Daily Roshni News

پانچ باتیں تقدیر بدل سکتی ہیں۔۔۔تحریر۔۔۔رضوان اکبر

پانچ باتیں
تقدیر بدل سکتی ہیں۔
تحریر۔۔۔رضوان اکبر
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوزانٹرنیشنل ۔۔۔پانچ باتیں ۔۔۔تھریر۔۔۔رضوان اکبر)زندگی میں ترقی اور کامرانی حاصل کرنے کے لیے انسان کا مستقل مزاج ہونا ضروری ہے۔ جو لوگ آپ کو اکثر ناکام اور پریشان نظر آتے ہیں، ان کی تکالیف کا تجزیہ کیا جائے، تو یہ حقیقت واضح ہو جاتی ہے کہ مصیبت کی ساری جڑان کی اپنی جلد بازی اور بے صبری ہے۔ ان کی کسی کو شش کو قرار اور ثبات نہیں ہوتا۔ گھڑی میں تولہ گھڑی میں ماشہ۔ ایسے لوگ حالات کی معمولی سی یورش سے گھبرا کر فورا ہتھیار ڈال دیتے ہیں۔ حالانکہ اکثر صورتوں میں کامیابی ان سے صرف چند قدم کے فاصلے پر ہوتی ہے اور وہ ذرا سی کوشش اور محنت کی بدولت اپنا گوہر مقصود حاصل کر سکتے ہیں۔ در حقیقت شکست اور محرومی کا خوف کچھ اس طرح ان کے دل میں جاگزیں ہو جاتاہے کہ ان کے لیے کوئی کام بھی دل جمعی سے انجام دینا ممکن نہیں رہتا۔ اگر انسان کے دل میں اپنے مقصد یا کام سے سچی لگن ہو، تو کسی مشکل پر قابو پانا دشوار نہیں۔ ماہرین نفسیات نے چند ایسے رہنما اصول وضع کردیے ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر کامیابیوں کی طرف با آسانی گامزن ہو اجاسکتاہے۔
منزل ذہن میں تازہ رکھیے –
ایک مرتبہ جس کام کو کرنے کا ارادہ کر لیں یا زندگی میں کوئی واضح نصب العین اپنالیں، تو پھر اسے کبھی ذہن سے اوجھل نہ ہونے دیں۔ مثلا آپ کسی شعبے میں ایک کامیاب فردبننے کے خواہش مند ہیں۔ اپنے اس فیصلے کو ایک کاغذ پر لکھ لیں اور پھر اسے کسی ایسی محفوظ جگہ پر رکھ دیں جہاں آپ کی نظر بار بار اس پر پڑ سکے۔ ہینڈ بیگ،بٹوا ڈریسنگ ٹیبل یا غسل خانے کا طاق اس مقصد کے لیے بہترین مقام ہیں۔ اگر کسی مرحلے پر آپ کسی کو شش دم توڑنے لگے یا آپکو اپنے کام میں الجھن اور دشواری کا سامنا کرنا پڑے، تو اس تحریری فیصلے پر ایک نظر ڈال لیں۔
اپنے مقصد اور منزل کو ذہن نشین کرنے کا ایک اور طریقہ خود تاثژی Auto Suggestion) ہے۔ ہر روز ، رات سونے سے پہلے چند منٹ کے لیے آنکھیں بند کر لیں، اپنے جسم اور سارے اعضا ڈھیلے چھوڑ دیں اور ذہن میں اپنی کامیابی کا تصور کریں۔ اس طرح کی مثبت، خیالی منصوبہ بندی آپ کو نصب العین کے حصول میں مدد پہنچائے گی۔
تگ و دو کے بغیر کسی مقصد میں کامیابی ممکن نہیں۔ منزل تک پہنچنے کے لیے ہو سکتا ہے کہ آپ کو بعض مصروفیات ترک کرنا پڑیں یا ان کے لیے نسبت کم وقت ملے ، لیکن اس سے یہ بات ہر وقت یاد رہے گی کہ آپ اس کام کے بارے میں فی الواقع سنجیدہ ہیں۔ یہ یاد دہانی آپ کے اندر اس کام کی اہمیت کا ایسا احساس پیدا کرے گی کہ آپ اسے ادھورا چھوڑنے پر بھی آمادہ نہ ہوں گے۔
