Daily Roshni News

ازدواجی زندگی میں حُسن ِمعاشرت.

ازدواجی زندگی میں حُسن ِمعاشرت

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )انسان اپنی دنیاوی زندگی کو بہترین اور حسین انداز میں گزارنا چاہتا ہے جس میں نہ معاشی پریشانیاں ہوں اور نہ ہی معاشرتی اور بداخلاقی پر مبنی برائیاں ہوں۔ ہر طرف سے سکون واطمینان کے ساتھ اس کے شب و روز بسر ہوں۔ انسانی تہذیب و تمدن کی ابتدا خاندان سے ہوئی اور اس کی بنیاد حضرت آدمؑ اور حضرت حواؑ کے ذریعے پہلے گھر اور خاندان کی شکل میں ڈالی گئی۔محبت اور انسیت جو انسانی نفس کے ضمیر میں شامل ہے،خاندان کے استحکام اور بقاء کا باعث بنی۔انسانی روح ہمیشہ اس کے لیے بے تاب رہی ہے اور انسان اس کے بغیر جسمانی، ذہنی اور روحانی اذیت کا شکار رہا۔ اکیسویں صدی کو انسانی ترقی کا عروج اور انتہا سمجھا جاتا ہے۔ جہاں یہ صدی انسانی دماغ کی ترقی کی انتہا کو ظاہر کرتی ہے، وہیں یہ انسانی محبت کی تباہی کا آغاز بھی ہے اور اس نے مادی سہولتوں، آسانیوں اور مشینوں کے عوض انسانی وجود سے وابستہ رشتوں اور محبتوں کا خاتمہ بھی کر دیا۔ موجودہ دور میں ان ہی بنیاد پر مغرب میں خاندانی نظام تباہ و برباد ہو چکا ہے۔خاندان مرد اور عورت کے نکاح کے ذریعے وجود میں آتا ہے، جسے شوہر اور بیوی کا نام دیا گیا۔ اس کی بنیاد محبت پر ہوا کرتی ہے۔

اسلام زوجین کے درمیان محبت و شفقت،احترام و ہمدردی اور ایثار و اعتماد کا رشتہ قائم کرتا ہے۔ اسی لیے اس نے شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کا حریف نہیں، بلکہ معاون و مددگار قرار دیا اور اسے ’لباس‘ سے تعبیر کیا۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:”وہ تمہارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے۔“ (سورۃ البقرہ:178) مزید یہ کہ اللہ تعالیٰ نے دونوں کو ایک دوسرے کے لیے باعث ِ سکون بنایا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:”اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس نے تمہارے لیے تمہاری جنس سے بیویاں پیدا کیں ،تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کرو اور تمہارے درمیان محبت اور رحمت پیدا کر دی۔“(سورۃ الروم:21)اسلام نے میاں بیوی کی سرگرمیوں کے دائرے متعین کر دیے ہیں کہ دونوں میں سے ہر ایک کا مخصوص کردار اور دائرہ عمل ہے، جس میں اس نے رہ کر کام کرنا ہے اور ہر ایک سے اسی کے تعلق سے سوال کیا جائے گا۔ نبی کریم ﷺکا ارشادِ گرامی ہے: ”تم میں سے ہر شخص ذمہ دار ہے، اور ہر شخص سے اس کے متعلقین اور ماتحت لوگوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ حاکم اپنی رعیت کے حوالے سے ذمہ دار ہے، مرد اپنے گھر والوں کے متعلق ذمہ دار ہے اور عورت اپنے شوہر کے گھر اور اپنے بچوں کی ذمہ دار ہے،تم میں سے ہر شخص ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔“(صحیح بخاری:5200)اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلامی معاشرے میں بیوی، بچوں کی کفالت اور تعلیم و تربیت کا ذمہ دار مرد ہے اور بیوی کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ بچوں کی نگہداشت کرے اور ان کی بہترین تعلیم و تربیت کا اہتمام و انتظام کرے اور گھر کو خوش اسلوبی سے سنبھالے، لیکن ایسا تب ہی ممکن ہوگا، جب زوجین کے درمیان محبت و الفت کی فضا قائم و دائم رہے گی اور ان کی ازدواجی زندگی خوش گوار رہے۔ اس سلسلے میں اسلام نے واضح تعلیمات دی ہیں،احکام دیے اور عملی مثالیں قائم کیں کہ بیوی کے ساتھ کیسا معاملہ کرنا ہے اور خود بیوی سے کہا کہ کبھی اپنی حیثیت اور مقام و مرتبے سے غفلت نہ برتے۔ حقیقت یہ ہے کہ خوش گوار ازدواجی زندگی کے لیے میاں اور بیوی دونوں کو ہی اسلامی تعلیمات پر عمل کرنا ضروری ہے۔

رب تعالی عمل کی توفیق عطا فرمائے۔

Loading