احساس ہر کسی کے پاس نہیں ہوتا۔۔۔
انتخاب۔۔۔۔۔جاوید عظیمی
نگران مراقبہ ہال ہالینڈ
نیڈرلینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔ احساس ہر کسی کے پاس نہیں ہوتا۔۔۔ انتخاب۔۔۔۔۔جاوید عظیمی) میں جب بھی ریستوران میں کھانا کھانے جاتا ہوں ایک اذیت سے گزرتا ہوں- وہاں میرے ہم عمر میرے ہی جیسے میرے سامنے کھانا لا کر رکھتے ہیں اگر ٹیبل پر کچھ گر جائے تو وہ ٹیبل آکر صاف کرتے ہیں- جب میں ان کو ٹیبل صاف کرتے دیکھتا ہوں تو میرا دل ہلک میں آجاتا ہے- کیا ہم نے کبھی خود کو ان کی جگہ پر رکھ کر سوچا ہے؟….. کیا ہم یہ کر سکتے ہیں کہ ہمارے ہم عمر صوفے یا کرسی پر ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھے ہوں اور ہم ان کے سامنے پڑی ٹیبل صاف کریں- وہ ہمیں بڑے روعب کے ساتھ بلائیں اور ہم بڑے مودبانہ طریقے سے ان کی جا کر بات سنیں – ان کے سامنے کھانا لا کر رکھیں….. اور وہ جاتے ہوئے ہمیں ٹپ کے نام پر 40 سے 50 روپے خیرات کے طور پر دے جائیں….. اور ان کے جانے کے بعد ہم ٹیبل سے بھرے برتن بھی اٹھائیں….. نہیں….. ہم ایسا کرنا تو دور ایسا سوچ بھی نہیں سکتے ایسی سوچ بھی ہمیں لرزا کر رکھ دیتی ہے….. وہ سب مجبور ہوتے ہیں ان کے گھر کے حالات ان کو یہ سب کرنے پر مجبور کر دیتے ہیں- ہمیں انہیں رعب انگیز انداز میں آرڈر نہیں دینا چاہیے بلکہ گزارش کرنے والے انداز میں آڈر لکھوانا چاہیے- اور جب ویٹر کھانا ٹیبل پر لگائے تو اس کا شکریہ ضرور ادا کرنا چاہیے اور ٹپ کم از کم اتنی تو دینی چاہیے کہ ٹپ ٹپ ہی لگے خیرات نہ لگے- کیونکہ وہ بھی انسان ہیں ان کی بھی “عزت نفس ہے” ان کی بھی “میں” ہے ان میں بھی”انا” ہے پر ان کے حالات ان کو انا کا گلا دبا دینے پر مجبور کر دیتے ہیں- پر سچ تو یہ ہے کہ وہ بھی ہم جیسے ہی ہیں ان میں اور ہم میں کوئی فرق نہیں اگر فرق ہے تو صرف اتنا کے اللہ پاک ان کا صبر آزما رہے ہیں اور ہمیں دے کر آزما رہے ہیں کہ ہم ان کے ساتھ کس طرح پیش آتے ہیں-