Daily Roshni News

پاکستانی خواتین کو رشتہ ایپس پر مردوں کے دھوکے کا سامنا۔۔۔مصنف۔۔۔یسریٰ جبین

پاکستانی خواتین کو رشتہ ایپس پر مردوں کے دھوکے کا سامنا

مصنف۔۔۔یسریٰ جبین

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیو ز انٹرنیشنل ۔۔۔ مصنف۔۔۔یسریٰ جبین)پاکستانی خواتین کو رشتہ ایپس پر مردوں کے دھوکے کا سامنا: ’خود کو کنوارہ ظاہر کرنے والے شخص کی اپنی 17 سال کی بیٹی تھی‘

’میں 35 برس کی ہوں۔ بہت عرصہ چلنے کے بعد جب میری منگنی گذشتہ سال اپریل میں ختم ہوئی تو کسی نے مجھے مشورہ دیا کہ میں رشتہ ایپ جوائن کر کے اپنی قسمت آزماؤں کیونکہ رشتہ ایپ پر شادی کے لیے صرف سنجیدہ لوگ ہی آتے ہیں۔‘

’اس مشورے پر عمل کرتے ہوئے میں نے ایک رشتہ ایپ انسٹال کی۔ یہ ایپ میں نے پانچ ماہ استعمال کی جس کے دوران مجھے بہت سے پروفائل پسند آئے۔ جب کسی سے ابتدائی رابطے کے بعد مجھے محسوس ہونے لگتا کہ بات آگے بڑھائی جا سکتی ہے تو ہم فون نمبر کا تبادلہ کرتے تاکہ مزید جان پہچان ہو سکے۔‘

‘ویسے تو اس ایپ کی مارکیٹنگ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی ’ڈیٹ‘ نہیں کرتے بلکہ شادی کرتے ہیں تاہم پانچ ماہ میں مجھے اس ایپ پر ایسے کئی مرد ملے جنھوں نے شادی جیسے سنجیدہ رشتے کا مذاق بنایا ہوا تھا۔‘

‘اپنے لیے رشتہ تلاش کرتے کرتے مجھے کم از کم پانچ مرد ایسے ملے جنھوں نے مجھے اپنی غلط معلومات کے ذریعے جھانسا دینے کی کوشش کی۔ مگر چونکہ میں سرکاری ملازم ہوں اسی لیے میں ملاقات کے خواہشمند ہر شخص کی ابتدائی چھان بین ان کے نام اور فون نمبر کی مدد سے اپنے طور پر کرتی جس کے بعد مجھے معلوم ہوا کہ وہ اشخاص جو ایپ پر اپنے آپ کو کنوارہ ظاہر کر رہے تھے وہ پہلے سے شادی شدہ تھے۔‘

یہ کہانی 35 سالہ حبہ (فرضی نام) نے بی بی سی کو سُنائی جو پاکستان کی اُن سینکڑوں خواتین میں شامل ہیں جو معاشرے میں رائج روایتی طریقوں کے بجائے رشتہ یا شادی ایپس کے ذریعے اپنے مستقبل کے شریک سفر کا تعین کرنا چاہتی ہیں۔

پاکستان جیسے معاشرے میں زیادہ تر رشتے والدین، رشتہ داروں اور رشتہ کروانے والی خواتین اور اداروں کے ذریعے ہی طے پاتے ہیں جبکہ حالیہ چند برسوں میں اس میں کچھ حد تک تبدیلی آئی ہے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے رشتہ ایپس استعمال کرنے والی بہت سی خواتین نے دعویٰ کیا کہ ان پلیٹ فارمز پر انھیں ایسے شادی شدہ مردوں کا سامنا بھی کرنا پڑا جو نہ صرف اپنی غلط معلومات فراہم کرتے ہیں بلکہ متعدد دیگر طریقوں سے شادی کی خواہشمند خواتین کو پھنسانے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔

فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اکثر خواتین کے مخصوص گروپوں میں صارفین ایسے ہی معاملات پر بات کرتی دکھائی دیتی ہیں۔ کئی غیر شادی شدہ خواتین نے جذباتی تعلق بن جانے کے بعد ایسے مردوں کے جھوٹ کا پول کھلنے کی بات کی تو کچھ خواتین اپنے شوہروں کی رشتہ ایپس پر موجودگی اور انھیں دھوکہ دینے جیسے معاملات بھی زیر بحث لائیں اور مردوں کی جانب سے ان رشتہ ایپس کو ’ڈیٹنگ ایپ‘ کے طور پر استعمال کرنے کی بات بھی کی۔

’ایک صاحب کی 17 سالہ بیٹی تھی‘

رشتہ ایپس پر اپنے تجربے کے بارے میں بات کرتے ہوئے حبہ نے بتایا کہ ’میں شادی کے لیے موزوں رشتہ ڈھونڈنے کے لیے رشتہ ایپس پر آئی مگر پتہ چلا کہ اگرچہ یہ رشتہ ایپس ہیں مگر یہاں موجود بہت سے مرد محض ’ڈیٹنگ‘ میں دلچسپی رکھتے تھے۔ کچھ ایسے بھی ملے جو غلط معلومات دے کر محض وقتی تعلق قائم کرنا چاہتے تھے۔‘

حبہ نے بتایا کہ ’مجھے پانچ مرد ایسے ملے جنھوں نے شادی کے لیے سنجیدگی کا اظہار کیا تاہم یہ بتائے بغیر کہ وہ پہلے سے شادی شدہ تھے۔ ایک سے تو میری ملاقات بھی ہو چکی تھی، جبکہ ایک اور کیس میں بعدازاں معلوم ہوا کہ خود کو کنوارہ ظاہر کرنے والے ایک شخص کی اپنی 17 سال کی بیٹی تھی۔ مجھے بہت مایوسی ہوئی۔ میں ہم سفر کی تلاش میں ہوں لیکن مردوں کو خواتین کے جذبات سے کھیلنے سے فرصت ہی نہیں مل رہی۔’

ایسے ہی ایک تجربے کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ’میں نے ایپ پر موجود ایک شادی شدہ مرد سے کھل کر بات کی اور پوچھا کہ وہ خود کو غیر شادی شدہ کیوں ظاہر کر رہے ہیں جبکہ یہاں ایپ پر خواتین شادی کے لیے موزوں رشتوں کی تلاش کے ارادے سے آتی ہیں۔‘

’میں نے کہا کہ اگر مجھے وقتی تعلق یا ڈیٹنگ میں دلچسپی ہوتی تو میں ’بمبل‘ یا ’ٹنڈر‘ پر چلی جاتی۔ میں مُز کیوں استعمال کرتی؟ جس پر اس شخص نے جواب دیا کہ ’کاش آپ مجھے بمبل پر ملی ہوتیں۔‘

اگرچہ بیشتر رشتہ ایپس کی پالیسی کے مطابق رشتوں کے لیے مصنوعی ذہانت استعمال کر کے تصاویر تخلیق کرنا اور جعلی شناخت کے استعمال سے لے کر افسانوی زندگی کی کہانیاں گھڑنا اور ہراسانی سخت ممنوع ہے لیکن خواتین کو پھر بھی ایسے واقعات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

بی بی سی نے شادی شدہ مردوں سے اپنی ازدواجی زندگی چھپا کر رشتہ ایپس پر غیر شادی شدہ خواتین سے تعلق بنانے کے متعلق جاننے کی کوشش کی اور ایک ایسے ہی شخص سے بات کی۔

ارسلان (فرضی نام) نے بتایا کہ وہ اپنی ازدواجی زندگی سے ناخوش ہیں اور وہ اپنی اہلیہ سے علیحدگی اختیار کر چکے ہیں تاہم فی الحال اُن کی طلاق نہیں ہوئی۔

’میرا پہلی شادی کا تجربہ اچھا نہیں رہا اور میری دوسری شادی میں دلچسپی نہیں۔ میں زندگی کا مزا لینا چاہتا ہوں مگر مجھے ڈر تھا کہ اگر میں غیر شادی شدہ خواتین کو اپنی پہلی شادی کے انجام کے بارے میں بتاؤں گا تو وہ شاید مجھ سے کسی بھی طرح کا تعلق استوار کرنے سے ہچکچائیں گی۔‘

