ہالینڈ، یوم ِ اقبال کی پرُوقار تقریب ڈیلی روشنی نیوز کے
زیر اہتمام منعقد کی گئی،مقررین کا خراج عقیدت جبکہ
اس موقعہ پر کیک بھی کاٹا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔رپورٹ ۔۔۔محمدجاوید عظیمی ۔۔۔عکاسی ۔۔۔بنارس علی) مصور پاکستان حکیم الامت، فخر پاکستان، فلسفہ دان، شاعر اور حقیقت کے ترجمان علامہ ڈاکٹر محمد اقبال ؒ کا یوم ِولادت تزک و احتشام سے معروف آن لائن اردو اخبار ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل کے زیر انتظام و انصرام کمیونٹی سینٹر دی ہیگ کے خوبصورت ہا ل میں منعقد کیا گیا، اس پروقار تقریب کا آغاز تلاوت قرآن سے چوہدری اکرام الحق نے کرنے کی سعادت حاصل کی جبکہ مجتبےٰ خادم بٹ بارگارہ رسالت مآب ﷺ میں نعت کی صورت میں پھول نچھاور کئے اور اپنے خاص انداز سے تحت اللفظ میں علامہ اقبال کے اشعار پڑھ کر انھیں والہانہ خراج عقیدت بھی پیش کیا جبکہ میاں مظفر حسین نے سیف الملوک کے اشعار ترنم میں ادا کرکے اپنی حاضری لگوائی ۔ منعقدہ تقریب کے چیف کو آرڈینیٹر میاں عاصم محمود نے شرکاء تقریب کا شرکت کرنے پر صمیم قلب سے شکریہ ادا کیا اور علامہ اقبال ؒ کی شہرہ آفاق دعا
لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری
اس دعا کے ہر شعر پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اس سے ہمیں خدمت خلق کرنے کا درس دیا جا رہا ہے مختصر یہ ہے کہ خدمت خلق کرنے سے ہمیں اللہ تعالیٰ کی قربت حاصل ہو جاتی ہے۔ متذکرہ اخبار کے مدیر اعلیٰ محمد جاوید عظیمی نے اپنے خطاب میں کہا علامہ اقبال ؒ نے ہمیں قرآن کا فہم حاصل کرنے کے لئے زور دیا ہے اور اس سلسلے میں اپنے والد محترم کے ساتھ ہونے والے مکالمے کو بھی بیان کیا ہے۔ جاوید عظیمی نے مزید کہا کہ جب علامہ اقبال ؒ نے قرآن کو سمجھ کر پڑھنا شروع کیا تو پھر اللہ تعالیٰ کی منشا ، رضا اور قرآن کا ماخذ اس شعر میں کچھ یوں بیان کیا۔
کی محمدﷺ سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں۔
منہاج القرآن دی ہیگ کے خطیب علامہ یاسر نسیم قادری نے منعقدہ یوم اقبال کی تقریب کو سراہا اور منتظمین کو مبارکباد پیش کی۔ انھوں نے اپنے خطاب میں علامہ اقبال ؒ کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا آپؒ نے نوجوانوں کو متحرک کرنے کے لئے اپنی شاعری میں خصوصی طور پر تذکرہ کیا ہے اور ان پر زور دیا ہے کہ حقیقت کے علم سے اپنے آپ کو آراستہ کریں۔ پاکستان اسلامک اینڈکلچرل سینٹر دی ہیگ کی مسجد کے امام و خطیب علامہ حافظ غلام مصطفےٰ نقشبندی مجددی نے یوم ِ اقبال کے حوالےسے منعقد کی گئی تقریب کو بے حد سراہتے ہوئے محمد جاوید عظیمی ، میاں عاصم محمود اور دیگر ٹیم اراکین کو صمیم قلب سے مبارکباد پیش کی۔ حکیم الامت، شاعر مشرق اور حقیقت کے ترجمان علامہ اقبالؒ کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپؒ نے انسان کی خودی کو اپنی شاعری میں اجاگر کرتے ہوئے
اس کے کئی پہلوؤں پر روشنی ڈالی ایک موقعہ پر علامہ غلام مصطفےٰ نے کہا کہ علامہ اقبالؒ نے محبت رسول ﷺ کے سلسلے میں بڑے ہی واشگاف الفاظ میں ارشاد فرمایا امت مسلمہ اگر کوئی مقام حاصل کرنا چاہتی ہے تو اس کودررسول تک رسائی حاصل کرنا ہو گی۔ ڈاکٹر کا مران خان نے منعقدہ تقریب علمی و فکری گفتگو کرتے ہوئے کہا ہمارے مسلمان سائنسدانوں نے طویل عرصہ تک علمی بالادستی کو قائم رکھا مگر اب ہماری اس پر گرفت کمزور ہو گئی ہے۔ آپ نے مزید کہا کہ مسلمانوں کی زبوں حالی کی اصل وجہ عصر حاضر کے جد ید علوم اور تحقیقی امور سے دور رہنا ہے، علامہ اقبال ؒ نے نوجوانوں کو تحریک دی ہے کہ اپنے آپ کو جدید علوم سے آراستہ کریں تاکہ دیگر اقوام سے آپ ترقی اور علمی میدان میں کسی طرح بھی پیچھے نہ رہیں، ڈاکٹر کامران خان نے مسلم سائنسدان ابن خلدون کی علمی خدمات پر فخر یہ انداز میں کہا ہمارے اسلاف نے ایک طویل عرصہ تک علم پر حکمرانی کی ہے، انہی کی تقلید کرتے ہوئے اسکاٹ لینڈ کے ماہر اقتصادیات ایڈم اسمتھ نے برملا اعتراف کرکے اپنے علوم سے عوام الناس کی خدمات سر انجام دینے میں اپنا حصہ ڈالا۔
پروگرام کے دوران نقابت کے فرائض نبھاتے ہوئے محمد جاوید عظیمی نے علامہ اقبال ؒ کے شعر ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں۔
ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں
پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ آپ ؒ نے کائنات کی وسعتوں اور بلخصوص ان کو مسخر کرنے پر زور دیا ہے۔
جاوید عظیمی نے کہا صوفی اور سائنسدان کا کام ایک ہے صوفی اپنی درسگاہ اور سائنسدان اپنی لیبارٹری میں اللہ تعالیٰ کی کائنات کی نشانیوں پر غور و فکر اور تسخیری امور میں ہمہ وقت مصروف عمل رہتےہیں۔ شیخ عرفان نے علامہ اقبال ؒ کی سیرت اور ولولہ انگیز شاعری پر خوبصورت انداز میں گفتگو کرتے ہوئے انھیں خراج عقیدت پیش کرنے کے کئے انہی کے منتخب اشعار شرکائے تقریب کی سماعتوں کی نذر کئے۔
چوہدری محمد اقبال ، میاں عمران اور چوہدری علی اعجاز نے بھی علامہ اقبال ؒ کو اشعار کے آئینے میں خراج عقیدت پیش کیا ۔ علامہ اقبال ؒ کے یوم ولادت کی مناسبت سے کیک کاٹا گیا جبکہ اجتماعی دعا کے بعد شرکاء کی تواضع چٹ پٹے چناچاٹ ، سموسے ، جلیبوں اور گرما گرم چائے سے کی گئی۔