معروف عالمی شخصیات کی کامیابی کا رازمراقبہ
قسط نمبر 1
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ معروف عالمی شخصیات کی کامیابی کا رازمراقبہ)دنیا کے شہرت یافتہ سیاست دان، سائنس دان ،بزنس مین ، کھلاڑی، اداکار، گلوکار، مصنف، جرنلسٹ اور دیگر معروف شخصیات، روزانہ مراقبہ کرتی ہیں اور اسے اپنی کامیابی کا ایک اہم ذریعہ مانتی ہیں۔
ہر شخص کو قدرت بے شمار ظاہری اور باطنی جسمانی و ذہنی صلاحیتیں عطا کرتی ہے۔ ایک عام آدمی اپنی جسمانی صلاحیتوں سے تو کسی حد تک واقف ہوتا ہے لیکن کئی ذہنی صلاحیتوں کے بارے میں معلومات صرف چند افراد کوہی حاصل ہوتی ہے۔ مراقبہ کے ذریعے کئی مخفی صلاحیتوں سے آگہی اور ان سے کام لیا جاسکتا ہے۔
کئی لوگ سمجھتے ہیں کہ گیان دھیان والے یا روحانی بزرگ ہی مراقبہ کرسکتے ہیں۔ ایسا نہیں ہے ہر شخص مراقبہ سے استفادہ کر سکتا ہے۔ مراقبہ کے ذریعے ذہنی سکون حاصل کیا جا سکتا ہے۔پر سکون ذہن جسمانی اور جذباتی صحت قائم رکھنے میں مددگار ہوتا ہے۔ بہت سے لوگوں سمجھتے ہیں کہ مراقبہ ایک مشکل تجربہ ہے، جس میں دیر سے اور مشکل سے کامیابی ہوتی ہے۔ درحقیقت ایسا نہیں ہے۔ شاید آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ ہم سب اپنی زندگی میں روزانہ ہی مراقبہ کی کیفیات سے گزرتے ہیں مگر اپنی اس حالت کو مراقبہ کی اصطلاح سے نہیں پہچانتے۔
طویل تحقیق کے بعد، ماہرین اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ مراقبہ کے ذریعہ ذہنی دباؤ، انتشار اور ٹینشن پر بڑی حد تک قابو پا یا جا سکتا ہے مراقبہ سے بے خوابی اور ذہنی پریشانی دور ہوتی ہے۔ مراقبہ کئی بیماریوں میں شفا میں مدد دیتا ہے۔ جدید تحقیقات نے ارتکاز توجہ، مثبت اندازفکر اختیار کرنے، قوت ِارادی، قوتِ فیصلہ کو مضبوط کر نے کے لیے مراقبہ کی اہمیت واضح کی ہے۔ مراقبہ وہ سیڑھی ہے جس کے ذریعے ترقی کی منازل اعتماد کے ساتھ طے کی جاسکتی ۔
اپنے فوائد کی وجہ سے مراقبہ کے مثبت اثرات پریقین رکھنے والے افراد کا حلقہ روز بروز بڑھتا جارہا ہے۔ فی زمانہ مراقبہ کی اہمیت کےپیش نظر امریکہ، برطانیہ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک میں لاکھوں افراد مراقبہ کرتے ہیں۔
بیماریوں سے شفا کے لیے ترقی یافتہ ممالک کے اسپتالوں میں مراقبہ سے استفادہ کیا جا رہا ہے ۔بہت سے معالج مریضوں کو مراقبے کی طرف راغب کر ہے ہیں۔ بعض مغربی ممالک کے وزرا اور سیاستدانوں نے مراقبہ میں دلچسپی لی ہے۔ان کے علاوہ بڑے بڑے صنعتی و تجارتی اداروں، سرکاری اداروں میں بھی کام کے دباؤ سے نمٹنے کے لیے مراقبہ کو اہمیت دی جارہی ہے۔ مراقبے کے کثیر فوائد کی وجہ سے گوگل، ایپل، اے او ایل، ایٹنا ، نائیک، اسپاٹیفائی، ائیربی این بی سمیت 500 سے زائد کمپنیاں اپنے ورکز کے لیے خصوصی میڈیٹیشن نشت کا اہتمام کرواتی ہیں۔
