Daily Roshni News

“اب یہ بیوی سے سیٹنگ کی ضرورت کس کو پڑتی ہے۔

“اب یہ بیوی سے سیٹنگ کی ضرورت کس کو پڑتی ہے۔

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )۔” یوشع ان کے سامنے رکھے صوفے پر بیٹھتا ہوا خفگی سے گویا ہوا کہ وہ نکاح کے بعد سے بار بار اس کا مذاق اڑا رہی تھیں۔۔

“کم از کم تمہیں تو پڑنے والی ہے۔” ان کا انداز جتاتا ہوا تھا۔۔۔ یوشع نے ایک ناراض نظر ان پر ڈالی۔۔

“ویسے ملاقات کیسی رہی؟” چند لمحوں بعد مسکراہٹ دبائے انہوں نے اس کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھا۔۔ جانتی تھیں نرمل نے اسے آسانی سے بخشا تو نہیں ہو گا۔۔۔

“صحیح سلامت نظر آ رہا ہوں نا۔۔ تو بس سمجھیں ٹھیک ہی رہی۔۔” اوپر سے نیچے اپنی جانب اشارہ کرتا وہ جل کر بولا۔۔ نرمل حیدر کا غیض و غضب میں ڈوبا سراپا آنکھوں کے سامنے لہرایا تھا۔۔۔

“ہاں ویسے میری پوتی ہے بڑی نرم دل۔۔ میں ہوتی تو ایک آدھ جگہ تو پٹی بندھی ہی ہوتی۔۔” ان کے تبصرے پر یوشع کا منہ بے یقینی سے کھلا تھا۔۔

“آپ کو ربڑی میں نے لا کر دی ہے۔۔ آپ کی اس ایس پی پوتی نے نہیں۔۔” پیالے کی جانب اشارہ کرتے وہ تپے ہوئے لہجے میں بولا۔۔ دادو نے تو ربڑی ہضم کرنے سے پہلے ہی آنکھیں طوطے کی طرح پھیر لی تھیں۔۔۔

“ہاں تو اس کے بدلے تم نے دس منٹ کی ملاقات کی اجازت لی تھی۔۔” سائیڈ ٹیبل پر رکھے ٹشو کے ڈبے سے ٹشو نکال کر منہ پونچھتے انہوں نے حساب برابر کیا۔۔ وہ کسی کے احسان تلے دب جائیں ایسا ممکن نہیں تھا۔۔۔۔ یوشع نے بے یقینی سے پیالے کو دیکھا جو خالی میز پر دھرا  اسے منہ چڑا رہا تھا۔۔

“آپ اپنی پوتی کی سائیڈ ہیں نا؟”  ایک گہرا سانس بھرتے اس نے خفا نظروں سے ان کی جانب دیکھا۔۔۔ اس کے سوال پر دادو ایک لمبی آہ بھر کر رہ گئیں۔۔ پوتی کہتی تھی کہ وہ پوتے کی سائیڈ ہیں اور پوتے کو شکایت تھی کہ وہ پوتی کی طرف داری کر رہی ہیں۔۔

“ویسے اب تو تم دونوں کی سائیڈ ایک ہی ہے نا۔۔۔” دادو نے مسکراتے ہوئے بڑا ہی سیاسی جواب دیا تھا۔۔ یوشع کو مانتے پڑی کہ وہ رشتے میں ہی نہیں عقل میں بھی سب کی دادی تھیں۔۔

“ہاں بظاہر تو ہے۔۔ لیکن مسز یوشع حیدر نہ جانے کب اس ورلڈ وار تھری سے دستبردار ہوں گی۔۔” ایک آہ بھرتے ہوئے اس نے صوفے کی پشت سے ٹیک لگائی۔۔ اتنے دنوں کی بے رخی کے سارے أبواب ایک ایک کر کے آنکھوں کے آگے گھومے تھے۔۔۔

“اتنی جلدی ہار مان گئے؟ ابھی تو سات ماہ بھی نہیں ہوئے۔۔ سات سال کی دوری کو پاٹنے کے لئے بہت ہمت اور حوصلہ درکار ہے۔۔” دادو کے بہت ہی سادہ سے لہجے میں کی گئی بات یوشع پر گھڑوں پانی ڈال گئی تھی۔۔

