کم عمر ڈرائیورز
تحریر۔۔۔حمیراعلیم
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔کم عمر ڈرائیورز۔۔۔تحریر۔۔۔حمیرا علیم)لاہور میں 14 سالہ لڑکے کی تیز رفتاری کی وجہ سے چھ افراد حادثے میں جان بحق ہو گئے۔ افنان کی حادثے سے قبل جاں بحق افراد کے ساتھ جھڑپ ہوئی تھیکیونکہ وہ وائی بلاک سے گاڑی میں بیٹھی خواتین کا کافی دیر تک پیچھا کرتا رہا۔ حسنین نے اپنی گاڑی کی اسپیڈ تیز کی کہ افنان پیچھا چھوڑ دے لیکن ملزم مسلسل خواتین کو ہراساں کرتا رہا۔
وائی بلاک نالے پرحسنین نے گاڑی روک کر افنان کو ڈانٹا، دوسری گاڑی سے حسنین کے والد نے بھی ملزم افنان کو سمجھایا کہ خواتین کو ہراساں مت کرو، اس دوران ملزم افنان دھمکیاں اور گالیاں دیتا رہا اور کہتا رہا میں دیکھتا ہوں تم لوگ ڈیفینس میں گاڑی اب کیسے چلاتے ہو۔اور پیچھا کرتا رہا۔ مکڈونلڈ چوک پر افنان نے 160 کی اسپیڈ سے گاڑی خواتین والی گاڑی سے ٹکرا دی جس کی وجہ سے حسنین کی گاڑی 70 فٹ روڈ سے دور جا گری اور سوار تمام افراد جاں بحق ہو گئے، حادثے کے بعد 4 افراد ملزم کو چھڑانے پہنچے لیکن لوگوں کا غصہ دیکھ کر بھاگ گئے۔
یہ حادثہ کم سن لڑکے کی تیز رفتار ڈرائیونگ کی وجہ سے پیش نہیں آیا۔بلکہ طاقت اور پیسے کے نشے میں چور ایک بگڑے ہوئے امیرزادے کی انا کی وجہ سے ہواہے۔ جتنا افنان اس حادثے کا ذمہ دار ہے اس سے کہیں زیادہ اس کا خاندان اور والدین مجرم ہیں۔کیونکہ انہوں نے بچے کی تربیت ہی نہیں کی۔اسے یہ سکھانے میں ناکام رہے کہ دوسرے کی عزت ، جان اور مال بھی ویسے ہی محترم ہے جیسے کہ کسی کی اپنی۔خواتین کا احترام کرنا چاہیے نہ کہ نامحرم خواتین کو ہراساں کیا جائے۔اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اپنی انا کی تسکین کی خاطر کسی کی جان لینا ہرگز ہرگز جائز نہیں۔
افنان کے وکیل کا کہنا ہے کہ اسے قانونی حق حاصل ہے کہ وہ اپنا دفاع کرے اور اس کی ضمانت ہو۔یہ ان کی جاب ہے کہ وہ اپنے موکل کی رہائی کے لیے لڑیں لیکن اگر قانون پر عمل کیا جائے تو سی سی ٹی وی فوٹییج اور افنان کے بیان کے مطابق اسے بناء کسی مقدمے کے چھ افراد کے قتل کے لیے پھانسی دے دینی چاہیے کیونکہ مقدمہ بھی اسی لیے چلایا جاتا ہے گواہان کے بیانات سن کر اور ثبوت دیکھ کر ملزم کے مجرم ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کیا جائے۔فوٹیج کے علاوہ وہاں موجود راہ گیر بھی گواہ ہیں ۔لہذا عدالت نے افنان کو 302 کی دفعہ کے تحت مجرم قرار دے کر جیل بھیج دیا ہے۔
ٹریفک پولیس ہمیشہ کم سن ڈرائیورز کا چالان کرتی یے اور گاڑی بھی ضبط کر لیتی ہے مگر یہ عمل رکتا نہیں۔یہی وجہ ہے کہ اب عدالت نے نہ صرف ڈرائیور کے چالان کا حکم دیا ہے بلکہ ڈرائیور اور گاڑی کے مالک پر ایف آئی آر کا بھی حکم جاری کیا ہے۔یہ ایک اچھا اقدام ہے اگر اس پر عمل درآمد ہو تو۔ورنہ اس قانون کی دھجیاں بھی ویسے ہی بکھریں گی جیسے 18 سال سے کم عمر ڈرائیونگ نہ کرنے والے قانون کی بکھری ہیں۔