Daily Roshni News

ہومو ہیڈ لبر جینس کے متعلق چند دلچسپ معلومات۔۔۔تحریر۔۔۔بنت  حق

ہومو ہیڈ لبر جینس کے متعلق

 چند دلچسپ معلومات!!

تحریر۔۔۔بنت  حق

ہالینڈ(ہومو ہیڈ لبر جینس کے متعلق چند دلچسپ معلومات۔۔۔تحریر۔۔۔بنت  حق)اپنے مُردوں کو دفنانے کا آغاز کب اور کس نے شروع کیا؟

#ہومو_ہائیڈلبرجینسس #Heidelbergensis

پروکیریٹس : (زندگی کی سادہ ترین شکل)

ڈومین        :  یوکریوٹا         (یوکیریوٹ)

کنگڈم         : اینیمیلیا          (حیوانیات)

فائلم           :  کارڈیٹا           (نوٹوکارڈ موجود ہوگا)

سب فائلم    : ورٹیبریٹا         ( ورٹیبرل کالم 👇)

[یعنی ایسے جاندار جن میں نوٹوکارڈ بعد میں ورٹیبرل کالم میں تبدیل ہوجائے]

ڈویژن         : گنیتھوسٹوماٹا (جبڑے والے جاندار)

سپر کلاس   : ٹیڑاپوڈا           (لِمبز والے جاندار)                  

کلاس          : ممالیہ             (دودھ پلانے والے)          

انفرا کلاس   : پلاسینٹالیا      (پلیسینٹا موجود ہو)                      

آرڈر             : پرائمیٹس       (اڈوانس میملز)                           

سب آرڈر      : ہاپلورینی       (خشک ناک والے)                        

انفرا آرڈر      : سیمی فارم    (نیو و اولڈ ولڈ مونکی)

پرو آرڈر       : کیٹرینی         (اولڈ ولڈ مونکیز)

سپر فیملی   :  ہومینائڈیا      (گریٹ ایپس+گبون)                     

فیملی          : ہومینیڈی       (گریٹ ایپس)                    

ذیلی فیملی  : ہومینینَئیِ      (افریکی گریٹ ایپس)           

قریبی ٹرائیب : ہومینینی       (چیمپینزی %98.8)          

جینس         : ہومو             (مختلف انسانی نسلیں)

نوع             : ہیڈلبرجینس                         

1908 میں ماہرین آثار قدیمہ کو جرمنی کے شہر ہائیڈلبرگ کے قریب 8 لاکھ سال پرانے پلائسٹوسن دور کے قدیم انسانی فوسلز ملے جن فوسلز کی (بعد میں) ٹیسٹنگ سے ہمیں پتا چلا کہ وہ قدیم انسانوں کی ہی کوئی معدوم ہوجانے والی نسل  تھی جوکہ ہومو نینڈرتالز اور ہومو سپیئنز کے ساتھ کافی قریبی تعلق کا اشتراک بھی شیئر کرتی تھی۔چونکہ یہ قدیم انسانوں کے فوسلز ہمیں پہلی بار جرمنی کے ایک خوبصورت شہر {»ہائیڈلبرگ«} سے ملے اسی (شہر کے) نام کی مناسبت سے، (جرمن سائنسدان “Otto Schoentensack” نے) اسے (ہومو) ہائیڈلبرجینسس کا نام دیا۔ اس کے علاوہ بھی ہمیں دنیا بھر سے ہومو ہیڈلبرجینس کے فوسلز مل چکے ہیں جیسے سپین ،فرانس، اٹلی، چین، اسرائیل اور کچھ  افریقی ممالک وغیرہ سے۔