انعام اور صلے کوفراموش نہ کیجیے
اپنے تصور میں ان تمام انعامات اور سہولتوں کی ایک فہرست مرتب کر لیں جو سعی و جہد کے نتیجے میں آپ کو حاصل ہو سکتی ہیں یا جن سے آپ کامیابی کے بعد فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ اس فہرست میں کاروبار میں ترقی ، ملازمت کا تحفظ، تنخواہ میں اضافہ ، عہدے کی ترقی، اختیارات میں وسعت اور دوسروں کی نظر میں عزت و و قار جیسی باتیں باآسانی شامل کی جاسکتی ہیں۔ اس فہرست کو بھی اپنے پاس، اسی جگہ رکھیں جہاں وقتا فوقتا اس پر نظر پڑتی رہے۔ اس طرح آپ کےعدم میں پختگی اور طبیعت میں استقلال پیدا، چنانچہ اپنے بلند تر مقصد کے لیے وقتی سکون اور آسائشوں کی قربانی سے کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے۔ اس اصول سے ہر جگہ بآسانی کام لے سکتے ہیں، چاہے مکان کی تعمیر کا مسئلہ درپیش ہو یا نئی اور اجنبی زبان سیکھنے یا کسی کھیل میں دسترس حاصل کرنے کا مسئلہ۔
تاریخی شخصیتوں کا مطالعہ کیجیے
اس قسم کے مطالعے سے انسان کے اندر نیا حوصلہ اور ولولہ پیدا ہوتا ہے۔ جب بھی ناموافق حالات کے سامنے خود کو بے بس اور کمزور محسوس کرنے لگیں، ذہن میں ذرا ان لوگوں کا تصور لایئے جنہیں آپ سے کہیں زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن انہوں نے بھی ہار نہ مانی۔
سوچیے…! اندھی، گوئی اور بہری ہونے کے باوجود ہیلن کیلر زندگی کی مشکلات پر کیونکر غالب آئیں….؟ اور بصارت سے محروم طہ حسین متحده عرب جمہوریہ کے بلند پایہ مفکر اور ادیب کس طرح بنے….؟ یاد کیجئے ڈگلس کی دونوں ٹانگیں مصنوعی تھیں، لیکن اس کے باوجود ان کا شمار دنیا کے چند بہترین لڑاکا ہوابازوں میں ہوتا ہے، کیوں؟
ڈھونڈنے سے آپ کو تاریخ کے صفحات میں اس قسم کی بے شمار شخصیتوں کا تذکرہ مل جائے گا جنہوں نے معذور ہونے کے باوجود بڑے بڑے کارنامے انجام دیے۔
یقین کیجئے، ان واقعات کا مطالعہ آپ کے اندر بھی انہی کا سا حوصلہ عدم کاور مستقل مزاجی پیدا کر سکتا ہےصرف آنے والی مشکل کو دھیان میں رکھیے
ایک مشہور مصنف کا واقعہ ہے۔ اس نے ایک ضخیم ناول لکھا، تو کسی نے پوچھا۔ توبہ، توبہ اتنا بھاری بھرکم ناول۔ اسے لکھتے لکھتےاکتا نہیں گئے….؟ اس نے فورا جواب دیا۔ “ہر گز نہیں، میری توجہ ہمیشہ اگلے پیراگراف پر مرتکز ہوتی تھی۔
