Daily Roshni News

نورِ الہٰی سے نورِ محمدی ﷺ کی تخلیق

نورِ الہٰی سے نورِ محمدی ﷺ کی تخلیق

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )سوال پیدا ہوتا ہے کہ اللہ رب العزت نے اپنے نور سے نورِ محمدی ﷺ کی تخلیق کس طرح فرمائی؟ اس سوال کے جواب کے لیے قرآن مجید میں مذکور تخلیق آدم کے واقعہ کی طرف توجہ کریں کہ جب سیدنا آدم علیہ السلام کا جسد اقدس تشکیل پاچکا تو اللہ تعالیٰ فرشتوں سے ارشاد فرمارہا ہے:

وَنَفَخْتُ فِیْهِ مِنْ رُّوْحِیْ.

(صٓ، 38: 72)

اے فرشتو! جب میں اس میں اپنی روح پھونک دوں تو اس کے سامنے سجدے میں گر جانا۔

’’روحی‘‘ کا لفظ بتارہا ہے کہ اللہ رب العزت نے جسدِ آدم کے اندر جو کچھ پھونکا اس کو براہِ راست اللہ تعالیٰ سے نسبت ہے۔ گویا اللہ فرمارہا ہے کہ آدم کے وجود کو زندگی بخشنے کے لیے جو میں نے اس میں پھونکا، وہ میرا ہے۔ بزرگان دین لکھتے ہیں کہ اللہ رب العزت نے جسد آدم میں جو روح پھونکی جس نے انھیں حیات بخشی، وہ نورِ محمدی ﷺ تھا۔

اللہ تعالیٰ نے نور محمدی ﷺ کو اپنے نور سے پیدا فرمایا اور پھر وہ نورمشیتِ ایزدی سے جہاں چاہا سیر کرتا رہا اور لاکھوں کروڑوں برس اللہ رب العزت کی محبت کے پردوں میں پرورش پا تا رہا یہاں تک کہ اس کے ظہور کا وقت آگیا۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک روز میں نے آقا علیہ السلام کی بارگاہ میں عرض کیا:

یارسول الله یابی انت وامی اخبرنی عن اول شی خلقه اللہ تعالیٰ قبل الاشیاء قال: یا جابر ان الله تعالیٰ قد خلق قبل الاشیاء نور نبیک من نوره.

(قسطلانی، المواهب اللدنیه، 1: 71، بروایت امام عبدالرزاق)

’’یارسول اللہ ﷺ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان! مجھے بتائیں کہ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے کیا چیز پیدا فرمائی؟ حضور ﷺ نے فرمایا: اے جابر! بے شک اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوق سے پہلے تیرے نبی کا نور اپنے نور سے (نہ بایں معنی کے نور الہٰی اس کا مادہ تھا بلکہ اس نے نور کے فیض سے) پیدا فرمایا پھر وہ نور مشیتِ ایزدی کے مطابق جہاں چاہتا سیر کرتا رہا۔ اس وقت نہ لوح تھی نہ قلم، نہ جنت تھی نہ دوزخ، نہ فرشتہ تھا، نہ آسمان تھا نہ زمین، نہ سورج تھا نہ چاند، نہ جن تھا اور نہ انسان۔ جب اللہ تعالیٰ نے ارادہ فرمایا کہ مخلوقات کو پیدا کرے تو اس نور کو چار حصوں میں تقسیم کردیا: پہلے حصے سے قلم بنایا، دوسرے سے لوح اور تیسرے سے عرش۔ پھر چوتھے حصے کو چار حصوں میں تقسیم کیا تو پہلے حصے سے عرش اٹھانے والے فرشتے بنائے اور دوسرے سے کرسی اور تیسرے سے باقی فرشتے۔ پھر چوتھے کو مزید چار حصوں میں تقسیم کیا تو پہلے سے آسمان بنائے، دوسرے سے زمین اور تیسرے سے جنت اور دوزخ۔۔‘‘

معلوم ہوا کہ اللہ رب العزت نے کائنات کی ہر شے کو آقا علیہ السلام کے نور سے تخلیق فرمایا۔ یہ کہنے میں کوئی حرج نہیں ہے کہ کائناتِ انسانی میں جس شے پر نگاہ ڈالیں، چاہے وہ انسان کا باطن ہو یا ظاہر، زمین ہو یا آسمان، جن و انس ہوں یا فرشتے، الغرض جس جس شے پر نگاہ ڈالیں گے، خیرات ِمصطفیٰ ﷺ کے سواء کچھ نہیں ہے ۔

Loading