ارسطو کا قول: “خود کو جاننا تمام حکمت کا آغاز ہے۔”
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )اس قول کا کیا مطلب ہے؟ارسطو، جو کہ قدیم یونان کے ایک عظیم فلسفی تھے، نے یہ بات کہی کہ خود کو جاننا، یعنی اپنے اندرونی جذبات، خیالات اور عملوں کو سمجھنا، ہر قسم کی حکمت اور دانش کا بنیادی قدم ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ:
* ذاتی دریافت: انسان کو اپنی ذات، اپنی صلاحیتوں اور کمزوریوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ یہ خود شناسی ہی اسے اپنی زندگی کا مقصد اور راستہ تلاش کرنے میں مدد دیتی ہے۔
* علم کا دروازہ: جب انسان اپنے آپ کو سمجھ لیتا ہے تو وہ دوسرے لوگوں، سماج اور دنیا کو بہتر طور پر سمجھنے کی صلاحیت حاصل کر لیتا ہے۔ یہ اس کے لیے علم کے دروازے کھول دیتا ہے۔
* حکمت کا آغاز: خود شناسی کے بغیر انسان کسی بھی موضوع پر گہری بصیرت حاصل نہیں کر سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ ارسطو نے کہا کہ خود کو جاننا تمام حکمت کا آغاز ہے۔
آج کے دور میں اس قول کی اہمیت
آج کے دور میں بھی ارسطو کا یہ قول انتہائی اہم ہے۔ سوشل میڈیا اور تیز رفتار زندگی کے اس دور میں جب ہم اکثر اپنے آپ کو بھول جاتے ہیں، خود شناسی کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے۔ خود شناسی سے ہمیں ملتی ہے:
* ذہنی سکون: جب ہم اپنے آپ کو سمجھتے ہیں تو ہم اپنی پریشانیوں اور خوفوں سے نمٹنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔
* بہتر فیصلے: خود شناسی ہمیں زندگی کے اہم فیصلے کرنے میں مدد دیتی ہے۔
* مضبوط تعلقات: جب ہم اپنے آپ کو سمجھتے ہیں تو ہم دوسروں کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کر سکتے ہیں۔
خلاصہ
ارسطو کا یہ قول ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہمیں اپنی ذات کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ خود شناسی ہمیں ایک بہتر انسان بننے میں مدد دیتی ہے اور ہمیں زندگی کے مختلف پہلوؤں میں کامیاب بناتی ہے۔