” میرا وہ مطلب ہرگز نہیں تھا۔۔ میں نے آپ سے وعدہ کیا تھا کہ اپنی آخری سانس تک نرمل حیدر کا انتظار کر سکتا ہوں اور وہ وعدہ میں نبھاؤں گا۔۔” اس کے ٹھوس لہجے میں کئے گئے وعدے پر دادو دھیما سا مسکرائی تھیں۔۔ وہ جانتی تھیں وہ ٹھیک کہہ رہا تھا۔۔ وہ وعدوں کی پاسداری ہمیشہ کرتا آیا تھا۔۔

“جانتے ہو یوشع۔۔۔ عورت سب جھیل جاتی ہے۔۔ مرد کی دی ہر تکلیف برداشت کر جاتی ہے لیکن بس بے وفائی سہنا اس کے بس کی بات نہیں ہوتی۔۔” ان کی بات پر یوشع نے تڑپ کر نگاہیں اٹھائی تھیں۔۔

“دادو آپ جانتی ہیں۔۔ میں بے وفا ہرگز نہیں ہوں۔۔ میرے دل میں بسنے والی پہلی لڑکی نرمل حیدر تھی اور مرتے دم تک وہی رہے گی۔۔ مجھ سے غلطی ہوئی ہے۔۔۔ لیکن آپ تو واقف ہیں نا وہ فیصلہ بھی میں نے نرمل کی محبت میں لیا تھا۔۔ پھر آپ کیوں ایسی بات کر رہی ہیں۔۔۔” دکھ سے بوجھل آواز میں بولتے اس نے یاسیت سے ان کے چہرے کی جانب دیکھا۔۔ دادو نے ایک گہرا سانس لیتے ہوئے تائیدی انداز میں گردن ہلائی۔۔

“لیکن وہ تو ہر سچائی اور حقیقت سے ناواقف ہے نا۔۔ اس کے لئے تو تم بے وفا ہی ہو۔۔ تمہیں اپنی محبت کی تپش سے اس کے دل پر جمی یہ برف پگھلانی ہے۔۔” یوشع نے لب بھینچے گردن جھکائی۔۔۔۔ یہ إحساس ہی اسے گھائل کرنے کے لئے کافی تھا کہ اس کی بیوی اسے بے وفا سمجھتی ہے۔۔۔

“جانتے ہو یوشع عورت لاکھ خود کو سخت ظاہر کرے لیکن رشتوں کے معاملے میں اس کا دل ایکدم موم ہوتا ہے۔۔ محبت کی آنچ اسے آہستہ آہستہ نرم کر دیتی ہے۔۔ اسے تسخیر صرف محبت سے کیا جا سکتا ہے اور جو مرد یہ گر سیکھ لیتا ہے وہ اس کے دل پر راج کرتا ہے۔۔۔۔ تم دونوں کے درمیان اب جو رشتہ بن گیا ہے، اس میں تو قدرت نے ویسے ہی محبت اور الفت رکھی ہے۔۔ امتحان کڑا ضرور ہو گا۔۔ لیکن اگر تم ثابت قدم رہے تو میدان مار لو گے۔۔” مسکراتے ہوئے انہوں نے جیسے اسے امید کی کرن تھمائی تھی۔۔۔ یوشع جو گردن جھکائے بے تاثر چہرے سے بیٹھا تھا۔۔۔۔ ان کی بات پر پھیکا سا ہنستے اس نے نگاہیں اٹھائیں۔۔۔۔۔

