Daily Roshni News

ملا صالح اور ہماری بدقسمتی کی پہلی نشانی

ملا صالح اور ہماری بدقسمتی کی پہلی نشانی

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )ملا صالح کو شہنشاہ شاہ جان نے اپنے بیٹے اورنگزیب کا استاد مقرر کیا اور جب ملا صالح نے شہنشاہ شاہ جہان کو رپورٹ جمع کروائی کے اب اورنگزیب تمام سیاسی معاملات  اور حکومتی امور اور فلسفے پر پوری گرفت حاصل کر چکا ہے تو شاہ جان نے ملا صالح کو افغانستان کے قریب کہیں ایک جاگیر عطا کر دی اور بعد میں پھر جب ملا صالح کو پتہ چلا کہ اس کا شاگرد حکمران بن چکا ہے تو وہ واپس دہلی ایا اور تین ماہ تک وہاں رہا اور جب اورنگزیب عالمگیر کو پتہ چلا کہ ان کا استاد یہاں موجود ہے تو اس نے اپنے چند قریبی مشیروں کی موجودگی میں ملا صالح کو علیحدگی میں طلب کیا اور اس سے کچھ یوں مخاطب ہوا جو کہ تاریخ کے بہترین خطابات میں سے ایک ہے

کیا اپ کو معلوم نہ تھا کہ بچپن میں جب قوت حافظہ قوی ہوتی ہے ہزاروں معقول باتیں ذہن نشین ہو سکتی ہیں اور آسانی کے ساتھ انسان ایسی مفید تعلیمات حاصل کر سکتا ہے کہ جن سے دل میں نہایت ہی ارفع خیالات پیدا ہوتے ہیں اور انسان بڑے بڑے نمایاں کام کرنے کے قابل ہو جاتا ہے ۔کیا نماز صرف عربی زبان ہی کے ذریعے ادا ہو سکتی ہے اور ہماری اصلی زبان میں اس طرح نہیں ہو سکتی؟ اور تحصیل مسائل شرعیہ کیا زبان عربی پر موقوف ہے؟اپ نے ہمارے والد ماجد شاہجہان کو تو یہ سمجھا دیا کہ ہم اسے فلسفہ پڑھاتے ہیں اور مجھے خوب یاد ہے کہ آپ برسوں تک ایسے بیہودہ اور لغو مسائل سے میرے دماغ کو پریشان کرتے رہے جن کے حل ہو جانے کے بعد بھی کچھ اطمینان خاطر حاصل نہیں ہوتا اور دنیاوی معاملات میں کبھی کار آمد نہیں ہوتے اور صرف ایسے غیر معین اور فضول خیالات اور توہمات ہیں جو سمجھ میں تو بڑی مشکل سے اتے ہیں مگر بہت ہی جلد پھر بھول جاتے ہیں اور جن کا نتیجہ صرف یہ ہے کہ دماغ پریشان اور عقل خبط ہو کر آدمی ایسا منہ زور اور ہٹیلا ہو جائے کہ لوگ اس سے دق ہو جائیں ۔ بے شک آپ نے میرے اوقات گراں مایہ کے کئی سال ایسے فرضی مسائل کی تعلیم میں صرف کروائے جو اپ کو مرغوب تھے مگر جب آپ کی تعلیم سے علیحدہ ہوا تو کسی بڑے علم کے جاننے کا فخر نہیں کر سکتا تھا بجز اس کے کہ ایسی چند عجیب اور غیر معروف اصطلاحات سے واقف تھا جو ایک عمدہ سمجھ کے نوجوان شخص کی ہمت کو شکست دماغ کو مختل اور طبیعت کو حیران کر دیتی ہیں اور جو مدعیان فلسفہ کے جھوٹے دعووں اور جہالت کے چھپانے کی خاطر جو آپ کی مانند لوگوں کو