پہلے تو اپنے آپ کو اک آئینہ بنا ۔۔۔۔۔۔
وہ خود نکل کر آہیں گے اپنے نقاب سے ۔۔۔۔
گفتگو 2 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صفحہ 159)
حضرت واصف علی واصف رحمتہ اللہ علیہ
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )بات یہ ہے کہ تم نے ڈھنڈنا کہیں نہیں ہے ، صرف اپنے دل کو پالش کرتے جانا ، Suddenly one fine morning اس کے اندر تصویر نظر آ جائے گی ، وہ کہے گی میں راز ہوں ، بتاو کیا چاہتے ہو ، راز چھپنا نہیں چاہتا ، وہ دریافت ہونا چاہتا ہے ، اللہ نے خود فرمایا ہے “
میں چھپا ہوا خزانہ تھا ، میں نے چاہا کہ ظاہر ہو جاؤں ، پس میں نے انسان کو پیدا کر دیا ، وہ راز خود ظاہر ہونا چاہتا تھا ، اب تم درمیان میں اپنی کاریگری بند کرو ، اپنی کارواہیاں ، کاریگریاں ، اور داناہیاں بند کرو ، پھر یہ حجاب کھلے گا ، خاموشی سے تسلیم کرتے جاو اس کو ،
اللہ کہتا ہے کہ میں زندگی دیتا ہوں ، تم کہو آپ سچ کہہ رہے ہیں ، ہم زندگی لیتے ہیں ، سچ کہہ رہے ہیں ، میں انسان کو خوش کرتا ہوں ، سچ کہہ رہے ہیں ، میں غم دیتا ہوں ۔ سچ کہہ رہے ہیں ، اللہ کو مانتے ہو ، اللہ جو کہتا ہے تم مانتے جاو ، تم ہر بات تسلیم کر لو ،
جب ہر بات تسلیم کر لو گے ، تو اللہ دیکھے گا ، کے یہ تو ماننے والا ہے ، پھر کہے گا چلو اس پر سے حجاب ہٹا دو ، پھر راز اور حجاب اٹھ جاتا ہے ، محمود کا راز کس پر کھلے گا ؟ ایاز پر ۔۔۔۔
باقی لوگوں کے لیے محمود ایک بادشاہ ہے ، ایاز کے لیے یار ہے ، دوست ہے ، محمود نے دوسروں سے کہا کہ یہ ہیرا توڑ دو ، مگر سب جھجک گے ، اور ہیرا نہ توڑا ، محمود نے ایاز سے کہا ، کے تم یہ ہیرا توڑ دو ، اس نے وہ ہیرا توڑ دیا ، محمود کہتا ہے یہ تم نے کیا کیا ؟
ایاز کہتا ہے کہ غلطی ہو گی آقا !!!
تب محمود نے کہا تم سب نے ہیرا نہ توڑا ۔۔۔۔۔ مگر میرا حکم توڑ دیا ، اور ایاز نے ہیرا توڑ دیا مگر میرا حکم نہ توڑا ، اللہ میاں نے سب فرشتوں سے فرمایا کہ میرے علاوہ کسی کی عبادت نہیں کرنا ، سب نے کہا بلکل بجا ہے ، پھر ایک دن اللہ نے کہا اس انسان کے اگے سجدہ کرو ، سب جھک گے ، شیطان نے کہا کہ کل آپ نے فرمایا تھا ،
کہ میرے علاوہ سجدہ نہیں کرنا ، اور آج اپ کہہ رہے ہیں کہ سجدہ کرنا ہے ، اللہ نے کہا کہ باہر نکل جاو ، اور وہ لعین و رجیم ہو گیا ، اللہ فرماتا ہے کہ بات یہ ہے کہ کل بھی میرا حکم تھا اور آج بھی میرا حکم ہے ، کل مانا ہے تو آج بھی مان ، تجھے اس بات سے کیا بحث کے وہ کیا تھا اور یہ کیا ہے ؟
گفتگو 2 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صفحہ 159)
حضرت واصف علی واصف رحمتہ اللہ علیہ