امریکہ کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ NIH نے 80 لاکھ ڈالر ایک ایسے کالج کے لئے مختص کئے جہاں قدرتی طریقۂ علاج اور مراقبہ برائے علاج کی تعلیم دی جاتی ہے ۔
امریکا میں اسکولوں، ہسپتالوں، قانون ساز اداروں، سرکاری عمارتوں، اعلیٰ اداروں، حتیٰ کہ جیل میں موجود قیدیوں تک کو مراقبہ کرایا جارہا ہے۔ایئر پورٹ پر مراقبے کے لیے الگ کمرے یا ہال مخصوص کئے جارہے ہیں۔ تعلیمی ادارے ویسٹ پوائنٹ کے نصاب میں مراقبہ کو بطور سبجیکٹ شامل کرلیا گیا ہے۔ بہت سے اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز میں طالب علموں کو دن میں دو مرتبہ مراقبہ کروایا جاتا ہے۔ ایسے جیم جہاں یوگا کی مشقیں کرائی جاتی ہیں، وہاں مراقبہ بھی شروع کروا دیا گیا ہے۔
سال 2022میں ایک سروے کے مطابق دنیا بھر میں 20سے 50 کروڑ افراد مراقبہ کرتے ہیں، صرف امریکہ میں روز مراقبہ کرنے والوں کی تعداد دو کروڑ سے زائد بتائی جاتی ہے۔ اُن میں ایسے افراد کا تناسب زیادہ ہے جو فیلڈ ورک کرتے یا معالج ہیں۔
کتاب Rich Habitکے مصنف اور موٹیویشنل اسپیکر، تھامس سی کورلے Thomas C. Corley نے مراقبہ کرنے والوں کی فہرست میں کئی سیاست دانوں، کاروباری شخصیات، مشہور ا داکار و کھلاڑی، ڈاکٹر، جرنلسٹ، اکیڈمک اسکالر، مصنفین کی ایک بڑی تعداد بیان کی ہے۔
مایہ ناز سائنسدان البرٹ آئن اسٹائن ہوں، یا سابق امریکی خاتونِ اول ہیلری کلنٹن، جاپان کے سابق وزیر اعظم یوکیو ہوٹویامہ جیسے سیاست دان، ٹوئٹر کے چیف ایگزیکٹو جیک ڈورسے لے کر ایپل کمپنی کے بانی اسٹیو جابز، برج واٹر کے ڈیلیو اور لنکیڈ اِن کے جیف وینر جیسی کاروباری شخصیات ہوں، ہفنگن پوسٹ کی ایڈیٹر ایریانا ہفنگٹن ہوں یا فورڈ کمپنی کے چئیرمین بِل فورڈ اور گوگل ڈاٹ اورگ کے بانی لیری بریلینٹ یا پھر ول اسمتھ، انجلینا جولی، ایما واٹسن، جم کیری، کلینٹ ایسٹ ووڈ، کیمرون ڈیاز، آرنلڈ شوارزنگر، ایوا مینڈس، میگان فوکس، ہوجیک مین، جنیفر آسٹن اور لیونارڈو ڈی کیپریو جیسے مشہور اداکار یا کیٹی پیری اور ٹم برگ جیسے گلوکار سے لے کر امریکی میڈیا کی ارب پتی خاتون اوپرا وانفرے تک، سب روزانہ مراقبے کی مشق کرتے ہیں اور اسے اپنی کامیابی کا ایک اہم ذریعہ مانتے ہیں۔
شدید اسٹریس اور گہری تھکاوٹ حکومتی راہنماؤں کی روزمرہ زندگی کا حصہ ہے۔ ان عوامل سے ان کی صحت اور کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔
ولیم ہیگ William Hagueجو برطانیہ کی اتحادی حکومت میں قدامت پسندوں اور لبرل ڈیموکریٹس کے سیاست دان اور موجودہ خارجہ سیکریٹری ہیں ان نامورلیڈروں میں ایک ہیں جنہوں نے اپنی تیز گام زندگی میں ٹھہراؤ اور سکون حاصل کرنے کے لیے مراقبہ کو ترجیح دی۔ ولیم ہیگ نے ٹائم آف لندن کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ انہوں نے مراقبہ کرنا اس دور میں سیکھا جب وہ آکسفورڈ میں طالب علم تھے۔ اس وقت سے وہ روزانہ مراقبہ کی پریکٹس کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ مراقبہ انہیں پر سکون رکھتا ہے اور بہتر نیند کا باعث ہے۔
