پیغمبر اسلام کی زندگی کا مطالعہ کیوں کیا جائے ؟
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ پیغمبر اسلام کی زندگی کا مطالعہ کیوں کیا جائے ؟) سیرت طیبہ پر فرانسیسی زبان میں ڈاکٹر حمید اللہ کی کتاب le prophète de l’islam کے ایک حصے کی تلخیض ۔ انسانی زندگی دو بڑے شعبوں میں تقسیم ہے۔ ایک مادی جب کہ دوسرار وحانی ہے۔ ان دونوں شعبوں میں ہم آہنگی اور توازن پیدا کرنے کے لیے ایسی حیات مبارکہ کی عملی مثال دینا ہو گی جو فانی انسانوں کی رہنمائی کے لیے ایک مثالی نمونہ ہو۔
تاریخ نے ایسے لا تعداد بادشاہوں، دانشوروں، ولیوں اور دوسرے ممتاز را ہنماؤں کا ریکارڈ پیش کیا ہے جن کی زندگیاں ہمارے لیے مثال ہو سکتی ہیں۔ حضرت محمد ﷺ اکی حیات طیبہ کا مطالعہ کیوں کیا جائے ….؟
ایک مسلمان کے لیے اس کا جواب انتہائی سادہ ہے کہ وہ اس وقت تک مسلمان نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنے رہبر ور ہنما حضرت محمد ﷺنبی کریم کے اسوہ حسنہ کی پیروی نہ کرے لیکن وہ افراد جو ابھی تک نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفی ﷺ کی سیرت (سوانح حیات) کی تفصیلات سے آگاہ و آشنا نہیں ہیں ان کے لیے چند حقائق کی یاد دہانی اہمیت کی حامل ہے۔
دوسرے مختلف بڑے مذاہب کے بانیوں میں سے صرف حضرت محمد مصطفی ﷺ نے وقت فوقارب تعالی جل شانہ کی جانب سے نازل ہونے والی وحی کو نہ صرف اپنی صحبت کے افراد تک پہنچایا بلکہ اپنے کاتیوں کو لکھوایا۔ مسلمانوں کا مذہبی فریضہ بن گیا کہ وہ رب تعالی جل شانہ کی جانب سے نازل ہونےوالے کلام کے مختلف حصوں کو اپنی نمازوں میں تلاوت کریں۔ اس طرح اس متبرک کلام کا زبانی یاد کر نالازم ہو گیا۔سیه روایت بغیر کسی رکاوٹ کے جاری و ساری رہی کہ رب کائنات کے کلام، قرآن کے تحریر شدہ لئے محفوظ رکھے جائیں۔ دوسرا یہ کہ انہیں زبانی حفظ کیا جائے۔ یہ دونوں طریقے اللہ تعالی کے کلام کی اصلی زبان میں مستند و معتبر ترسیل میں ایکدوسرے کے مدد گار ثابت ہوئے۔
پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی ﷺسے پہلے اللہ تبارک و تعالی نے تمام قوموں کے لیےپیغمبر ہیے۔
نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفی ﷺ مشن کے پہلے ہی روز سے تمام دنیا سے مخاطب ہوئے۔ آپ کسی قوم یا کسی زمانے تک محدود نہیں رہے۔ آپ نے رنگ ونسل اور سماجی و معاشرتی درجہ بندیوں کی غیر مساوی تقسیم کو تسلیم نہیں کیا۔ اسلام میں تمام انسان مکمل طور پر برابر ہیں اور ذاتی برتری کی بنیاد نیک اعمال و افعال(تقوی) پر ہے۔
انسانی معاشرے میں عظیم سلاطین، عظیم فاتحین، عظیم مصلحین اور عظیم متقین کی کمی نہیں لیکن زیادہ تر افراد اپنے متعلقہ شعبے ہی میں مہارت اور قدر و قیمت رکھتے ہیں۔ ان تمام اوصاف کا تمام پہلوؤں کے حوالے سے اجتماع صرف سرور کائنات حضرت محمد مصطفی ﷺکی شخصیت میں ہے۔ ایسانہ صرف بہت ہی نایاب و کمیاب ہوتا ہے بلکہ وہاں ہوتا ہے جب معلم کو اپنی تعلیمات کو بذات خود عملی شکل دینے کا موقع ملتا ہے یعنی جب تدریس و تجر بہ میں توازن پیدا ہوتا ہے۔اتنا کہنا کافی ہے کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ ایک صالح کی حثیت سے ایک مذہب کے پانی ہیں جودنیا کے بڑے مذاہب میں سے ایک ہے جس کا ہمیشہ شاندار و جاندار وجود رہا ہے، جس کا نقصان اس کے روزانہ کے فوائد و ثمرات کے مقابلہ نہ ہونے کہ برابرہے۔ اپنے ہی بتائے ہوئے اصول و ضوابط پر انتہائی استقامت کے ساتھ عمل پیرا ہونے کے حوالے سے رحمتہ للعالمین دلی میں ایم کی حیات طیبہ بے مثال ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ایک سماجی و معاشرتی منتظم کی حیثیت سے پیغمبر اسلام حضرت محمد ملی ہی ہم نے ایسے ملک میں صفر سے سفر کا آغاز کیا جہاں ہر ایک شخص، ہر دوسرے شخص سے بر سروکار تھا۔ سرور کونین حضرت محمدﷺکو ایک ایسی ریاست کی بنیاد رکھنے میں دس سال لگے جو تیس لاکھ مربع کلو میٹر سے زیادہ کے علاقے میں پھیلی ہوئی تھی اور جس میں تمام جزیرہ نمائے عرب کے ساتھ ساتھ فلسطین اور جنوبی عراق کے علاقے شامل تھے۔ آپ نے اتنی بڑی سلطنت کو اپنے
