Daily Roshni News

کیا انسانوں کی کلوننگ ممکن ہو چکی ہے؟

کیا انسانوں کی کلوننگ ممکن ہو چکی ہے؟

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )سائنس کی دنیا میں کلوننگ ایک دلچسپ اور متنازع موضوع رہا ہے۔ 2018 میں چینی سائنسدانوں نے پہلی بار دو مکاک بندروں، ژونگ ژونگ اور ہوا ہوا، کو کامیابی سے کلون کر کے یہ ثابت کر دیا کہ اب تکنیکی طور پر انسانوں کی کلوننگ بھی ممکن ہو سکتی ہے۔

یہ کامیابی “سومیٹک سیل نیوکلیئر ٹرانسفر” (SCNT) تکنیک کے ذریعے حاصل کی گئی، وہی طریقہ جس سے 1996 میں “ڈولی” نامی بھیڑ کو کلون کیا گیا تھا۔ اس عمل میں ایک انڈے کے خلیے سے اس کا نیوکلیئس نکال کر کسی دوسرے جسمانی خلیے (جیسے جلد کے خلیے) کے نیوکلیئس سے بدل دیا جاتا ہے، اور پھر اس انڈے کو نشوونما کے لیے متحرک کر کے ایک متبادل ماں کے رحم میں منتقل کیا جاتا ہے۔

کیا انسانوں کی کلوننگ واقعی ممکن ہے؟

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اب کوئی سائنسی رکاوٹ باقی نہیں رہی جو انسانوں کی کلوننگ کو ناممکن بنائے۔ تاہم، یہ معاملہ صرف سائنس تک محدود نہیں بلکہ اس کے سنگین اخلاقی اور سماجی پہلو بھی ہیں۔

اخلاقی اور سماجی چیلنجز

انسانی وقار کا مسئلہ: کیا ایک کلون شدہ فرد کو وہی حقوق حاصل ہوں گے جو باقی انسانوں کو ہیں؟

شناخت کا بحران: کلون شدہ شخص اپنی انفرادیت کیسے محسوس کرے گا؟ کیا اسے صرف ایک “نقل” سمجھا جائے گا؟

خاندانی اور معاشرتی پیچیدگیاں: کیا کلون شدہ افراد کو قانونی اور خاندانی نظام میں وہی حیثیت ملے گی جو عام انسانوں کو حاصل ہوتی ہے؟

کیا انسانوں کی کلوننگ ہونی چاہیے؟

یہ سوال ابھی تک عالمی سطح پر شدید بحث کا باعث بنا ہوا ہے۔ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر کلوننگ کو میڈیکل مقاصد (جیسے اعضاء کی افزائش) تک محدود رکھا جائے تو یہ فائدہ مند ہو سکتی ہے، لیکن پورے انسان کی کلوننگ اخلاقی طور پر ایک خطرناک قدم ہو سکتا ہے۔

آپ کا اس بارے میں کیا خیال ہے؟ کیا سائنس کو انسانوں کی کلوننگ کی اجازت ہونی چاہیے یا نہیں؟ اپنی رائے کمنٹس میں شیئر کریں!

فالو جینیئس شاہ رخ

Loading