اس جواب میں ایک بہترین نصیحت موجود ہے۔ طویل اور سخت کام سے انسان رفتہ رفتہ بد دلی اور متنفر ہو جاتا ہے۔ ایسی حالت میں کامیابی کا انحصار صرف اس بات پر ہے کہ ایک وقت میں صرف ایک مشکل اور رکاوٹ پر غور کریں اور صرف اسی کو اولیت دیں جس سے فوری سابقہ پیش آنے والا ہے۔ ڈاکٹر بننے کا خواہش مند نوجوان اگر پہلے سال ہی سوچے سمجھے بغیر فائنل کے پرچوں کا مطالعہ شروع کر دے، تو اسے کورس یقین مشکل اور دشوار معلوم ہو گا اور اس کا نتیجہ مایوسی اور بد دلی کے سوا کچھ نہ نکلے گا۔
ایک قدیم کہاوت ہے وقت سے پہلے اپنے راستے کے پلوں کو عبور کرنے کی کوشش نہ کرو
سال اول کے طالب علم کا فوری مسئلہ ابتدائی امتحان سے نبٹنا ہے۔ اسے اس میں کامیاب ہونے کی کوشش کرنی چاہیے، وقت آنے پروہنا سنگل سے بھی نبٹ لے گا۔ اتفاق میں برکت ہے، کے سلسلے میں آپ نے بوڑھے کسان کے لڑکوں اور لکڑی کے گٹھے کا مشہور قصہ ضرور سنا ہو گا۔ یقین کیجئے۔نصب العین کی مثال بھی لکڑیوں کے ایک مضبوط گٹھے کی سی ہے۔ سارے گٹھے کو نہیں توڑا جا سکتا لیکن اگر ہر لکڑی کو الگ الگ لیں گے، تو بڑی آسانی سے سب کو توڑ پھینکیں گے مشکل اور دشوار ترین کاموں میں اس اصول کے مطابق کام کرنے کے نتائج یقینا بڑے حوصلہ افزا ہوں گے۔
بچپنا ترک کردیجیے
کسی روز کھیل کود میں مصروف چھوٹے بچوں کا بغور جائزہ لیں، آپ دیکھیں گے وہ ابھی تک کام میں مصروف تھے، اگلے ہی لمحے اسے چھوڑ کر کسی دوسرے شغل کی طرف متوجہ ہو جائیں گے۔ پھر جلد ہی اس شغل سے ان کا دل بھر جائے گا اور وہ کسی نئے کھیل کی طرف لپکیں گے۔
یہ بچوں کی خصوصیت ہے، وہ زیادہ دیر تک کسی ایک کام یا کھیل میں مصروف نہیں رہتے۔ گرد و پیش نظر ڈالیں تو آپ کو بے شمار بالغ افراد بھی ایسے مل جائیں گے جو بعینہ بچوں کی طرح بھی ایک دلچسپی کی طرف لپکتے ہیں اور کبھی دوسری کی طرف۔
ماہرین نفسیات کے نزدیک یہ طرز عمل ذہنی ناپختگی کا مظہر ہے۔ کسی کام کو پوری دلجمعی اور مستقل مزاری سے انجام دیناء بلوغت کی نشانی سمجھی جاتی ہے۔ اگر کسی مرحلے پر آپ اپنے کام سے اکتانے لگیں اور آپ کا ذہن اسے ادھورا چھوڑ کر کوئی نیا کام یاد هند اشروع کرنے کی ترغیب دے تو اس ترغیب کو یہ کہہ کر مسترد کر دیجئے کہ یہ ایک بچکانہ خصلت ہے، میں بچہ نہیں، ایک بڑا آدمی ہوں ۔ میر اطرز عمل بھی بڑوں کا سا ہونا چاہیے۔ جب تک میرا مقصد پورا نہیں ہو جاتا اپنی سی کوشش جاری رکھوں گا۔ اس طرح آپ میں حوصلہ اور استقامت پیدا ہو گی۔ اکتاہٹ دور ہو جائے گی اور آپ نئے ولولے اور جوش کے ساتھ اپنا کام انجام دینے پر آمادہ ہو جائیں گے۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ مارچ 2018

Loading