ارسلان نے بتایا کہ ’یہی سوچ کر میں نے پہلے ایک ڈیٹنگ ایپ پر اپنا اکاؤنٹ بنایا اور ایپ میں ’ٹریولنگ‘ موڈ آن کر دیا۔ میری پروفائل میں لکھا آتا تھا کہ میں پاکستان سے باہر رہتا ہوں اور یہاں چھٹّیاں منانے آیا ہوا ہوں مگر حقیقت میں ایسا نہیں تھا۔‘

انھوں نے کہا کچھ عرصے کے بعد انھوں نے ڈیٹنگ ایپ کے ساتھ ساتھ رشتہ ایپ پر بھی اپنا پروفائل بنایا تاہم اپنے ایک دوست کی جانب سے احساس دلانے کے بعد انھوں نے رشتہ ایپ سے اپنا اکاؤنٹ ڈیلیٹ کر دیا۔

ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ایپس کیا اقدامات کر رہی ہیں؟

ایسے ناخوشگوار واقعات منظرِعام پر آنے کے بعد اگرچہ بیشتر ڈیٹنگ اور رشتہ ایپس نے صارفین کی حفاظت کے لیے کئی نئے ٹولز متعارف کروائے ہیں

بی بی سی نے پاکستان میں آپریٹ کرنے والی ایسی ایپس سے رابطہ کر کے یہ جاننے کی کوشش کی کہ وہ مردوں کی جانب سے میٹریمونیئل ایپس کے غلط استعمال اور اس کی روک تھام کے لیے کیا اقدامات کر رہے ہیں اور خواتین کے نجی ڈیٹا کو کیسے محفوظ بنا رہے ہیں۔

مُز ایپ کی جانب سے تحریری رابطے کے جواب میں کہا گیا کہ ’مُز پر ہمارا تفصیلی سائن اپ عمل ایپ کی سنجیدگی اور شادی پر مرکوز نوعیت کی عکاسی کرتا ہے جس میں ہم صارفین سے ان کے مذہبی خیالات، شادی کے ارادے، خاندان کی شمولیت اور ازدواجی زندگی سے متعلق سوالات پوچھتے ہیں۔‘

مز ایپ کا کہنا ہے کہ ’ایپ کے صارفین سے ان کی تصویر اور شناخت کی تصدیق کے لیے سرکاری دستاویزات مانگے جاتے ہیں اور صرف تصدیق شدہ پروفائلز کو ہی بلیو ٹِک دیا جاتا ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’مستقبل میں پاکستان میں تمام صارفین کے لیے سرکاری دستاویزات کے ذریعے تصدیق کو لازمی بنانے پر غور کیا جا رہا ہے۔‘

’اس کے علاوہ ہمارا ’ولی‘ فیچر صارفین کو اپنے پروفائل میں ایک ولی کو شامل کرنے کی اجازت دیتا ہے اور اضافی سکیورٹی اور مدد کے لیے بات چیت میں ان کو شامل کرتا ہے۔ تکنیکی خصوصیات کے علاوہ ہم اپنے صارفین کو آگاہی فراہم کرتے ہیں کہ ایپ کو مؤثر طریقے سے کیسے استعمال کیا جائے۔ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے ہم ریلیشن شپ ایکسپرٹ کے ساتھ تعاون کرتے ہیں اور سیمینارز کا اہتمام کرتے ہیں۔‘

ایک سوال کے جواب میں مز نے بتایا کہ صارفین کی جانب سے مُز کے غلط استعمال کی شکایات کی تعداد بتانا ممکن نہیں ہے تاہم ان کی 30 خواتین پر مشتمل ایک کمیونٹی ٹیم ہے جو پلیٹ فارم کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی شکایات پر کام کرتی ہے۔ ’آٹومیٹڈ اور مینوئل طریقوں سے اگر ہمیں پتہ چل جائے کہ کوئی شادی شدہ شخص خواتین کو بیوقوف بنا رہا ہے تو ہم اس کا اکاؤنٹ ہمیشہ کے لیے بلاک کر دیتے ہیں۔‘

تاہم میٹریمونئیل ایپ کا کہنا ہے ایسی شکایات کی تعداد بہت کم ہے جبکہ ’مز‘ کے ذریعے اب تک چھ لاکھ شادیاں ہو چکی ہیں۔

Loading