Daily Roshni News

وہ کون لوگ ہیں جن پر نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ کچھ غم؟

وہ کون لوگ ہیں جن پر نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ کچھ غم؟

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللہ السَّلَام نے دنیا کے باطن کی طرف دیکھا تو اس کا اِنکار کردیا اور اس کی ظاہری چمک دمک کو دیکھا تو اسے اپنی نظر سے گرادیا۔چنانچہ،حضرت سیِّدُنا وَہْب بن مُنَبِّہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ بیان فرماتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنا عیسیٰ روح اللہ عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے حواریوں (یعنی ساتھیوں) نے عرض کی: “اےعیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام! اللہ عَزَّوَجَلَّ کے اولیا کون لوگ ہیں جن پر نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ کچھ غم؟”

آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام نے ارشاد فرمایا: “یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے دنیا کے باطن کو دیکھا جب اور لوگوں نے دنیا کے ظاہر کو دیکھا۔ اور دنیا کے انجام کو دیکھا جب اور لوگوں نے دنیا کی رنگینیوں کو دیکھا۔ انہوں نے ان چیزوں کو چھوڑ دیا جن کے بارے میں اندیشہ تھا کہ وہ عیب دار کریں گی اور ان کو بھی ترک کر دیا جن کے متعلق یقین تھا کہ وہ بہت جلد ان سے چھوٹ جائیں گی۔ انہیں دنیا کی زیادتی کی خواہش نہیں ہوتی۔ انہوں نے دنیا کا ذکر کیا تو اس کا فانی ہونا بتایا۔ دنیا کا غم ملا تو خوش ہوئے۔ دنیا کی جو چیز ان کے سامنے آئی اسے ٹھکرا دیا۔ دنیاوی ناحق رفعت و عظمت کو حقیر جانا۔ ان کے نزدیک دنیا پرانی ہوچکی ہے اب وہ اس کی تجدید نہیں چاہتے۔ ان کے گھر ویران ہوگئے لیکن انہوں نے آباد نہ کئے۔ خواہشوں نے ان کے سینوں میں گھٹ گھٹ کر دم توڑ دیا لیکن انہوں نے دوبارہ انہیں بیدار نہ کیا بلکہ دنیاوی خواہشات کو تہس نہس کر کے اس کے بدلے اپنی آخرت کی تیاری کی اور دنیا کو بیچ کر اس کے عوض وہ چیز(یعنی آخرت) خریدی جو ان کے لئے ہمیشہ رہے گی۔ انہوں نے خوشی خوشی دنیا کو ٹھکرا دیا۔ انہوں نے دنیاداروں کو دنیا پر اوندھے منہ گرے دیکھا جس کی وجہ سے ان پر مصیبتیں نازل ہوئیں تو تذکرۂ موت کو جلا بخشی اور تذکرۂ حیات کو مات دی۔ وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ سے محبت کرتے۔ اس کے ذکر کو پسند کرتے اور اس کے نور سے روشن ہو کر دنیا کو روشن کرتے ہیں۔ انہیں حیرت انگیز خیر و بھلائی عطا کی گئی۔ تعجب خیز علم عطا کیا گیا۔ ان کی بدولت کتاب اللہ کی بقا ہے تو کتاب اللہ کے سبب ان کی بقا۔ کتاب اللہ نے ان کا ذکر کیا توانہوں نے کتاب اللہ کو عام کیا۔ انہیں سے کتاب اللہ کو سیکھا جاتا ہے اور وہ کتاب اللہ کے مطابق عمل کرتے ہیں۔ انہیں جو عطا کردیا جائے اسی پر اِکتفا کرتے اور مزید عطیے کی خواہش نہیں کرتے۔ وہ کسی کی امان پر بھروسا نہیں کرتے بلکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ سے امید رکھتے ہیں۔ وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سوا کسی اور سے نہیں ڈرتے”۔

اللهم صلِّ وسلم على سيدنا محمد وعلى آله وصحبه وسلم.

Loading