Daily Roshni News

نماز کا مطلب کیا ہے یہ کیا ہے کیوں ہے ؟

نماز کا مطلب کیا ہے یہ کیا ہے کیوں ہے ؟

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل)نماز کا مطلب کیا ہے یہ کیا ہے کیوں ہے ؟ نماز کی اہمیت سب جانتے ہیں اس لیے بیان نہیں کروں گا

نمازِ زاہداں سجدہ سجود است

نمازِ عاشقاں ترکِ وجود است

میں اکثر سوچتا تھا کہ نماز کا مطلب اگر ترکِ وجود ہے تو پھر سجدہ سجود کیا ہے یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ یہ نماز تو انبیاء عليهم السلام نے بھی پڑھی اولیاء نے بھی بعد مدّت کے یہ راز فاش ہوا کہ طریقِ نماز سجدہ سجود ہے مگر حاصل ترکِ وجود ہے نماز پریکٹس ہے کہ اس کی یاد میں محو ہو جایا جائے الله تعالى نے فرمايا نماز قائم کرو میری یاد کے لیے نماز یادہانی ہے جب تک بندہ اس یاد کے مقام پر رہتا ہے تو وہ نماز پڑھ چکنے کے بعد بھی وقت اس کی یاد میں رہنے کی کوشش کرتا ہے

کیونکہ نماز میں اسی کی پریکٹس کر کے آیا تھا اس وقت کو مقامِ یاد کے ضو دم غافل سو دم کافر پہ پورا اترتا ہے ہر دم اس کی یاد میں رہتا ہے نماز یہی ہے کہ اس کے حضور اس کی یاد میں محو اور غرق ہو جانا اس انتہا کو پہنچ جانا کہ خود کو بھول جانا الله تعالى نے فرمایا حضوری قلب کے بغیر نماز قبول نہیں ہوتی

کیا وجہ تھی کہ حضرت سيدنا مولا علی المرتضى کرم الله وجہہ الكريم کو جب تیر لگتا ہے تو حضرت سيدنا مولا علی المرتضى کرم الله وجہہ الكريم فرماتے ہیں کہ جب میں نماز میں ہوں تو تیر نکال لیا جائے واقعہِ عشق واقعہِ کربلا میں حضرت سيدنا امام حسين عليہ السلام لڑتے لڑتے سجدے میں چلے جاتے ہیں اور سجدہ بھی ایسا کہ سبحان الله

حضرت مولانا جلال الدين رومى رحمتہ الله عليہ فرماتے ہیں

بخدا خبر ندارم چو نماز می گزرام

کہ تمام شد رکوعے کہ امام شد فلانے

جب میں نماز پڑھتا ہوں خدا کی قسم مجھے

یہ نہیں معلوم رہتا کہ رکوع پورا ہوگیا یا امام کون ہے

 سمجھ آیا سجدہ کیا ہے ؟

نماز یا سجدہ یہ نہیں کہ دو چار ٹکریں مار لیں یا جا کے سیدھے کھڑے ہو گئے بلکہ الله کے حضور سجدے میں جا کر خود کو ترک کر دینا مقامِ نیستی پہ لے آنا یہ اعتراف کر لینا کہ میں نہیں ہوں تو سجدے میں ہو لیکن تو نہ ہو اور جب تو نہ ہوگا وہ ہوگا یہی دیدار ہے یہی معراج ہے الله تعالى نے فرمايا فرمایا نماز مومن کی معراج ہے

دید کی گر تلاش ہے سر کو جھکا نماز میں

دل سے خودی کو دور کر خود کو مٹا نماز میں

آئے گا تجھ کو تب نظر روئے خدا نماز میں

پہلے حسین علیہ السلام کی طرح سر کو کٹا نماز میں

مقصد نماز حاصلِ معراج ہے اور معراج ترکِ وجود ہے جس کا طریق سجدہ سجود ہے لیکن ادب محبت اور شوق کے ساتھ جب سجدے میں جائے تو ہستی وجود خود کو ترک کر دے

لوکی پنج ویلے

عاشق ہر ویلے

عام عوام کو یہ مقام حاصل نہیں ان کے لیے نماز کا مطلب سجدہ کرنا ہے جب کہ راہِ سلوک کے مسافر کے لیے قلبی حضوری لازم ہے اور وہ جب حضوری کے ساتھ نماز میں پریکٹس کرتا ہے وہ خود کو ترک کر لیتا ہے مقامِ نیستی پر لے آتا ہے اس کو دیدار اور معراج عطا ہو جاتی ہے اس میں پختگی آجاتی ہے تو یہ کیفیت ۵ وقت تک محدود نہیں رہتی ہر وقت ہوجاتی ہے وہ قیام میں نہ ہوتے ہوئے بھی ہوتا ہے وہ سجدے میں نہ ہوتے ہوئے بھی ہوتا ہے گویا ظاہری نماز میں نہیں ہوتا پر ہوتا ہے نمازِ وقتی وقت پر پڑھتا ہے اور نمازِ دائمی نمازِ عشق میں ہر وقت مشغول رہتا ہے

جیسے نماز میں ہر شے کو ترک کر کے یکسو ہو کر اس کے دربار میں حاضر ہو جانا اور پھر غرق ہوجانا عاشق کیفِ استغراق میں ہر وقت ہوتا ہے ایسے اسے نمازِ عشق نمازِ دائمی حاصل ہو جاتی ہے کسی لمحے سوہنے سے غافل نہیں ہوتا ہر وقت محوِ دیدارِ یار ہوتا ہے

تو وہ جو دم غافل سو دم کافر پہ پورا اتر جاتا ہے کسی دم یار کے دیدار سے غافل نہیں رہتا

لیکن نمازِ وقتی کے ساتھ ساتھ نمازِ عشق کوئی اور شے نہیں

ادائے دید سراپا نیاز تھی تیری

کسی کو دیکھتے رہنا نماز تھی تیری

اذاں ازل سے ترے عشق کا ترانہ بنی

نماز اس کے نظارے کا اک بہانہ بنی

حضرت علامہ محمد اقبال رحمتہ الله عليہ

Loading