آج کی اچھی بات
قلندر بابا اولیاؒ
تحریر۔۔۔حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب
(قسط نمبر1)
بشکریہ ماہنامہ قلندر شعور جنوری2023
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ آج کی اچھی بات۔۔۔ تحریر۔۔۔حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب)
نوع انسان میں زندگی کی سرگرمیوں کے پیش نظر طبائع کی مختلف ساخت ہوتی ہیں۔
ا۔ مثلاً ساخت الف، بے ، پے، چے وغیرہ وغیرہ۔
۲۔ یہاں زیر بحث وہ ساخت ہے جو قدم قدم چلا کر عرفان کی منزل تک پہنچاتی ہے۔ مادی مثال پہلے ہم ایک مادی مثال دیتے ہیں۔ وہ یہ ہے کہ اگر کوئی شخص مصور ہونا چاہے تو وہ تصویر کے خدو خال کو اپنی طبیعت میں رفتہ رفتہ جذب کرتا جاتا ہے۔
اس کے حافظے میں یہ بات محفوظ ہے کہ کانوں کی ساخت کے لئے پینسل کے ایک خاص وضع کے نشانات استعمال ہوں گے۔آنکھوں کی ساخت کے لئے دوسری وضع کے۔
بالوں کی ساخت کے لئے تیسری وضع کے۔
مشق کرتے کرتے وہ انسانی جسم کے ہر عضو کی ساخت کو پنسل کے نقش کی صورت میں پوری طرح ظاہر کرنے پر قابو پا جاتا ہے۔ اب ہم اس کو مصور کہہ سکتے ہیں۔
یہ سب کچھ کس طرح ہوا؟
اس کے ذہن میں انسانی خدو خال کا عکس موجود تھا۔ جب اس عکس کو نقل کرنے کے لئے اس نے پنسل استعمال کرنا چاہی تو وہ عکس جو اس کے ذہن میں موجود تھا، بار بار اس کی
راہ نمائی کرتا رہا۔ ساتھ ساتھ جس استاد نے اس کو مصوری کا فن سکھایا، وہ یہ بتلاتا گیا کہ پنسل اس طرح استعمال کی جاتی ہے اور کسی عضو کے نقش کو ترتیب دینا اس طرح عمل میں – آتا ہے۔ استاد کا کام صرف اس ہی قدر تھا لیکن تصویر کا عکس استاد نے اس کے ذہن میں سے منتقل نہیں کیا۔ وہ اس کے باطن میں پہلے سے موجود تھا۔ دوسرے الفاظ میں ہم اس طرح کہہ سکتے ہیں کہ اس کی روح کے اندر نوع انسانی کے ہزار در ہزار خدو خال محفوظ تھے۔ ۔ جب اس نے ایک استاد کی رہنمائی میں ان خدو خال کو کاغذ پر نقش کرنا چاہا تو وہ تمام نقوش – جو ذہن میں موجود تھے، کاغذ پر منتقل ہو گئے۔
علی ہذا القیاس مادی فنون کی اس قسم کی ہزار ہا مثالیں ہو سکتی ہیں جن سے ہم ایک ہی نتیجہ اخذ کرتے ہیں اور وہ یہ کہ انسان بالطبع . یه که انسان بالطبع مصور، کاتب، درزی، لوہار، بڑھتی، فلسفی – طبیب و غیره و غیرہ سب کچھ ہوتا ہے مگر اسے کسی خاص فن میں ایک خاص قسم کی مشق سے کرنا پڑتی ہے۔ اس کے کے بعد اس کے مختلف نام رکھ لئے جاتے ہیں اور ہم اس طرح کہتے ہیں – کہ فلاں شخص مصور ہو گیا، فلاں شخص فلسفی ہو گیا۔ فی الواقع وہ تمام صلاحیتیں اور نقوش – اس کے ذہن میں موجود تھے۔ اس نے صرف ان کو بیدار کیا۔ استاد نے جتنا کام کیا، وہ -صرف صلاحیت کے بیدار کرنے میں ایک امداد ہے۔
اب ہم اصل مقصد کی طرف آتے ہیں۔
جس طرح کوئی شخص مصور، کاتب یا فلسفی ہوتا ہے ، اس ہی طرح بالطبع اپنی روح کے اندر ایک عارف، ایک روحانی انسان، ایک ولی، ایک خدا شناس، ایک پیغمبر خاص قسم کے – روحانی نقوش اور خاص قسم کی روحانی صلاحیتیں لئے ہوتا ہے۔ ( یہاں کوئی پیغمبر زیر بحث اس لئے نہیں کہ پیمبری ختم ہو چکی ہے۔ صرف روحانی انسان، اس کا نام کچھ بھی ہو ، ہمارا
مطمح نظر ہے )۔ اب ہم صلاحیتوں کا ذکر الف سے شروع کرتے ہیں۔
بشکریہ ماہنامہ قلندر شعور جنوری2023