ہماری کرہ ارض میں چار مختلف صلاحیتوں کی حامل مخلوقات ہیں
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )سورہ فرقان کی آیت نمبر 59 میں کائنات کے تخلیقی فارمولوں کے ساتھ ساتھ اس کو چلانے والوں کا بھی انکشاف ہوتا ہے۔”الذیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ مَا بَیْنَهُمَا فِیْ سِتَّةِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰى عَلَى الْعَرْشِۚۛ-اَلرَّحْمٰنُ فَسْلْ بِهٖ خَبِیْرًا
وہی تو ہے جس نے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے چھ دن میں تخلیق کیا، پھر عرش پراستواء فرمایا، رحمان کے متعلق سوال اسکی خبر رکھنے والے سے پوچھ۔”
ہماری کرہ ارض میں چار مختلف صلاحیتوں کی حامل مخلوقات ہیں
1۔ جمادات، پہاڑ یا پتھر یہ اپنی جگہ پر جمے رہتے ہیں اور انکی زندگی کی حرکت اور تغیر وتبدل ہمیں محسوس نہیں ہوتا لیکن یہ حرکت بھی کرتے ہیں
2۔ نباتات، درخت ، پودے، جڑی بوٹیاں دوسری مخلوق ہیں جو ایک جگہ تو جمے رہتے ہیں لیکن اوپر تنے اور نیچے جڑ کے ذریعے حرکت کرتے ہیں، انکی زندگی کے اتار چڑھاو سے انسان متاثر ہوتا ہے اور اپنی غذائی ضروریات کو پورا کرتا ہے
3۔ حیوانات، جس میں انسان بھی شامل ہے اسکے علاوہ چوپائے، درندے اور تمام قسم کے رینگنے والے کیڑے مکوڑے زمین کے اوپر آزادانہ طور پر دائیں بائیں چاروں طرف حرکت کرتے ہیں
4۔ پرندے اور مچھلیاں ایسی مخلوق ہیں جو زمین کی کشش ثقل کو توڑ کر دائیں بائیں چاروں طرف حرکت کے ساتھ اوپر نیچے پرواز کے ذریعے اجا سکتے ہیں۔ پرندے ہوا کو دھکیل کر آگے چلتے ہیں، مچھلیاں پانی کو اور انسان اور چوپائے زمین کو دھکیل کر آگے چلتے ہیں
زمین کی چار حرکتیں یا چار مخلوقات انسان سمیت سب مشاہدے میں ہیں ۔
آسمانی دنیا کی دو مخلوق ہیں
1۔ فرشتے، ملائکہ سماوی، حاملان عرش، گروہ ملائے اعلی وغیرہ آسمانی دنیا کی ایسی مخلوق ہے جو ہر طرف حرکات و سکنات کے ساتھ ساتھ ظاہر بھی ہو جاتے ہیں اور نظروں سے اوجھل بھی، انسان کے لئے ماورائی یا غیبی مخلوق ہے اور مادی حواس میں انسان فرشتوں کو نہیں دیکھ سکتا
6۔ جنات آسمانی دنیا کی دوسری بڑی مخلوق ہیں، یہ باقی مخلوقات سے ذیادہ حرکت وسکنات کا مظاہرہ کرتے ہیں اور ظاہر وغائب کے ساتھ ساتھ تولیدی نظام اور نسل کشی بھی کرتے ہیں، جبکہ ملائکہ یا فرشتوں میں جنسی کشش اور تولیدی اعضاء نہیں ہوتے،
قرآن مجید میں تفکر کرنے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ زمین چار دن اور اسمان دو دن میں تخلیق کیا گیا اور اس طرح کائنات چھ یوم میں وجود میں آئی، یہ چھ یوم یہی ہیں جن کا اوپر مخلوقات کی شکل میں تذکرہ کیا گیا، یہ تمام مخلوقات مکان اور انکے درمیان خلاء فاصلہ یا اسپیس زمان کہلانا ہے