ان کے ملنے والے جبڑے کافی بڑے تھے لیکن دانت کا سٹرکچر جدید انسانوں سے ملتا جلتا ہی تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ شاخ کچھ عرصہ ترقی پانے کے بعد معدوم ہو گئی ہوگی۔(اور ایک خیال یہ بھی ہے کہ ہوسکتا ہے کہ ہومو ہائیڈلبرجینسس ہی ہومو نینڈرتالز اور ہومو سیپینز کے اجداد ہوں) جو آج سے 15 سے لے کر 10 لاکھ سال پہلے ہومو ایرکٹس سے الگ ہوکر ایک الگ نوع کے طور پر evolved ہوئی تھی (ہو)۔

فوسلز کے سٹرکچر سے ہمیں یہ بھی معلوم ہوا   کہ ہومو نینڈرتھال کی طرح ہومو ہائیڈلبرجینسس کے جسم بھی ٹھنڈے ماحول میں رہنے کے لیے ڈھل چکے تھے( شائد وہ پہلی انسانی نسل تھی جس نے خود کو ٹھنڈے ماحول کے مطابق ڈھال لیا تھا) ان کے سینے  چوڑے اور مضبوط ہوا کرتے تھے اور وہ آگ کا  استعمال کرنا بھی جانتے تھے۔ نِیز یورپ خصوصاً اسپین کی سائٹ سے ملنے والی باقیات سے ہمیں یہ بھی پتا چلا کہ وہ نہ صرف پتھروں کے اوزار بنانا جانتے تھے بلکہ پھتروں، چھڑیوں کو مختلف شکلوں میں ڈھال کر ان سے مختلف کام لینا بھی سیکھ چکے  تھے۔( ان تمام ہی ملنے والے اوزاروں کی جانچ سے ہمیں یہ پتا چلا کہ وہ اپنے بنائے گئیں ان اوزاروں کی مدد سے مختلف جانوروں کو اپنا شکار بناتے تھے اور خود کو جنگلی جانوروں سے محفوظ رکھنے کے لیے بھی ان اوزاروں کا یوز کیا کرتے تھے۔)

مزید یہ کہ ان کے ملنے والے فوسلز کے دانتوں سے ہمیں یہ پتا چلا، کہ وہ پتوں اور جڑی بوٹیوں کے علاؤہ ناصرف زیادہ تر گوشت پر انحصار کرتے تھے بلکہ وہ گوشت کو آگ پر پکا کر کھانا بھی جانتے تھے۔ (اس کے علاوہ وہ آگ کا استعمال ٹھنڈ کی شدت سے بچنے کے لیے بھی کیا کرتے تھے۔۔۔۔ ساتھ میں فرانس کی terra amata سائٹ سے ملنے والی باقیات سے ہمیں اُن کے بارے میں ایک اور دلچسپ چیز معلوم ہوئی کہ وہ ٹھنڈ کی شدت سے بچنے کے لیے سادہ شکل میں ( ابتدائی نوعیت کی) پناہ گاہیں بنانا بھی جانتے تھے۔۔ اب تک کی دستیاب معلومات کے مطابق، ایسا کرنے والی وہ پہلی انسانی نسلوں میں سے ایک نسل ہوسکتی ہے جو اپنے تحفظ کے لیے پناہگاہیں بنا کر، اس میں رہتی ہوں) خیر ! گوشت کو پکا کر کھانے سے ان کے دماغوں کو grow کرنے کے لیے زیادہ توانائی میسر آئی جس کے چلتے ان کے دماغوں کی growth بھی ان کے جسموں کے لحاظ سے تیزی سے ہونے لگی۔

#ہومو_ہیڈلبرجینس_کے_متعلق_چند_دلچسپ_معلومات:

#نمبر_1_ آگ کا استعمال.                               

