Daily Roshni News

اردو کے نامور افسانہ نگار اور صحافی جناب احمد ندیم قاسمی کی برسی ۔۔

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )آج اردو کے نامور افسانہ نگار‘ شاعر‘ ناقد‘ کالم نگار‘ محقق‘ مترجم اور صحافی جناب احمد ندیم قاسمی کی برسی ہے

آسمانوں سے فرشتے جو اتارے جائیں

وہ بھی ِاس دور میں سچ بولیں تو مارے جائیں..

معروف شاعر ، افسانہ نگار اور کالم نگار احمد ندیم قاسمی نے کئی دہائیوں تک قلم کی نوک سے اپنے فن کی دھاک بٹھائے رکھی۔ ادبی افق پر ان کی تحریں آج بھی قدر کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہیں ۔

قاسمی صاحب کی شاعری کی ابتداء 1931ء میں ہوئی تھی جب مولانا محمد علی جوہر کے انتقال پر ان کی پہلی نظم روزنامہ سیاست لاہور کے سرورق پر شائع ہوئی اور یہ ان کے لیے بہت بڑا اعزاز تھا۔

1934ء اور 1937ء کے دوران ان کی متعدد نظمیں روزنامہ انقلاب لاہور اور زمیندار لاہور کے سرورق پر شائع ہوتی رہیں اور اس سے انہیں نوجوانی میں ہی شہرت حاصل ہوگئی۔1964ء سے امروز لاہور میں ادبی، علمی اور تہذیبی موضوعات پر ہر ہفتے مضامین لکھتے رہے۔

معروف صحافی اسلم ملک کے مطابق 1936 میں انجمن ترقی پسند مصنفین کے قیام کے بعد قاسمی صاحب نے اس انجمن سے وابستگی اختیار کر لی تھی۔ وہ انجمن کے سکریٹری بھی رہے۔ اس کی وجہ سے دو مرتبہ جیل بھی گئے۔

جب انجمن ترقی پسند مصنفین شدت پسندی کا شکار ہوئی تو قاسمی صاحب نے اس کی سرگرمیوں سے کنارہ کشی اختیار کر لی لیکن عرصے بعد جب انجمن کا احیأ ہوا تو اس کی نشستوں میں شریک ہوتے رہے۔

احمد ندیم قاسمی نے لفظوں کی بے ساختگی قاسمی کا ایسا خاصہ تھی جس نے دنیائے ادب میں بے شمار انمٹ نقوش چھوڑے ۔

بچوں کے اصلاحی ڈرامے ہوں یا سماجی تبدیلی کی تحریریں ، نثر سے نظم تک ہر لفظ صدائے قاسمی بن کر آج بھی بے شمار لوگوں کے لئے امید کا دیا اور ہمت کا سرچشمہ ثابت ہو رہی ہیں۔

احمد ندیم قاسمی نے  بے شمار ادبی رسائل میں ادارتی فرائض بھی سرانجام دیئے ان کی سترہ سے زائد افسانوی اور چھ شعری مجموعوں سمیت متعدد کتابیں شائع ہوئیں۔

فنی خدمات کے صلے میں احمد ندیم قاسمی کو پرائیڈ آف پرفارمنس اور ستارہ امتیاز سمیت متعدد ایوارڈز اور اعزازات سے نوازا گیا ۔ دنیائے صحافت، فن و ادب کا یہ چمکتا ستارہ دس جولائی دو ہزار چھ کو اپنے مداحوں کو ہمیشہ کے لیے سوگوار چھوڑ گیا۔

اسد خان ۔

Loading