور نتیجہ اخذ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ، حصول علم کے دوران یا کوئی اور کام کرتے ہوئے ذہنی یکسوئی حاصل ہونا بطور خاص قابل ذکر ہیں۔ علمی، تحقیقی اور تخلیقی کام کرنے والوں کو مراقبہ سے بہت زیادہ فائدے ہو سکتے ہیں کیونکہ مراقبہ کی وجہ سے انسانی فہم و فراست میں اور دانش و بصیرت میں اضافہ ہوتا ہے۔

مراقبہ کے نفسیاتی فوائد میں قوت ارادی Will power اضافه خود اعتمادی Self Confidence کا حصول، عزم و مستقل مزاجی کی صفات، جذے وامنگ کی فراوانی، آگے بڑھ کر ابتداء کرنے Initiative کی صلاحیت مخالفانہ صورتحال کا سامنا اور مقابلہ کرنے کی صلاحیت، صبر اور قوت برداشت میں اضافہ جیسی خصوبیاں شامل ہیں۔ مراقبہ کے زیر اثر ہونے والی بعض دماغی سرگرمیوں کی وجہ سے احساس کمتری، اداسی، ٹینشن، ڈپریشن، شیز وفرینیا جیسے عوراض سے نجات مل سکتی ہے۔

مراقبہ کا ایک نمایاں فائدہ خوشی کے احساس Euphoric effect کی شکل میں سامنے آتا ہے۔ اس احساس کی وجہ سے مراقبہ کرنے والا نص مخالفانہ صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے خود میں ایک توانائی اور قوت محسوس کرتا ہے۔ مراقبہ کے ذریعہ ملنے والی انرجی کے باعث دکھ اور مصائب میں بکھرنے اور منتشر ہونے سے بچانے میں کامیابی ملتی

ہے ۔ اس انرجی کی بدولت آدمی صدمے کے منفی اثرات سے بچا رہتا ہے۔ مراقبہ سے مشکلات کا سامنا کرنے کی خاص صلاحیت اور ہمت پیدا ہوتی ہے ۔ مراقبہ کرنے والے بہت سے لوگوں کو یہ فائدہ ہوا کہ انہیں نہایت بعض بڑی بڑی مشکلات بھی معمولی محسوس ہونے لگیں یا مشکلات کے دوران ان کے اعصاب مجتمع رہے اور انہیں مشکلات سے نکلنے کا راستہ سکون کے ساتھ تلاش کرنے کا موقع مسیر آیا۔

مراقبه کی تاریخ

یہ بتانا مشکل ہے کہ مراقبہ کی ابتداء کس دوریا کس صدی میں ہوئی مگر یہ بات ثابت شدہ ہے کہ مراقبہ کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے۔ چابان، چین ، بھارت اور وادی مہران میں ، جو کہ انسانی تہذیب۔۔۔جاری ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ جون2022

Loading