اسرائیلی فوج نے غزہ میں جبری بھوک سے بلکتی آبادی میں امدادی مقام پر ایک فلسطینی لڑکے کی آنکھ پر گولی مار دی۔
عرب میڈیا کے مطابق یہ واقعہ غزہ میں ایک امریکی و اسرائیل کے حمایت یافتہ GHF امدادی مقام پر اس وقت پیش آیا جب لڑکا اپنے خاندان کے لیے خوراک کی تلاش میں گیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے 15 سال کے عبد الرحمن ابو جزر کی بائیں آنکھ میں گولی ماری اور گولی لگنے کے بعد بینائی بحال ہونے کے امکانات نہیں ہیں۔
عبد الرحمن ابو جزر نے عرب میڈیا کو بتایا کہ جب اسے گولی لگی تو اسرائیلی فوجی اس پر مزید گولیاں برساتے رہے جس سے اسے لگا کہ موت قریب ہے۔
غزہ میں پانی کا بحران
دوسری جانب غیر ملکی خبر ایجنسی اے ایف پی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ غزہ کے شہریوں کے لیے اسرائیلی فوج کے وحشیانہ فضائی حملوں، نکل مقانی اور بھوک کے بعد اب پانی کا شدید بحران بھی جنم لے رہا ہے جس سے غزہ کے لوگوں کی مصیبتوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
خبر ایجنسی نے بتایا کہ بعض اوقات پانی کے ٹینکر غزہ کے رہائشیوں تک پہنچ جاتے ہیں اور این جی اوز چند خوش نصیبوں کو وہ پانی تقسیم کرتی ہیں لیکن یہ کافی نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے جنگ کے شروع میں غزہ میں پانی کی سپلائی منقطع کرنے کے بعد شمالی غزہ میں پانی کی کچھ سپلائی لائنز کو اسرائیلی پانی کی کمپنی میکروٹ سے جوڑ دیا تھا تاہم رہائشیوں نے بتایا کہ پانی اب بھی نہیں آرہا۔