“دادو ایک بات بولوں۔۔۔ اگر مجھے اس بات کا یقین ہوتا کہ نرمل حیدر کی خوشی مجھ سے الگ ہونے میں ہے تو میں یہ بھی کر گزرتا۔۔۔ میں اسے اس زبردستی کے رشتے میں کبھی نہ باندھتا۔۔ جس کا بوجھ اٹھانا اس کے بس میں نہ ہوتا۔۔۔۔ لیکن جس لڑکی کو میں پانچ برس کی عمر سے جانتا ہوں۔۔ جس کی ہر خوشی اور غمی کا اندازہ میں اس کی آنکھ کی جنبش سے پہچان لیتا ہوں۔۔۔ جس کی محبتوں اور شدّتوں کا میں گواہ رہا ہوں تو کیسے اس کے دل کا درد نہیں جانوں گا؟ مجھے معلوم ہے کہ نرمل حیدر کی زندگی میں کسی دوسرے مرد کی گنجائش نہیں نکلتی۔۔۔۔ وہ مجھے دھتکار رہی ہے تو صرف اس لئے کہ میں نے اس کے سب سے قریب ہونے کا دعوٰی کرنے کے بعد اسے تکلیف دی ہے۔۔ اپنوں کے دئیے زخم بہت گہرا گھاؤ دیتے ہیں۔۔ اور ان کی مسیحائی ہرگز آسان نہیں ہوتی۔۔”

 جذبات کی شدت سے اس کی آنکھیں سرخ پڑنا شروع ہو چکی تھیں۔۔۔ دادو جانتی تھیں اس کا کہا حرف بہ حرف سچائی پر مبنی تھا۔۔۔ وہ لب بھینچے اسے دیکھے گئیں جو مزید بول رہا تھا۔۔۔

” ہر مرد بے وفا نہیں ہوتا دادو۔۔۔ کچھ مجبور بھی ہوتے ہیں۔۔ اگر نرمل حیدر اپنی وفا ثابت کرنے کے لئے زندگی کے سات سال تیاگ سکتی ہے تو یوشع حیدر اپنے اوپر لگے اس بے وفائی کے داغ کو دھونے کے لئے اپنی پوری زندگی نچھاور کر سکتا ہے۔۔۔ یہ میری بھول تھی کہ نرمل میرے پیچھے اپنی زندگی میں مگن ہو جائے گی۔۔۔۔ اپنے شوہر، گھر اور بچوں میں وہ بھول جائے گی کہ کوئی یوشع حیدر بھی تھا جس نے اسے ٹوٹ کر چاہا تھا یا جس پر وہ کبھی جان چھڑکتی تھی۔۔ جانتی ہیں دادو اس احساس کے ساتھ میں سات سال پل پل مرا ہوں کہ نرمل اب میری نہیں ہے۔۔۔” دادو نے محسوس کیا اس کی آواز بھیگنے لگی تھی۔۔ ان کا جی چاہا کہ اٹھ کر اسے گلے لگا لیں۔۔ لیکن وہ اپنی خواہش دبائے خاموش رہیں۔۔ وہ اسے دل ہلکا کر لینے دینا چاہتی تھیں۔۔

“میں نہیں جانتا کہ کوئی سسسی، سوہنی، ہیر یا کوئی لیلٰی در حقیقت تھیں بھی یا نہیں لیکن اتنا یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اس صدی میں محبت اور وفاداری کی مثال دینی ہو تو نرمل حیدر کا نام کافی ہے۔۔ اب مجھے اسے یہ احساس تھمانا ہے کہ محبت اور وفاداری بے مول نہیں جاتیں۔۔۔ میں نرمل حیدر کے دل میں ایک بار پھر جگہ بناؤں گا۔۔ یہ میرا آپ سے وعدہ ہے۔۔” بنا دادو کی جانب دیکھے وہ صوفہ چھوڑ کر کھڑا ہوا اور لمبے لمبے ڈگ بھرتا کمرہ چھوڑ کر نکل گیا۔۔

ایسا ہرگز نہیں تھا کہ وہ نرمل کے دل کی حالت سے انجان تھا۔۔ وہ اس کی محبتوں، اس کے دکھ، اس کی انا اور اس کی تکلیف۔۔ ایک ایک پہلو سے بخوبی واقف تھا۔۔ اس نے یہ نکاح اپنے مردانگی میں زعم میں ہرگز نہیں کیا تھا بلکہ وہ نرمل حیدر کو اس کا کھویا زعم لوٹانا چاہتا تھا۔۔ جو اس نے ساری زندگی یوشع حیدر پر کیا تھا۔۔ پیچھے بیٹھی دادو نے شدّت سے اس کے ارادوں کے پورے ہونے کی دعا کی تھی۔۔۔ نہ جانے محبت کی یہ انوکھی داستان کون سا موڑ لینے والی تھی۔۔

Loading