آئن سٹائن سے ریل گاڑی میں ٹکٹ چیکر نے ٹکٹ مانگا
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )آئن سٹائن سے ریل گاڑی میں ٹکٹ چیکر نے ٹکٹ مانگا. آئن سٹائن اپنی جیبیں ٹٹولنے لگا. ٹکٹ چیکر نے جب دیکھا تو کہا جناب تکلیف نہ کریں. میں آپ کو جانتا ہوں. آئن سٹائن نے کہا نہیں ڈھونڈنا تو پڑے گا. کیونکہ میں یہ نہیں جانتا میں نے اترنا کہاں تھا.
اسی آئن سٹائن کے پاس انسانی دماغ کی وہ کمال صلاحیت بھی تھی جس نے اُس دور میں جب سائنس اسے ناقابل تصور اور ناممکن سمجھتی تھی نظریہ اضافت پیش کیا. ایک طرف دماغی قوت کی انتہا تو دوسری طرف بھول جانے کی وہ مثال کے ٹرین میں بیٹھتے ہی یہ بھول گیا اترنا کہاں ہے.
ہماری یہی لاپرواہی اور بھول جانے کی عادت تھی جس کی وجہ سے اللہ رب العزت نے ہمیں اپنے جسم کا مالک بنا کر بھی اس کے چلتے نظام کا کنٹرول نہیں دیا. ہمارا نیورو سسٹم ایک خودکار سسٹم پر یہ نظام چلا رہا ہے. جس وقت آپ یہ پڑھ رہے ہوں گے آپ کا دل دھڑک رہا ہوگا پھیپھڑے آکیسجن فلٹر کر رہے ہوں گے. گردے جگر نظام انہضام سب مصروف ہوں گے.
کیا یہ آپ چلا رہے ہیں.؟ آپ کی مرضی پر تو کبھی دل دھڑکنا بھول جاتا کبھی سانس لینا آپ بھول جاتے. فَبِاَىِّ اٰلَاۤءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ یہ خودکار نظام اللہ کی وہ نعمت ہے جس کا شکر ادا کرنا ہے. لیکن ہم لاپرواہی میں یہ بھول جاتے ہیں. اپنی ذہانت کو ظلم بنا کر دوسروں کو اپنا دست نگر بنا لیتے ہیں
کبھی ہم اپنے جیسے ہی دوسرے انسانوں سے یہ توقع اور اُمید باندھ لیتے ہیں کہ یہی میرا حاجت روا ہے. انسان لیکن بہت لاپروا اور بھول جانے والا ہے. مایوسی جنم لے لیتی ہے. وہ انسان جس پر اپنے ملکیتی جسم کا نظام چلانے کا قدرت نے اعتماد نہ کیا وہ دوسرے کو کب تک اور کہاں تک یاد رکھے گا. وہ تو موت اور زندگی کا حساب بھی بھول جاتا ہے.
اے اللہ ہمیں اپنے جیسے کسی دوسرے انسان کا محتاج نہ کر. ہم بھول نہ جائیں ہم تیرے ہی بندے ہیں.