یہ کائنات کی چھ حالتیں ملکر زمان ومکان کو وجود میں لاتی ہیں ، تصوف کی رو سے انہی کو چھ ایام کہتے ہیں اور ہر کہکشانی نظاموں کے ہر سیارے میں یہی قانون عمل پیرا ہے، قران کی اس آیت میں تفکر کرنے سے یہ انکشاف بھی ہوتا ہے کہ زمین واسمان کے درمیان کھربوں قسم کی مخلوقات اور بھی ہیں،؛ لیکن یہ سب انسان جن اور فرشتوں کا مرکب ہیں ہمزاد، موکلات، آسیب، چھلاوے، بھوت پریت، بد ارواح، پری، چڑیل، نوری، ناری، آبی، خاکی روشنیوں کے اجسام اور مختلف سایہ جات، زمین اور آسمانوں کے درمیان تخلیق کیے گئے ہیں اور یہ چھ ایام کا حصہ ہی ہیں
اللہ کے عرش پر استواء ہونے کا علم انسان کو دیا گیا ہے کیونکہ عرش پر تین مخلوقات تھیں
1۔ ملائکہ
2۔ جن، شیطان یا ابلیس
3۔ انسان
جب اللہ تعالٰی نے ادم علیہ السلام کو تخلیق کیا اور اپنی روح پھونکنے کے بعد فرشتوں سے کہا کہ ادم کو سجدہ کرو تو ان تمام فرشتوں نے سجدہ کردیا لیکن ابلیس جو جنوں میں سے تھا اس نے سجدہ نہیں کیا، تینوں مخلوقات کا یہ واقعہ آسمانی دنیا کے مقام عرش پر رونما ہوا، آدم علیہ السلام اللہ تعالٰی کے خلیفہ ہیں اور وہ عرش پر اللہ تعالٰی کے نائب ہیں، چونکہ ادم علیہ السلام کو سکھائے گئے علم الاسماء کی بنا پر وراثت میں اللہ تعالٰی کے نائبین کا سلسلہ جاری رہے ہے اور قرآن کی اس آیت کے اندر اللہ تعالٰی فرماتے ہیں کہ اس سارے نظام کی تخلیق کرنے والی صفت رحمان کے متعلق سوال ہے تو اسکے نائب سے پوچھ سکتے ہو، اللہ تعالٰی کے اس نظام کی حامل ایک فرستادہ ہستی حضرت ابو الفیض قلندر علی سہروردی رحمتہ اللہ علیہ ہیں جو آفتاب طریقت و معرفت و حقیقت ہیں اور سلسلہ سہروردیہ کے روشن ستارے ہیں جو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علوم کے وارث اور اللہ تعالٰی کے تکوینی نظام کے حامل بندے ہیں، یہی وہ ہستیاں ہیں جو رحمان کو جانتی ہیں، تصوف کی شہراہ آفاق کتابیں ” الفقروفخری” سیاح لامکاں، جمال رسول، صحیفہء غوثیہ، اور دیگر کئی کتابوں کے مصنف جو سالکین طریقت و معرفت کے لئے علوم کے خزانے ہیں انکا عرس مبارک اج لاہور ہنجروال ملتان روڈ پر منعقد ہورہا ہے، آپ امام سلسلہ عظیمیہ حضور قلندر بابا اولیاء رحمتہ اللہ علیہ کے پیرو مرشد ہیں اور سلسلہ عظیمیہ میں بڑے “حضرت جی” کے نام سے مخاطب کیے جاتے ہیں، حضرت ابو الفیض قلندر علی سہروردی رحمتہ اللہ علیہ کا دربار مرجع خلائق ہے اللہ کی ذات و صفات اور روحانی علوم کے طالب علم ان کے فیضان سمندر سے اپنے آپ کو سیراب کرتے ہیں ۔
مہر ومہ وانجم کا محاسب ہے قلندر
ایام کا مرکب نہیں راکب ہے قلندر