Daily Roshni News

کتاب: گفتگو والیم 28

کتاب: گفتگو والیم 28 ۔۔۔ صفحہ نمبر 94 ، 95)

حضرت واصف علی واصف رحمتہ اللہ علیہ

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل)آپ کے لئے تسلیم و رضا یہ ہو سکتی ہے کہ آپ تسلیم و رضا والے کو تسلیم و رضا میں مان لو۔ اور ہم کیا کر سکتے ہیں؟ گویا کہ امام پاک علیہ السلام کی کربلا تو امام علیہ السلام کی کربلا ہے، ہماری کربلا چھوٹی چھوٹی کربلائیں ہیں، کہ جہاں چھوٹا سا واقعہ ہو جائے وہاں  تسلیم  و رضا کر جاو۔ اگر پیٹ میں درد ہے تو خاموش ہو جاو، اللہ کا گلہ نہ کرو تو یہاں آپ کی کربلا کامیاب ہو گئی۔ یعنی جہاں چھوٹی سی ابتلاء میں آ گیا وہاں خاموش ہو جا، اگر تکلیف میں آ گیا تو خاموش ہو جا کیونکہ تکلیف اُسی کی طرف سے آ رہی، اور اس خاموشی اور تکلیف میں اللہ کی عبادت کر ۔ یہ بھی ایک کربلائی مقام ہے۔ اس لیے جب آپ اپنی کربلا سے گزر رہے ہوں تو پھر شہنشاهِ کربلا کا واقعہ آپ کی نگاہوں میں ہو، اور اگر آپ وہاں خاموش ہو جاوء تو آپ کو فیض مل جائے گا۔

زندگی کے ہر راستے میں آپ کو کربلا ملتی ہے، کرب و بلا ملتے ہیں۔ جہاں ایسی کربلا ہو وہاں اس کربلا کا واسطہ ہے، خاموشی سے گزر جاوء۔ پھر آپ کو تسلیم و رضا کے تمام فیوض مل جاتے ہیں۔ فیوض کیا ہیں؟ اس کربلا کے مالک سے نسبت یہ فیض ہے۔ فیض کی کوئی Definition نہیں دیتے، تسلیم کا مطلب یہ ہے کہ حرفِ آرزو نہ رہے۔ بس یہ یاد رکھنا۔ تسلیم کا مطلب کیا ہے؟ حرفِ آرزو نہ رہے اور مزاجِ آرزو بھی نہ رہے۔ بس انسان اتنا خاموش ہو جائے کہ حرفِ آرزو نہ رہے۔ اُسے کہیں کہ کیا چاہتے ہو تو وہ کہے کہ یہی چاہتا ہوں جو آپ کی مرضی ہے۔ اور اللہ اپنی مرضی کرتا جا رہا ہے اُس کو مانتے چلے جاو۔ بس یہی آپ کی عبادت ہے اور یہی فیض ہے۔

اس لیے جب آپ اللہ تعالیٰ کا سجدہ کرتے ہیں تو یہ کہو کہ میں نے تمام گِلے ختم کر دیے اور آرزوئیں آپ کے حوالے کر دیں، میری ضرورتیں آپ بہتر جانتے ہیں، میرے حالات آپ پر بہتر آشکار ہیں، علاج میرے بس میں نہیں، علاج بھی آپ بہتر جانتے ہیں، ہم پہ مہربانی فرمائیں۔ وہ خود ہی مہربانی فرماتا ہے۔ اس لیے آپ اس پہ غور کرو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

               

(کتاب: گفتگو والیم 28 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صفحہ نمبر 94 ، 95)

حضرت واصف علی واصف رحمتہ اللہ علیہ

Loading