یہ جوانی کی خاص عبادتوں میں سے ایک خاص ترین عبادت ہے !
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )یہ مغرب کا وقت تھا ، میرے سامنے ایک ٹوٹی ہوئی دیوار تھی ، جس کے آگے بیری کا درخت تھا۔ اس کے سامنے اک دروازہ جس نے بوگن ویلیا کے پھولوں سے بھری بیل اوڑھ رکھی تھی۔اُن پھولوں کے درمیاں گلی کو روشن کرنے کے لیے اک بلب موجود تھا۔
میں دایاں پاؤں ہلکا سا اٹھا کر ذرا دائیں طرف ہوتی تو وہ سفید اُجلی روشنی پھولوں سے کھیلنے لگتی ، میں بائیں پاؤں کی انگلیوں پر بوجھ دیے ذرا بائیں طرف کو سر کو خم دیتی تو وہ روشنی پھر سے جھلمل کرتی پھولوں سے ہوکر گزرتی ۔۔۔۔
جیسے کچھ جادوئی سا ہو وہاں !
یہ ایک بے انتہاء حسین اور روشن منظر تھا۔اس کی صحبت میں کیا کیا نہ تھا۔ مغرب کی اذان کا باقی رہ جانے والا اثر ، سوندھی مٹی کی خوشبو ، گھر کو جاتے پرندوں کے شکرگزاری بھرے نعرے ، گلیوں کو سکون اور سکوت سے ڈھانپنے والے پہر کا سحر بھی شامل تھا۔
مگر پڑھنے والی آنکھ ! کیا میں تمہیں بتاؤں کہ میں اک سادہ سے لمحے میں یوں رومانوی کیوں ہورہی تھی ۔۔۔اور اس قدر مکمل ، روشن اور رنگین منظر سے زیادہ میرے دل کو کس احساس نے سچی خوشی دی ۔۔۔۔۔
آج میں نے شعوری طور پر ، خود اپنی تربیت کی اس عمر میں ، اپنی ہی ایک غلطی مان لی تھی۔
میں زندگی میں بہت بار اپنی غلطیوں کو پہچانتی آئی ہوں مگر اس بار میں نے سلیقے سے خود کو معاف بھی کیا ، معافی مانگی بھی ، پریکٹیکل شرمندگی کے ساتھ۔۔۔ کہ میں خالق سے توبہ اور اس کی مخلوق سے معذرت کے بعد ایک سیکنڈ کی دیر لگائے بغیر خوبصورت عمل کی جانب بڑھ گئی۔
میرے قلب کو کمفرٹ زون میں دھڑکتے رہنے کی بجائے فوراً سے اپنے عمل کو بہتر بنانے کی جلدی تھی۔۔۔ اور آج وہ زندگی سے فروزاں ہوکر دھڑک رہا تھا۔۔۔۔۔
یوں ہی ہوتا ہے !
جوانی میں آپ کو بہت کچھ پرکشش لگتا ہے ، حیران کرتا ہے۔
جیسے sunset !
تو اس سے بھی زیادہ سنہری ہے اپنی غلطی کو پہچان لینا اور پھر رنج کی کیفیت میں بیٹھ بیٹھ کر خود کو تسلی دینے کی بجائے اٹھ کر اپنے عمل کی ذمہ داری قبول کرنا اور زبانی اور عملی معذرت کرنا۔
جیسے خوشبو والی موم بتی !
اس سے زیادہ آپ کے اردگرد کو مہکا دیتی ہے اخلاق کی بلندی ۔۔۔ جب آپ انسانوں کو رب کی امانت کے طور پر دیکھ کر ان سے اچھے سے ملتے ہیں ، سلام کرتے ہیں ، ان سے میٹھا بول اور درگزر قائم رکھتے ہوئے تعلق نبھاتے ہیں۔
جیسے شہرت کی چمک !
دکھائی دیے جانے کا سرور ۔۔اس سے زیادہ سکون ہے بنا کسی داد کے محتاج ہوئے ، چھوٹے سے چھوٹا کام بھی احسن انداز میں کرنا۔
سادہ سی ، روزمرہ کی روٹین میں بھی لگن سے محنتیں انڈیلنا ، یعنی برتن بھی ایسے دھو لینا جیسے آپ کسی اعلی کمپنی ہے سی ای او کے طور پر کوئی شاندار پریزینٹیشن دے رہے ہیں۔
جیسے خوبرو تحائف !
مادی چیزوں کی محبت ۔۔ اس سے زیادہ محبت پنپتی ہے اس لمحے میں جب کوئی انسان آپ کے سامنے اپنا دل کھول کر رکھے اور آپ اسے آزمائیں نہیں ، تسلی دیں ، اسے سن لیں ، اس کے دکھ کو بنا کسی ججمنٹ کے جذب کریں اور پھر اسے عمدہ رہنمائی دے سکیں۔
جیسے تازہ مہندی کی ٹھنڈی خوشبو !
رنگ اور خوشبو کا میل جول۔۔۔ اس سے زیادہ خوبصورت ہے اپنے ہاتھ کی محنت ، ہتھیلی کو ہالہ بنا کر مانگے جانے والی دعا ، انگلیوں کے پوروں پر پڑھا جانے والا ذکر جس سے دلوں کو اطمینان ملتا ہے۔
جیسے لوگوں کا ہجوم !
شور اور شوق کا رش ۔۔۔ اس سے زیادہ سکون بھری باتیں ہیں اس تنہائی کے گوشے میں جہاں آپ ٹھہر کر اپنے رب سے ہم کلام ہوتے ہیں۔اسے اپنی کمزوریاں اور چیلنجز بتاتے ہیں۔اور اس سے جی بھر کر مدد مانگتے ہیں۔
اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے اور وہ ہمیشہ اندھیروں سے نہیں آزماتا ، کبھی وہ ہمیں زمین کی روشنیوں کی تکرار سے آزماتا ہے تاکہ ہم اس سب کے درمیاں اس کے نور کو پہچان سکیں۔
جو معاف کرنے سے ، معافی مانگنے سے ،مخلوق کی مدد کرنے سے ،رب سے مدد مانگنے سے ، کسی کو تسلی و تشفی کے دو بول عنایت کردینے میں کہیں جگمگاتا ہوا ہم میں اور ہمارے اردگرد روشنی بھر دیتا ہے۔
یہ ان پھولوں اور اس روشنی کا رعب تھا یا بس اپنی غلطی مان لینے سے کئی بوجھ اتر جانے کی کیفیت کا سرور تھا ۔۔۔۔
میں دائیں بائیں سر کو گھماتی ، خوشی سے گول گول گھوم کر گھر آئی ہوں۔۔۔۔۔
دل گوشت کا لوتھڑا ہے ، اور اس کی روح کے خمیر میں رب کی جانب سے نرمی بھر دی گئی ہے۔اسے کسی بھی عمر خیر کی جانب ڈھال دو تو یہ ڈھل جاتا ہے۔
اپنی تربیت سا خوبصورت اور حسین اور کچھ نہیں ہوتا !
اپنے اندر کے بگڑے بچے کو پہچان لینا
پھر اسے بنا ڈانٹ یا تکلیف دئیے
سیدھے ، سچے ، سلجھے رستوں پر
اس کی انگلی تھام کر چلنا ۔۔۔۔
یہ جوانی کی خاص عبادتوں میں سے ایک خاص ترین عبادت ہے !
پڑھنے والی آنکھ مسکرائے
سائرہ اعوان
وادئ سون سکیسر