Daily Roshni News

میرے زمانے بڑے سہانے۔۔۔تحریر ۔۔۔ رانا آصف فاروق ایڈووکیٹ اوکاڑہ …

میرے زمانے بڑے سہانے

تحریر :- رانا آصف فاروق ایڈووکیٹ اوکاڑہ …

1950ء کے لگ بھگ نیو یارک کے سنٹرل پارک میں شیشم کے درختوں کے نیچے بھی لاہور کے لوہاری دروازہ ، دہلی دراوازہ یا کراچی میں ریگل چوک ، راولپنڈی کے کمیٹی چوک یا لائل پور کے ریل بازار کی طرح تانگے ، وکٹورین کھڑی ہیں اور کوچوان آوازیں لگا رہے ہیں یقین کریں میرے کان تو سن رہے ہیں آپ بھی کان لگا کر سنیں ۔ کوئی کہہ رہا ہے ۔
کلی سواری بھئی بھاٹی لوہاری بھئی
جاندا اے خالی جی،آ جاو ٹکسالی جی
کلے دو کلے بھئی شاہی محلے بھئی
مال مکروڑ جی ۔۔۔۔۔۔ بیڈن روڈ جی
ابھی لکشمی چوک کے سینماوں سے فلمی شو ٹوٹے گا اور یہ خالی تانگے اپنی منزل کو روانہ ہوں گے ۔ سڑک پر تانگہ چلنے کی آواز۔۔۔ ٹپ ٹپ ٹپ ٹپ۔۔۔۔۔کوچوان گھوڑے کو چابک لگاتا تو گھوڑے کے سٌموں سے ٹپ ٹپا ٹپ کی مدٌھر آواز کانوں سے ٹکراتی۔گھوڑے کی رفتار مزید بڑھتی تو ہر سٌو ٹپ ٹپ ٹپا ٹپ ٹپ ٹپا کے سٌر بکھرنے لگتے۔ پھر کوچوان تانگے کے گھومتے پہیوں سے چابک ٹکراتا تو سٌروں کا ایک انوکھا ترنگ پیدا ہوتا۔دوڑتے گھوڑے کے قدموں سے اٹھنے والے سٌر کی یہ لہریں دو اڑھائی دہائیاں قبل ہوا میں تحلیل ہو چکیں۔ سڑک سے راہگیروں کو ایک طرف ہٹانے کے لئے کوچوان کی ” بابا ذرا دیکھ کے۔۔۔۔۔۔بابو ذرا ھٹ کے۔۔۔۔۔۔بی بی ذرا بچ کے“ کی صدائیں ماضی کے دھندلکوں میں کھو چکیں۔ تب شہر کی سڑکوں پر ہارن بجاتی اور دھواں اڑاتی گاڑیاں کم تھیں۔ ہر چوک چوراہے پر لاری اڈے ریلوے سٹیشن سینماٶں اور پارکوں کے باہر آٹھ دس ٹانگے والے ہر وقت مسافروں کے لئے موجود ہوتے۔ چوک چوراہوں پر گھوڑوں کے لئے پانی گھاٹ اور چارے کی دکانیں ہوتیں۔
احمد رشدی کا گایا گانا” بندر روڈ سے کیماڑی میری چلی ھے گھوڑا گاڑی بابو ھو جانا فٹ پاتھ پر“ بھلا کون بھول سکتا ہے۔ احمد رشدی کا ہی فلم نگینہ کا وحید مراد پر ” مل گئی مل گئی مل گئی مجھ کو پیار یہ منزل اور پھر “مجھے تلاش تھی جس کی وہ ہم سفر تم ہو ۔
پھر دور بدلا زمانے کی رفتار بڑھی ترقی پھیلنے لگی اور وقت سکڑنے لگا۔ کم رفتار تانگے اور گھوڑا گاڑیوں کی جگہ تیز رفتار پبلک ٹرانسپورٹ نے لے لی۔ اب ہر شہر قصبے اور گاٶں میں دھواں اور سکون اڑاتے رکشے ہیں اور ہم ۔
قصہِ ماضی ہوۓ تانگے اور وہ کوچوان ہر کسی کی خیر مانگنے والے اور حیرت سے پوچھنے والے “کاش کوئی مجھ کو سمجھاتا میری سمجھ میں کچھ نہیں آتا” اور محمد رفیع کی آواز میں دلیپ کمار پر فلمایا فلم آن کا مقبول اور سب کا پسندیدہ
دل میں چھپا کے پیار کا طوفان لے چلے
ہم آج اپنی موت کا سامان لے چلے

Loading