ملنے والے ثبوتوں کی بنیاد پر ،اب تک کی معلومات کے مطابق بعض ماہرین آثارِ قدیمہ کا خیال ہے کہ ہومو ایرکٹس ہی وہ پہلی ہومینڈ نسل تھی جس نے آگ کو کنٹرول طریقے سے یوز کرنا شروع کیا۔ یہی چیز ان کی اگلی نسلوں میں بھی منتقل ہوئی۔

افریقہ جیسے براعظم کی گرم آب و ہوا میں آگ اور اس کی گرمی، خود کو شکاری جانوروں سے محفوظ رکھنے یا گوشت وغیرہ پکا کھانے کے سوا بقا کے لیے اتنی اہم نہیں تھی (( تاہم، وقت کے گزرنے کے ساتھ جب ہومو ہیڈلبرجینس افریقہ سے نکل کر موجودہ یورپ پہنچے، تو اُنہیں اس بات کا احساس ہوا کہ آگ نہ صرف گوشت کو پکانے یا شکاری جانوروں سے خود محفوظ رکھنے کے لیے فائدے مند ہے بلکہ آگ کہیں طریقوں سے زندہ رہنے کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے)) جتنی کہ یورپ جیسی سرد آب و ہوا میں تھی۔ جب ہومو ہیڈلبرجینس افریقہ سے نکل کر یورپ کے سرد ماحول میں داخل ہوئے ، تو ان کو اپنے آباؤ اجداد سے ملا آگ کا تحفہ، یورپ کے شدید ٹھنڈے ماحول میں کسی نعمت سے کم نہیں تھا۔پھر انہوں نے خود کو ٹھنڈ کی شدت سے بچانے کے لیے آگ کا باقاعدہ استعمال کیا۔ جس بات کے ثبوت ہمیں اسرائیل کی ایک سائٹ سے ملتے ہیں’

 #نمبر2_  ہومو ہیڈلبرجینس کا برین سائز 1200 cc سے لے کر 1250 cc تک تھا جو ان کی باڈی سائز کا %1.9 فیصد بنتا ہے جبکہ اگر موجودہ انسانوں کے دماغوں سے ان کا موازنہ کیا جائیں تو جدید انسانوں کے دماغ کا سائز 1350 سے لے کر 1400 کیوبک سینٹی میٹر ہے۔ جو موجودہ انسانوں کے باڈی سائز کے لحاظ سے %2 بنتا ہے ( جبکہ وزن 2.97 پاؤنڈ )۔

#نمبر3_ ان کے ملنے والے فوسلز کی ران کی ہڈیوں اور باقی باڈی سٹرکچر سے, ہمیں یہ پتا چلتا ہے کہ ان کے مردوں کا اوسط قد 6 فٹ سے لے کر ساڑھے پانچ فٹ اور وزن 60 سے 65 کلو گرام ہوا کرتا تھا اور ان کی عورتوں کا اوسط قد پانچ فٹ سے لے کر 5.5 فٹ کے درمیان اور وزن 50 سے 55 کلو گرام کے لگ بھگ ہی تھا۔

#نمبر4_جدید انسانوں کی نسبتاً ہومو ہائیڈلبرجینس کے جسم زیادہ مضبوط ہوا کرتے تھے اور وہ جسمانی طور پر جدید انسانوں سے زیادہ طاقتور بھی تھے۔

#نمبر5_ ہومو ہیڈلبرجینس کے بارے میں خیال ہے کہ وہ اپنے مردوں کو دفنایا کرتے تھے۔ جس بات کے ثبوت ہمیں اسپین کی atapuerca  سائٹ سے ملتے ہیں جہاں ماہرین آثار قدیمہ کو ایک ہی مقام سے 28 ہومو ہیڈلبرجینس کے  فوسلز ملے۔ جس سائٹ کو اور فوسلز کو پرکھنے کے بعد، ماہرین اس نتیجے پر پہنچے کہ وہ اپنے مُردوں کو دفنانے والی پہلی ہومینڈ نسل ہوسکتی ہے۔

تحریر: #بنت_حق                                        

۱۹ مارچ ۲۰۲۴

Science ki Duniya (Group) – (سائنس کی دنیا (گروپ

Loading