Daily Roshni News

“یہ شکل سے معصوم دکھنے والی ایک بدكار لڑکی ہے

“یہ شکل سے معصوم دکھنے والی ایک بدكار لڑکی ہے

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انترنیشنل )”یہ شکل سے معصوم دکھنے والی ایک بدكار لڑکی ہے جس نے اپنے ہی استاد کو اپنی چال میں پھنسا کر منہ کالا کیا ہے۔”

یونیورسٹی کے بڑے سے لان میں سٹوڈنٹس کے ہجوم کے وسط میں کھڑی وہ لال لباس والی لڑکی ساکت کھڑی اپنی جان از عزیز دوست کو یہ زہر اگلتے دیکھ رہی تھی۔

“مم۔۔۔میں ایسی نہیں ہوں میرا یقین کریں آپ سب !!!”

وہ کانپتی آواز میں اپنی صفائی دینے کی کوشش کرنے لگی پر اس کی بات کے جواب میں وہاں موجود لوگوں نے گہری نظر اسے سر تا پیر دیکھا تو وہ زمین میں گڑ سی گئی۔ سرخ ہونٹوں کی لالی بکھری ہوئی تھی  کاجل پهيلا ہوا تھا سرخ لباس کندھوں سے پھٹا ہوا تھا پر اسے اتنا ہوش بھی نہ تھا کہ اپنے وجود کو چھپا پاتی۔دوپٹہ  جانے کہاں گر چکا تھا۔

“آپ کے پاس اپنی بے گناہی کا کیا ثبوت ہے ؟”

ڈین کی بات پر اس نے کسی امید کے تحت اپنے سے چند قدم کی دوری پر کھڑے اس مرد کو دیکھا جو سر ہاتھوں میں تھامے کھڑا اپنے ہوش بحال کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔

اس کی حالت دیکھتے دل آرا کی آنکھوں میں جلتی آخری امید کی شمع بھی بجھ گئی۔

اس کی خاموشی اس کا جواب بتا چکی تھی۔

“سر میں اندر سے اپنا بیگ لینے جا رہی تھی جب پروفیسر نے مجھے کہا کہ دل آرا کو روم نمبر فائیو میں بھجوں انھیں اس سے کوئی ضروری بات کرنی ہے۔”

ثانیہ کی بات نے آخری کیل ٹھونک دیا تھا۔ جب ثبوت سامنے تھے تو اس کی بات کا یقین کون کرتا۔

“یہ ۔۔۔یہ جھوٹ ہے ۔۔۔سب جانتے ہیں میں آج تک کسی پروفیسر یا کلاس فیلو سے اکیلے میں نہی ملی نہ کسی سے کام کے علاوہ کوئی بات کی۔”

وہ روتی ہوئی ڈین کی طرف بڑھی پر وہ ہاتھ اٹھا کر اسے روک گئے۔

“آپ کو ابھی اور اسی وقت یونیورسٹی سے ڈسمس کیا جا رہا ہے اور  وارڈن سے کہہ کر ان کا سامان باہر پهینكوائیں ایسی لڑکیاں ہوسٹل میں رہنے کے قابل نہیں اور پروفیسر ثاقب آپ کل مجھ سے آ کر  ملیں۔”

ڈین اسے کہتے واپس مڑنے لگے جب وه ایک جھٹکے سے ان کی طرف آیا۔

“یہ الزام بے بنیاد ہے نہ میں نے انہیں وہاں بلایا نہ ہی یہ وہاں اپنی مرضی سے آئیں۔ یہ سب ایک سوچی سمجھی چال کے تحت کیا ہے کسی نے۔ آپ ایک لڑکی پر یوں سر بازار بہتان نہیں باندھ سکتے۔ میں بہت جلد ثبوت کے ساتھ یہ بات واضح کر دوں گا مگر یہ کہیں نہیں جائیں گی کیوں کہ یہ بے گناہ ہیں۔”

اس کی پتھریلی آواز پر دل آرا کا دل چاہا کے آگے بڑھ کر اسے اپنی صفائی دے پر کہاں ممکن تھا۔

“ثبوت ہمیں پہلے ہی مل چکے ہیں۔ آپ ہمارے بہت اچھے استاد ہیں فکر مت کریں آپ کی جاب محفوظ ہے۔”

ڈین کی بات پر وہ ان کے دوگلے پن پر لب بھینچ کر رہ گیا۔

“آپ کو آپ کی جاب مبارک۔ کل آپ کو میرا ریزگنیشن لیٹر مل جاۓ گا۔”

ترش لہجے میں کہتا وہ آنکھوں میں ضبط کی لالی لئے جھٹکے سے وہاں سے نکلتا چلا گیا۔

وہ ساکت کھڑی تھی جب اس کی نام نہاد بیسٹ فرینڈ نے اس کا بیگ لا کر اس کے قدموں میں پهينكا۔ اس نے چپ چاپ بیگ اٹھایا اور وہاں سے نکلتی چلی گئی۔

ٹھیک پانچ منٹ کے بعد وہ جی ٹی روڈ کے درمیان میں جا کھڑی ہوئی۔ اسے سامنے سے تیز رفتار گاڑی اپنی جانب آتی دکھائی دے رہی تھی۔ گاڑی تین قدم کے فاصلے پر تھی جب کوئی اس کا بازو سخت گرفت میں لیتا اسے اپنی طرف کھینچ گیا۔

ایک بلند چیخ دل آرا کے حلق سے برامد ہوئی تھی۔

Short but amazing complete Novel❤🌸

Guess krein🤭

Loading