محقق، مورخ اور سیرت نگار
ڈاکٹر حمید اللہ
.2002—1908
محقق سیرت نگار، تاریخ دان اور ممتاز مذہبی اسکالر ڈاکٹر محمد حمید اللہ کی کتا ہیں، مقالات اور تحریروں نے فرانس میں اسلام کی اشاعت و فروغ میں نہایت اہم کردار ادا کیا۔ ان کی کوششوں سے پچاس ہزار سے زائد فرانسیسیوں نے اسلام قبول کیا، اُن کی ایک کتاب Prophet of Islam کے مطالعے کے بعد ہزاروں افراد مسلمان ہوئے ۔ جن میں اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد ، ڈاکٹر ز ماہرین تعلیم ، اسکالر زاور نن شامل تھے۔ ڈاکٹر حمید اللہ کئی زبانوں پر عبور رکھتے تھے۔ انہوں نے فرانسیسی، جرمن، ترکی، انگریزی، عربی اور اردو میں 250 کتا ہیں اور ہزار سے زائد تحقیقی مضامین تحریر کیے۔ ڈاکٹر صاحب کی ہر کتاب ریفرنس بک کا درجہ رکھتی ہے۔ سیرت طیبہ پر ڈاکٹر حمید اللہ کی کتب میں پیغمبر اسلام، محمد رسول اللہ ، عہد نبوی کا نظام تعلیم، عہد نبوی میں نظام حکمرانی ، رسول اللہ ﷺ کی حکمرانی و جانشینی، عہد نبوی کے میدان جنگ، رسول اللهﷺ بحیثیت شارع و مقنن وثائق سیاسیہ اور خطبات بہاولپور قابل ذکر ہے۔
جانشینوں کے لیے ورثہ میں چھوڑا جنہوں نے آپ کے بعد پندرہ سال کے عرصے میں اسے یورپ، افریقہ اور ایشیا کے تین براعظموں تکوسعت دے دی۔فاتح کی حیثیت سے آپ کی جنگی و عسکری مہمات میں دونوں جانب سے انسانی جانوں کے ضیاع کی کل تعداد چند سو افراد سے زیادہ نہیں ہے لیکن ان علاقوں کی رعایا میں آپ کی اطاعت کامل
واکمل تھی۔ در حقیقت رحمتہ للعالمین ﷺ نے جسموں کی بجائے دلوں پر حکمرانی کی۔جہاں تک آپ کی حیات مبارکہ میں ہی آپ کے مشن کی کامیابی و کامرانی کا تعلق ہے مکہ مکرمہمیں حجتہ الوداع کے موقع پر آپ نے ڈیڑھ لاکھ پیروکاروں کے اجتماع سے خطاب کیا جب کہ ابھی تک مسلمان ہونے والوں کی ایک کثیر تعداد اس تاریخی موقع پر لازم اپنے اپنے گھروں میں بھی ہو گی (کیونکہ ہر سال حج کرنا فرض نہیں ہے)۔
پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی ﷺ نے جو قوانین اپنے پیروکاروں کے لیے لاگو کیے اپنے آپ کو بھی قوانین سے بالا تر نہیں سمجھا بلکہ اس کے بر عکس جس قدر آپ مسلم کے پیروکاروں سے عمل کی توقع ہو سکتی تھی آپ میم نے ان سے بڑھ کر عبادت وریاضت کی ، روزے رکھے اور رب تعالی جل شانہ کی راہ میں خیرات کی۔ آپ مﷺ انصاف پسند تھے اور حتی کہ اپنے دشمنوں کیساتھ نرمی و ہمدردی سے پیش آتے تھے چاہے وہ امن کا زمانہ یا جنگ کا دور ہو۔ آپ ﷺ کی تعلیمات زندگی کے ہر شعبہ کا احاطہ کرتی ہیں یعنی عقائد، روحانی عبادت، اخلاقیات، معاشیات سیاست الغرض وہ تمام کچھ جس کا تعلق انسان کی انفرادی یا اجتماعی، روحانی و مادی زندگی سےہے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ آپ ﷺ نے ان تمام شعبہ ہائے حیات میں اپنے فعل و عمل کی مثال چھوڑی ہے۔
رحمہ اللعالمین ﷺ
وہ جس کا ذکر ہوتا ہے زمینوں آسمانوں میں
فرشتوں کی دعاؤں میں مؤذن کی اذانوں میں
وہ جس کے معجزے نے ظلم ہستی کو سنوارا ہے
جو بے یاروں کا یارا بے سہاروں کا سہارا ہے
وہ نور احمدی جس سے شرف تھا روئے آدم کا
ہدایت کے لیے تاریکیوں میں پے بہ پے چمکا
ربیع الاول اوریدوں کی دنیا ساتھ لے آیا
دعاؤں کی قبولیت کو ہاتھوں ہاتھ لے آیا
جہاں میں جشن صبح عید کا سامان ہوتا تھا
ادھر شیطان تنہا اپنی ناکامی پہ روتا تھا
ہوا عرش معلی سے نزول رحمت باری
تو استقبال کو اٹھی حرم کی چار دیواری
ضعیفوں، بے کسوں، آفت نصیبوں کو مبارک ہو
قیموں کو غلاموں کو، غریبوں کو مبارک ہو
مبارک ہو کہ ختم المرسلیں تشریف لے آئے
جناب رحمتہ للعالمین تشریف لے آئے
بہر سو نغمہ صل علی گونجا فضاؤں میں
خوشی نے زندگی کی روح دو ڑادی ہواؤں میں
(حفیظ جالندھری)
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ ستمبر 2024