Daily Roshni News

اسرائیلی وزیر اعظم نے ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کیلئے نامزد کر دیا

اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کے نوبیل انعام کیلئے نامزد کردیا اور کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امن ممکن ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ، وزیر خارجہ مارکو روبیو، وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ اور مشرق وسطی کے مندوب اسٹیو وٹکوف سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔

نیتن یاہو نے کہا کہ وہ نہ صرف تمام اسرائیلیوں بلکہ یہودیوں کی جانب سے صدر ٹرمپ سے اظہار تشکر کرتے ہیں کہ انہوں نے عظیم مواقع فراہم کیے ہیں۔ ان میں ابراہام معاہدہ بھی ہے۔ وہ ایک کے بعد دوسرے ملک اور خطے میں امن قائم کر رہے ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام 2026کیلئے نامزد کرنے کا خط باضابطہ طور پر امریکی صدر کوبطور تحفہ پیش کیا اور بتایا کہ وہ یہ خط نوبیل کمیٹی کو بھیج چکے ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ صدرٹرمپ نوبیل امن انعام کے بہت زیادہ حقدار ہیں۔

اس موقع پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم نے ان کے لیے خط نوبیل کمیٹی کو ارسال کردیا ہے تاہم یہ بات بہت پُرمعنی ہے کہ ایسا خط اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے دیا گیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا نے اسرائیل کے ساتھ مل کرکئی کامیابیاں حاصل کیں جو مستقبل میں اور زیادہ کامیابیوں میں بدلیں گی اور اچھے نتائج نکلیں گے۔

 اب ایران پر حملے کی ضرورت نہیں پڑے گی: ٹرمپ

صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا نے ایران کی 3 نیوکلیئر تنصیبات کو تباہ کیا،انہوں نے امید ظاہر کی کہ اب ایران پر حملے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔وہ ایسا کرنا نہیں چاہتے اور ایران بھی اب اس مقام پر نہیں جہاں وہ دو ہفتے پہلے تھا۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایران پر سے پابندیاں اٹھاکر انہیں موقع دینا چاہتے ہیں، ان کے پاس تیل کی طاقت ہے، وہ عظیم لوگ ہیں۔

اسرائیل ایران جنگ سے متعلق سوال پر امریکی صدر نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ یہ جنگ ختم ہوچکی۔ ایران ملاقات کرنا چاہتا ہے وہ امن قائم کرنا چاہتے ہیں۔ وہ بھی امن کے خواہاں ہیں۔تاہم یہ بھی کہا کہ اگر ایسا نہیں ہے تو ہم تیار ہیں اور اس کی قابلیت بھی رکھتے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے بھارت اور پاکستان، سربیا اور کوسوو، روانڈا اور کانگو سمیت دیگر کے ساتھ اقدامات کیے جوایک دوسرے سے لڑ رہے تھے اوران میں بڑی جنگ بھارت اور پاکستان کے درمیان تھی۔ہم نے یہ جنگ تجارت کی بنیاد پر رکوائی۔ ہم بھارت سے ڈیل کررہے ہیں اور پاکستان سے بھی۔ ہم نے انہیں کہا تھا کہ اگر جنگ کی تو تجارت نہیں کریں گے۔یہ ممالک ممکنہ طورپر ایٹمی جنگ کے دہانے پر تھے۔

روسی صدر پیوٹن سے خوش نہیں ہوں: امریکی صدر

صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ یوکرین روس جنگ ختم کرنے کی بھی کوشش کررہے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ جنگیں رکیں۔تاہم وہ روس کے صدر پیوٹن سے خوش نہیں کیونکہ انہوں نے یوکرین سے جنگ ختم نہیں کی۔

مشرق وسطیٰ کیلئے امریکی مندوب اسٹیو وٹکوف نے توقع ظاہر کی کہ امریکا اور ایران کے درمیان نیوکلیئر پروگرام پر بات چیت اگلے ہفتے شروع ہوگی۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ وہ امریکا کے ساتھ مل کر ایسے ممالک کو تلاش کررہے ہیں جو فلسطینیوں کو بہتر مستقبل دے سکیں تاہم انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ آیا بہتر مستقبل سے مراد رہائش ہے یا نہیں۔

مشرق وسطیٰ میں امن کیلئے دو ریاستی حل سے متعلق سوال پر اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ فلسطینیوں کے پاس اس بات کی طاقت ہونی چاہیے کہ وہ اپنی گورننس کرسکیں مگر اس بات کی قوت نہیں کہ وہ اسرائیل کو نقصان پہنچا سکیں۔

اسرائیلی وزیراعظم نے حماس سے جنگ شروع ہونے کے بعد پہلی بار یہ بھی کہا کہ جو فلسطینی غزہ میں رہنا چاہتے ہیں وہ قیام کرسکتے ہیں۔  مجموعی طور پر سکیورٹی اسرائیل کے پاس رہنی چاہیے اور اسرائیل کو اس کی پرواہ نہیں کہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ فلسطینی ریاست ہے یا نہیں۔

واضح رہے کہ عشائیہ پر یہ ملاقات ایسے وقت ہوئی جب اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کیلئے بلواسطہ بات چیت جاری ہے۔

نیتن یاہو کی ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسری بار عہدہ سنبھالنے کے بعد ان سے یہ تیسری ملاقات ہے۔

صدر ٹرمپ سے اسرائیلی وزیراعظم کی ملاقات کے موقع پر فلسطین نواز مظاہرین نے وائٹ ہاؤس کے باہر احتجاج کیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں پاک بھارت بحران میں صدر ٹرمپ کے فیصلہ کن سفارتی مداخلت کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے صدر ٹرمپ کو نوبیل امن انعام 2026 کے لیے نامزد کرنے کی سفارش کا فیصلہ کیا تھا۔

بعد ازاں حکومت پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام دینے کی سفارش کا خط ناروے کی نوبیل کمیٹی کو بھیجا۔

اس کے علاوہ ریپبلکن رکن کانگریس کی جانب سے صدر ٹرمپ کو اسرائیل، ایران جنگ بندی میں کردار ادا کرنے کے اعتراف میں نوبیل امن انعام 2026 کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

Loading