ذہن نشین کروانا چاہتے ہیں کہ عقل و دانش میں سب سے بڑے ہوئے ہیں اور یہ کہ ان کی تاریک اور مشتبہ المفہوم جق جق، بق بق میں میں ایسے بہت سے دقائق گھڑ لیے گئے ہیں جو بجز ان کے اور کسی کو معلوم نہیں اگر آپ مجھ کو وہ فلسفہ سکھاتے جس سے ذہن اس قابل ہو جاتا کہ بغیر برہان و دلیل صحیح کے کسی بات کو تسلیم نہیں کرتا یا اپ مجھ کو ایسا سبق پڑھاتے جس سے انسان کے نفس کو ایسا شرف اور علو حاصل ہوتا کہ دنیا کے انقلابات سے متاثر نہیں ہوتا اور ترقی و تنزل کی حالت میں ایک ہی سا رہتا ہے یا تم مجھے انسان کہ لوازم فطرت اور مقضیات طبیعت سے واقف کرتے یا مجھے ایسے طریق استدلال کا عادی بناتے کے تصورات اور تخیلات کو چھوڑ کر ہمیشہ اصول صادقہ بدیہی کی طرف رجوع کیا کرتا اور علم و مافیہا کہ حقائق واقعہ اور اس کے کون و فساد کی ترتیب و نظام کے معرف یقینیہ سے مجھے مطلع کرتے جو فلسفہ اپ نے مجھے سکھایا ہے وہ ایسے مسائل پر مشتمل ہوتا تو میں اس سے بھی زیادہ آپ کا احسان مانتا جتنا کہ سکندر نے ارسطو کا مانا تھا اور ارسطو سے بھی زیادہ اپ کو انعام عطا کرتا! ملا جی! ناقدر دانی کا جھوٹا الزام خواہ مخواہ مجھ پر نہ لگائیے کیا اپ نہیں جانتے تھے کہ شہزادوں کو اتنی بات تو ضرور سیکھنی چاہیے کہ ان کو رعایا سے اور رعایا کو ان کے ساتھ کس طرح برتاؤ کرنا لازم ہے اور کیا آپ کو ابتدا میں ہی یہ نہیں سوچنا چاہیے تھا کہ میں کسی وقت تخت و تاج کی خاطر بلکہ اپنی جان بچانے کے لیے تلوار پکڑ کر اپنے بھائی سے لڑنے پر مجبور ہوں گا کیا آپ نے مجھے کبھی لڑائی کا فن یا کسی شہر کا محاصرہ کرنا یا فوج کی صف آرائی کا طریقہ سکھایا تھا؟مگر میری خوش طالعی تھی کہ میں نے ان معاملات میں ایسے لوگوں سے کچھ سیکھ لیا تھا جو آپ سے زیادہ عقلمند تھے پس اپنے گاؤں کو چلے جائیں اور اب کے بعد کوئی نہ جانے کہ آپ کون ہیں اور کس حال میں ہیں

اگر ہم اج بھی اپنے معاشرے میں دیکھتے ہیں تو ہم کو ملا صالح جیسے کردار ہمارے معاشرے جا بجا نظر اتے ہیں اور  انہوں نے ہمیں بھی گمراہ کر رکھا ہے کہ ہمارا ملک ایک نور ہے اس کو کبھی زوال نہیں ائے گا انہوں نے ہمیں بھی یہ کہہ رکھا ہے کہ ہم غزوہ ہند میں حصہ لیں گے اور ساری دنیا کو فتح کریں گے انہوں نے ہمیں بتا رکھا ہے کہ ہمارا ملک 27 رمضان کو بنا تھا تو اس لیے اس کو کبھی زوال نہیں ائے گا

وہ ہمیں کبھی نہیں بتائیں گے کہ اگر ہم اسی طرح سے معاشرتی برائیوں میں مبتلا رہے اور اپنے نظام تعلیم کو ٹھیک نہ کیا تو ہم ایسے ہی محکوم اور مجبور رہیں گے

Loading