برطانیہ کے نائب وزیر اعظم اور لبرل ڈیموکریٹس کے سیاستدان نک کلیگ Nick Clegg بھی مراقبہ تکنیک استعمال کرتے ہیں۔ نکِ کلیگ نے کیمبرج یونیورسٹی میں طالب علمی کے دور میں مراقبہ کرنا شروع کیا اور اپنے کام کے دوران مراقبہ کو اپنے لیے مفید پایا۔
اگست 2003ء میں ٹائم میگزین میں مراقبہ کے موضوع پر شایع ایک مضمون میں انکشاف کیا گیا کہ معروف امریکی سیاست دان اور سابق نائب صد الگور بھی باقاعدگی سے مراقبہ کرتے ہیں۔ فورڈ موٹرز کے سربراہ بل فورڈ معروف اداکار رچرڈ گیئر، گولڈی ہان، شانیا ٹوین، ہیدر گراہم بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔ سابق امریکی صدر کلنٹن کی بیگم ہلیری کلنٹن مراقبہ پر بات چیت کرتے ہوئے کہتی ہیں ‘‘مراقبہ بہت زبردست چیز ہے، میں اسے بہت پسند کرتی ہوں اور اس کی قائل ہوں’’۔
امریکی سیاست دان اور کانگریس میں ٹم ریان Tim Ryan مراقبہ سے اتنے متاثر ہوئے کہ انہوں نے مراقبہ پر کتاب لکھ ڈالی اور امریکی سیاسی حلقوں میں مراقبہ ترویج کے لیے خود کو مختص کردیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ کے اعلیٰ سطح کے افراد ناصرف مراقبہ کے قائل ہیں بلکہ ان میں اس کا خاص ذوق بھی پایا جاتا ہے۔
ٹم فیرس نے اپنی کتاب، Tribe of Mentors میں تحریر کیا کہ عالمی سرمایہ دار انڈسٹری کے 90 فیصد سرکردہ رہنماؤں نے مراقبہ یا مائنڈفلنیس کو اپنی عادت میں شامل کر رکھا ہے۔
دنیا کی سب سے بڑی فنڈ کمپنی میں سے ایک برج واٹر ایسوسی ایٹ کے بانی ارب پتی امریکی رے ڈیلیو Ray Dalio اپنی کامیابی کا سبب مراقبہ کو قرار دیتے ہیں، جو وہ اپنے کالج کے ایام سے کرتے آرہے ہیں۔ رے ڈیلیو کہتے ہیں ‘‘مراقبہ میرے لیے میری زندگی میں کسی بھی چیز سے اہم ہے۔ اب تک میں نے جو بھی کامیابی حاصل کی ہیں، اس میں مراقبہ کا ایک بڑا حصہ ہے’’۔
رے ڈالیو کے مراقبہ ٹیچر باب روتھ Bob Roth وال اسٹریٹ کے بیشتر ارب پتی اور کاروباری شخصیات کو مراقبہ سکھاتے ہیں۔
مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹسBill Gates کا معمول ہے کہ وہ ہفتہ میں کم از کم تین بار مراقبہ ضرور کرتے ہیں، اپنے بلاگ میں وہ لکھتے ہیں کہ مائیکروسافٹ کے ابتدائی دنوں میں مراقبہ نے میری توجہ مرکوز کرنے میں میری مدد کی، اور اب بھی جب کہ میں شادی شدہ ہوں، میرے تین بچے ہیں اور پیشہ ورانہ اور ذاتی دلچسپیوں کا ایک وسیع مجموعہ ہے، یہ (مراقبہ )میری توجہ کو بہتر بنانے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ اس نے مجھے پرسکون رہنے اور جو بھی خیالات یا جذبات ہیں ان کے ساتھ آسانی سے ڈیل کرنے میں بھی مدد کی ہے۔
ایپل کمپنی کے بانی اسٹیو جابز Steve Jobsبھی مراقبہ کرتے تھے اور انہوں نے اپنا ایک کمرہ مراقبہ کے لیے مخصوص کررکھا تھا۔
فورڈ موٹر کمپنی کے ایگزیکٹو چیئرمین، بل فورڈ ۔۔۔جاری ہے۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ جون 2022