کیا آپ کا خون ہر کسی کے لیے موزوں بن سکتا ہے؟
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )تصور کریں، ایک ایسی دنیا جہاں خون کے گروپس کی پیچیدگیوں اور کمیوں سے ہمیشہ کے لیے چھٹکارا مل جائے. سائنس دانوں نے ایک زبردست طریقہ ڈھونڈا ہے جس سے کسی بھی خون کے گروپ کو “او” ٹائپ میں تبدیل کیا جا سکتا ہے، جو ہر کسی کے لیے قابل قبول ہوتا ہے۔
یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا کے ماہرین نے انسانی آنت میں موجود بیکٹیریا سے خاص اینزائمز حاصل کیے۔ یہ اینزائمز خون کے گروپس اے بی، اے، اور بی سے اینٹیجنز ختم کر کے انہیں “او” ٹائپ میں تبدیل کر سکتے ہیں۔
ماہرین نے میٹا جینومکس کا استعمال کیا—یہ ایک زبردست طریقہ ہے جو لاکھوں بیکٹیریا کے جینومز کو الگ کر کے مختلف اینزائمز کو اے اور بی اینٹیجنز پر آزما سکتا ہے۔ انہوں نے ایک ایسا اینزائم دریافت کیا جو خون کے اے اینٹیجنز کو ختم کر سکتا ہے، اور پھر اسے دوسرے اینزائم کے ساتھ ملایا جو بی اینٹیجنز کو ختم کرتا ہے۔
یہ طریقہ بے حد امید افزا ہے، لیکن سائنس دانوں کو ابھی حقیقی زندگی میں تبدیل شدہ خون کو آزمانا ہوگا تاکہ کسی غیر متوقع مسئلے کا پتہ چل سکے۔
“او نیگیٹو” خون نایاب ہوتا ہے—تقریباً ہر 15 میں سے ایک شخص کے پاس یہ ہوتا ہے۔ یہ خون کسی بھی گروپ کے مریض کو دیا جا سکتا ہے، لیکن اگر غلط خون دیا جائے تو جسم کا دفاعی نظام حملہ آور بن سکتا ہے۔
اس تحقیق سے عالمی سطح پر خون کی کمی کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے اور خون کی منتقلی کے نظام میں انقلاب برپا ہو سکتا ہے۔
ترجمہ و تلخیص: حمزہ زاہد۔
ماخذ: ہاشم الغیلی، فیس بک پیج.
نوٹ: اس طرح کی مزید معلوماتی پوسٹس کیلئے مجھے فالو کریں۔ براہِ مہربانی اگر اس پوسٹ کو کاپی پیسٹ کریں تو اصل لکھاری کا نام ساتھ ضرور لکھیں۔